غدیر زھرا
لائبریرین
قاتل تھا جو، وہ مقتول ہُوا
مردُود، بہت مقبول ہُوا
مردُود، بہت مقبول ہُوا
ہر طُول کو عرض کیا اُس نے
اور عرض تھا جو وہ طُول ہُوا
اور عرض تھا جو وہ طُول ہُوا
پھولوں پہ تصّرف تھا جس کا
وہ دشت و جبل کی دھُول ہُوا
وہ دشت و جبل کی دھُول ہُوا
اِک بھول پہ ڈٹنے پر اُس نے
جو کام کیا، وہ اصول ہُوا
جو کام کیا، وہ اصول ہُوا
گنگا بھی بہم جس کو نہ ہُوا
جلنے پہ وہ ایسا پھول ہُوا
جلنے پہ وہ ایسا پھول ہُوا