سید رافع
محفلین
آپ ایم کیو ایم کو بھول گئے کیا؟پیپلز پارٹی، مسلم لیگ کے بعد تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے نشانے پر ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ تو کافی حد تک ٰسدھر ٰ گئیں، کیا تحریک انصاف بھی کمپرومائز کر لے گی، دیکھنا پڑے گا۔
آپ ایم کیو ایم کو بھول گئے کیا؟پیپلز پارٹی، مسلم لیگ کے بعد تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے نشانے پر ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ تو کافی حد تک ٰسدھر ٰ گئیں، کیا تحریک انصاف بھی کمپرومائز کر لے گی، دیکھنا پڑے گا۔
جی ہاں، میں بھی اسے حقیقی مزاحمت نہیں سمجھتا ہوں گو کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے متعلق میں سمجھتا ہوں کہ وہ اپنی پارٹی کے ساتھ مخلص تھے اور تا دیر یہی معاملہ رہا۔ آپ کے استدلال سے متفق ہوں کہ زرداری صاحب نے اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام آسان کر دیا۔پیپلز پارٹی جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں چھڑی برداروں کے نشانے پر تھی، اس کے بعد وہ زیادتی تو کرتے رہے مگر پیپلز پارٹی 1988 میں اقتدار میں آنے کے بعد ان کے لیے کبھی بھی حقیقی مسئلہ نہیں بنی۔ زرداری نام کی کرپشن نے ان کے معاملہ بے حد آسان بنا دیا۔
مسلم لیگ ن تو کھڑی ہی جنرل جیلانی اور ضیاء الحق نے کی تھی۔ اصغر خان کیس میں تقریباً سبھی جماعتوں کو باقاعدہ پیسے دینے کا اعتراف ہوا۔ 1997 کا مشہور جھرلو جس میں انجنیئرڈ الیکشن کی اصطلاح بھی استعمال ہوئی۔ نواز شریف کی مسلسل غیر سنجیدگی اور من مانیوں کے بعد مشرف سے ٹکراؤ میں جیل جانا پڑا مگر پھر ڈیل کرکے سعودیہ بھی گیا اور ڈیل کرکے واپس بھی آیا۔ 2013 میں بھی متعدد سیٹوں پر نواز شریف اور زرداری کے لیے دھاندلی کی گئی۔ 2018 میں بھی ان دو پارٹیوں کے کئی امیدوار آر ایس ایس بٹھا کر کھڑے کیے گئے۔ ڈیل لینے کے سوا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے کبھی حقیقی مزاحمت نہیں کی۔
ایم کیو ایم بھی، کئی اور جماعتیں بھی۔ بس انصافینز ہی ہیں، جن کے لیے یہ معاملات نسبتاًنئے ہیں۔آپ ایم کیو ایم کو بھول گئے کیا؟
تحریک انصاف کے ووٹرز زیادہ تر لڑکے لڑکیاں ہیں، انکی مدد سے بولڈ پاکستان بنایا جائے گا۔ سدھرنا انکی قسمت میں نہیں ہے۔
تحریک انصاف اور فوج میں نورا کشتی ہے۔ ظاہر ہے نہ ہی فوج اور نہ ہی تحریک انصاف یک دم بولڈ پاکستان بنا سکتی ہے اس لیے اس میں جدوجہد کا اسلامک ٹچ برقرار رکھا جائے گا۔ اس سےسب کے لیے "واردات" کرنےمیں آسانی ہو گی۔کمپرومائز
یہ لڑکے لڑکیاں سن 2000 یا اس سے پانچ دس سال قبل پیدا ہوئے ہیں۔ ان کو عدل جیسے نعروں سے بہکانا آسان ہے۔انصافینز
آپ شاید بھول گئے ہیں کہ تحریک انصاف نے مشرف دور میں بھی مزاحمت کی تھی اور عدلیہ بحالی تحریک میں مسلم لیگ ن کے بعد تحریک انصاف نے حصہ ڈالا تھا ۔ عدلیہ بحالی تحریک میں گوجرانوالہ تک تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس کا سخت جبر سہا تھا مگر اس وقت وہ مسلم لیگ ن کے مقابلے میں کافی چھوٹی جماعت تھی اس لیے زیادہ ذکر نہیں ہوا۔ایم کیو ایم بھی، کئی اور جماعتیں بھی۔ بس انصافینز ہی ہیں، جن کے لیے یہ معاملات نسبتاًنئے ہیں۔
یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ میرے خیال میں، مذکورہ بالا جماعتوں کے بیشتر رہنما اور کارکن تحریک انصاف کے موجودہ رہنماؤں اور کارکنوں سے زیادہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کی اکثریت تو پہلے ہلے میں ہی تتر بتر ہو گئی اور سوشل میڈیا کے علاوہ کوئی بڑا اجتماع دیکھنے کو نہیں ملتا ہے۔مسلم لیگ ، پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم کے مقابلے میں تحریک انصاف کی سیاسی عمر خاصی کم ہے مگر ظلم اور جبر برداشت کرنے کا حوصلہ کئی گنا زیادہ ہے ۔
ایم آر ڈی کا کوئی ذکر نہیںمسلم لیگ ، پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم کے مقابلے میں تحریک انصاف کی سیاسی عمر خاصی کم ہے مگر ظلم اور جبر برداشت کرنے کا حوصلہ کئی گنا زیادہ ہے ۔
شاید محب نے ابھی دیگر سیاسی جماعتوں پر آنے والے برے وقتوں سے متعلق زیادہ مطالعہ نہیں کیا ہے۔ ظاہری بات ہے کہ تب سوشل میڈیا کا وجود تک نہ تھا، گو کہ میڈیا کی آزادی کی کم و بیش یہی حالت تھی یا شاید قدرے ابتر۔ باچا خان نے ہی شاید چالیس سال کے قریب جیل کاٹی۔ عبدالصمد اچکزئی نے پینتیس برس کے قریب وقت عقوبت خانوں میں گزارا۔ پیپلز پارٹی کا ذکر تو میں کر دیا کہ ان کے لیڈر کو پھانسی ہو گئی، کئی دیگر جلا وطن ہو گئے یا انہیں عبرت کا نشان بنایا گیا۔ جاوید ہاشمی کے ساتھ بھی جو سلوک ہوا، اسے بھولنا بھی آسان نہیں۔ اس طرح اور بھی کئی مثالیں ہیں مگر ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی چکا چوند میں ہمیں قربانی وہی نظر آتی ہے جس کا آئے روز تذکرہ کیا جائے۔ تاہم، اس کے باوصف میں یہ سمجھتا ہوں کہ عمران خان نے پھر بھی کافی حد تک جرات رندانہ دکھائی ہے مگر دیکھیے کب تک۔ تحریک انصاف میں سب سے بڑی قربانی اب تک خود خان صاحب نے ہی دی ہے۔ایم آر ڈی کا کوئی ذکر نہیں