طارق شاہ
محفلین
غزل
قائؔم چاندپُوری
شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا
اُس کا پِھر اِنتظار تھا، کیا تھا
چشم، در پر تھی صبح تک شاید !
کُچھ کسی سے قرار تھا، کیا تھا
مُدّتِ عُمر، جس کا نام ہے آہ !
برق تھی یا شرار تھا ،کیا تھا
دیکھ کر مجھ کو، جو بزم سے تُو اُٹھا !
کُچھ تجھے مجھ سے عار تھا ، کیا تھا
پِھر گئی وہ نِگہ جو یُوں محرم
سَیل تھی، یا کٹار تھا، کیا تھا
رات، قائم! تُو اِس مزاج پہ واں
سخت بے اِختیار تھا ،کیا تھا
قائؔم چاند پُوری
1725-1794
چاند پُور، انڈیا
(میر تقی میؔر کے ہمعصر)
قائؔم چاندپُوری
شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا
اُس کا پِھر اِنتظار تھا، کیا تھا
چشم، در پر تھی صبح تک شاید !
کُچھ کسی سے قرار تھا، کیا تھا
مُدّتِ عُمر، جس کا نام ہے آہ !
برق تھی یا شرار تھا ،کیا تھا
دیکھ کر مجھ کو، جو بزم سے تُو اُٹھا !
کُچھ تجھے مجھ سے عار تھا ، کیا تھا
پِھر گئی وہ نِگہ جو یُوں محرم
سَیل تھی، یا کٹار تھا، کیا تھا
رات، قائم! تُو اِس مزاج پہ واں
سخت بے اِختیار تھا ،کیا تھا
قائؔم چاند پُوری
1725-1794
چاند پُور، انڈیا
(میر تقی میؔر کے ہمعصر)
نام :شیخ قیام الدین عرف محمد قائؔم ہے ۔ قائؔم تخلص
چاند پور ضلع بجنور کے رہنے والے تھے ۔ اُس زمانے میں دہلی میں میر تقی میر، میردردؔ سوداؔ وغیرہ جیسے باکمال استاد موجود تھے
کچھ عرصے میر دردؔ سے پھر بعد میں مرزا رفیع سودا سے اصلاح ِسُخن لِیا
اِن کا کلام ہر صنف میں موجود ہے ، غزل ، رباعی، قطعہ ، مثنوی، قصیدہ ، ترکیب بند، تاریخ سب کچھ کہا ہے ۔ ہجو اور فحش کہنے
میں اپنے استاد سوداؔ سے کسی طور کم نہیں ،متعدد مثنویاں لکھی ہیں جن میں قصّے سلیقے سے نظم کیے ہیں ۔ قصیدوں میں بھی زور پایا جاتا ہے
ایک تذکرہ مخزن نکات(1168ھ مطابق1754ء) بھی لکھا ہے جس میں ہر دَور کے شعراء کا حال الگ الگ لکھا ہے اور مُستند سمجھا جاتا ہے ۔
چاند پور ضلع بجنور کے رہنے والے تھے ۔ اُس زمانے میں دہلی میں میر تقی میر، میردردؔ سوداؔ وغیرہ جیسے باکمال استاد موجود تھے
کچھ عرصے میر دردؔ سے پھر بعد میں مرزا رفیع سودا سے اصلاح ِسُخن لِیا
اِن کا کلام ہر صنف میں موجود ہے ، غزل ، رباعی، قطعہ ، مثنوی، قصیدہ ، ترکیب بند، تاریخ سب کچھ کہا ہے ۔ ہجو اور فحش کہنے
میں اپنے استاد سوداؔ سے کسی طور کم نہیں ،متعدد مثنویاں لکھی ہیں جن میں قصّے سلیقے سے نظم کیے ہیں ۔ قصیدوں میں بھی زور پایا جاتا ہے
ایک تذکرہ مخزن نکات(1168ھ مطابق1754ء) بھی لکھا ہے جس میں ہر دَور کے شعراء کا حال الگ الگ لکھا ہے اور مُستند سمجھا جاتا ہے ۔
آخری تدوین: