جاسم محمد
محفلین
قادیانیوں کے خلیفہ کا نام گوگل سرچ سے ہٹانے کی درخواست پرفریقین طلب
کورٹ رپورٹر 2 گھنٹے پہلے
ریاست مدینہ کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے، مجھے لگتا ہے ٹاپ مین کو بلانا پڑے گا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور: قادیانیوں کے خلیفہ کا نام گوگل سرچ سے ہٹانے کی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے، مجھے لگتا ہے ٹاپ مین کو بلانا پڑے گا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے قادیانیوں کے خلیفہ کا نام گوگل سرچ سے ہٹانے کی ایڈووکیٹ محمد اظہر حسیب کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل کو ڈانٹتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے، حکومت ایسے کیسز کو خود دائر کرتی ہے، گوگل پر پچھلے 20 سے 22 دن سے چل رہا ہے مگر حکومت سوئی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے تمام فریقین کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل کے استعمال پر پابندی لگائی جائے، سوشل میڈیا خود غلط نہیں بلکہ اس کا استعمال غلط ہوتا ہے، حکومت اگر پب جی پر پابندی لگاسکتی ہےتو ایسے اقدام پر فوری فیصلہ کیوں نہیں کرتی، آپ یہاں پر قانونی تحفظ تو لے لیں گے قبر میں خود جواب دے دیجیے گا، مجھے لگتا ہے ٹاپ مین کو بلانا پڑے گا۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ پاکستانی قوانین کے تحت قادیانی اپنی تبلیغ نہیں کرسکتے لیکن گوگل سرچ کے ذریعے قادیانی اپنی تبلیغ کررہے ہیں۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت گوگل سرچ سے قادیانیوں کے خلیفہ کا نام ہٹانے کا حکم دے۔ عدالت نے سماعت اگلے پیر کے روز تک ملتوی کردی۔
کورٹ رپورٹر 2 گھنٹے پہلے
ریاست مدینہ کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے، مجھے لگتا ہے ٹاپ مین کو بلانا پڑے گا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور: قادیانیوں کے خلیفہ کا نام گوگل سرچ سے ہٹانے کی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے، مجھے لگتا ہے ٹاپ مین کو بلانا پڑے گا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے قادیانیوں کے خلیفہ کا نام گوگل سرچ سے ہٹانے کی ایڈووکیٹ محمد اظہر حسیب کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل کو ڈانٹتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے، حکومت ایسے کیسز کو خود دائر کرتی ہے، گوگل پر پچھلے 20 سے 22 دن سے چل رہا ہے مگر حکومت سوئی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے تمام فریقین کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل کے استعمال پر پابندی لگائی جائے، سوشل میڈیا خود غلط نہیں بلکہ اس کا استعمال غلط ہوتا ہے، حکومت اگر پب جی پر پابندی لگاسکتی ہےتو ایسے اقدام پر فوری فیصلہ کیوں نہیں کرتی، آپ یہاں پر قانونی تحفظ تو لے لیں گے قبر میں خود جواب دے دیجیے گا، مجھے لگتا ہے ٹاپ مین کو بلانا پڑے گا۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ پاکستانی قوانین کے تحت قادیانی اپنی تبلیغ نہیں کرسکتے لیکن گوگل سرچ کے ذریعے قادیانی اپنی تبلیغ کررہے ہیں۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت گوگل سرچ سے قادیانیوں کے خلیفہ کا نام ہٹانے کا حکم دے۔ عدالت نے سماعت اگلے پیر کے روز تک ملتوی کردی۔