خرم شہزاد خرم
لائبریرین
پچھلے پانچ دن سے یہی شور مچا ہوا تھا روز خالد آجاتا اور آج کل تو ابراہیم بھی اس کے ساتھ ہوتا دونوں مل کر عابد صاحب کو تنگ کرتے اور کمرہ خالی کرنے کا کہتے ان کی دو ڈیمانڈ تھی ایک یا تو کمرہ خالی کرو یا پھر کرایہ زیادہ دو ۔ لیکن عابد صاحب دونوں میں سے ایک بھی نہیں مان رہے تھے کیوں کے ان کا ارباب سے ایگریمنت ہو چکا تھا ۔
اب آتا ہوں اصل کہانی کی طرف آپ سوچتے ہونگے یہ لوگ کون ہیں جن کا میں نام لے رہا ہوں تو پڑھے
عابد صاحب وہ ہیں جن کے پاس میں کام کرتا ہوں بہت اچھے اور نیک انسان ہیں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتے اور نا ہونے دیتے ہیں اصول کے بہت پکے ہیں
خالد ایک ہندوستانی لڑکا ہے اور یہ وہ ہے جن سے عابد صاحب نے پہلے کمرہ کرایہ پر لیا ہواتھا لیکن وہ عابد صاحب کے ساتھ ایگریمنت نہیں کرتا تھا اور ہر ماہ ان کو کمرہ خالی کرنے کا کہتا یا کرایہ زیادہ کرنے کی فرمائیش کرتا
ابراہیم یہ خالد کا عربی دوست ہے اور خالد کا ارباب بھی ہیں اور جس کمرے میں عابد صاحب رہتے ہیں وہ کمرہ اصلی ارباب نے (جن کا مجھے نام نہیں پتہ) یعنی ابراہیم کے چچا نے ابراہیم کے حوالے دیا تھا کہ اس کو کرایہ پر دے کر ہرمہنےمجھے کرایہ دیا کرو ابراہیم نے آگے یہ کمرہ خالد کو دیا اور خالد نے عابد صاحب کو دیا اب عابد صاحب کمرے کا کرایہ ہر مہنے کی پہلی تاریخ کو دیتے کمرے کا کرایہ 15 سو ہو گیا تھا لیکن کرایہ خالد سے ہوتا ہوا ابراہیم سے ہوتا ہوا ارباب تک پونچتے پونچتے 4 سو رہ جاتا یعنی ارباب کی نطر میں کرایہ 4 سو ماہانہ ہے لیکن 11 سو خالد اور ابراہیم مل کر کھاجاتے ۔
ایک دن یوں ہوا کہ ارباب کا فون عابد صاحب کو آیا کہ تم نے پچھلے تین مہنوں سے کرایہ نہیں دیا اس لے تم کمرہ خالی کرو عابد صاحب نے کہا میں تو ہر مہنے خالد کو کرایہ دیتا ہوں انھوں نے کہا مجھے تو پچھلے تین مہنوں کا 12 سو نہیں ملا عابد صاحب نے کہا کیا مطلب میں تو ہر مہنے 15 سو دیتا ہوں پھر ارباب نے کہا آپ مجھے کرایہ دیا کرو۔ عابد صاحب نے کہا آپ میرے ساتھ ایگریمنت کریں میں کرایہ آپ کو دیا کروں گا ارباب نے پوچھا پہلے والے ایگریمنت کا کیا بنے گا عابد صاحب نے کہا میں نے خالد سے کہی دفعہ پوچھا لیکن اس نے مجھے کوئی ایگریمنت نہیں دیا ۔ تو پھر ارباب نے پوچھا میں کیسے مان لوں تم یہاں رہتے ہو تو اس پر عابد صاحب نے ایک ناطور کی بات کروائی جو ارباب کا ملازم تھا اور 20 سال سے ان کے ساتھ کام کر رہا تھا ارباب نے ان کو اپنے پاس آنے کا کہا عابد صاحب نے ناطور کو لے کر چلے گے اور مختصر یہ کہ ان کا ایک سال کا ایگریمنت ہو گیا ۔
اب مہنہ شروع ہوتے ہی خالد عابد صاحب کے پاس آیا اور کہنے لگا اس مہنے کا کرایہ دو عابد صاحب نے کہا کون سا کرایہ خالد نے کہا کمرے کا پھر عابد صاحب نے اس کو ساری بات بتائی جس پر وہ گرم ہو گیا اور کمرہ خالی کرنے کا کہا اور کہا اگر کمرہ خالی نا کیا تو تمہاری خیر نہیں۔ ایک گنھتے کے بعد خالد اپنے ساتھ ابراہیم کو لے آیا اور کمرہ خالی کرنے کا کہا عابد صاحب نے کہا میرا ارباب سے ایگریمنت ہوا ہے ابراہیم بولا کون سے ارباب کے ساتھ عابد صاحب نے کہا آپ کے چچا کے ساتھ
آپ کو کون وہاں لے کر گیا ۔ عابد صاحب نے کہا ناطور لے کر گیا ہے ابراہیم نے ناطور کا مارا اور کہا میں تمہارا ویزہ کنسل کروا دوں گا میں شیخ خلیفہ کے ساتھ کام کرتا ہوں
میں ڈر گیا کیوں کہ پاکستان میں اگر کوئی ایسا آدمی آئے جس کی حکومت والوں کے ساتھ سلام دعا ہو تو وہ کچھ بھی کر سکتا ہے لیکن عابد صاحب نے کہا تو میں کیا کروں تم جس کے ساتھ مرضی کام کرو میں حق پر ہوں کوئی میرا کچھ نہیں کر سکتا ابراہیم جوان لڑکا تھا وہ غصےمیں آ گیا اور کہنے لگا میں عربی ہوں اوریہاں کا رہنےوالا ہوں میں تمہیں اسی وقت پاکستان واپس بیج سکتا ہوں عابد صاحب پہلے تو آرام سے باتیں کرتے رہے لیکن جب دیکھا لڑکا سر پر چڑ رہا ہے تو آپ نے کہا جاؤ جو مرضی کرو جا کر شیخ حلیفہ کو ساتھ لے کر آ میں کمرہ خالی نہیں کروں گا وہ غصے میں باہر گیا اور اپنے چچا کو فون کیا ۔ چچا نے عابد صاحب کو فون کیا اور کہا آپ ہم سے دوگناہ پیسے لے لو اور کمرہ خالی کر دو عابد صاحب نے کہا میں کمرہ خالی نہیں کر سکتا میں کہاں جاؤں گا کمرہ خالی کر کے اس دوران پتہ چلا ابراہیم کی ارباب کی بیتی کے ساتھ شادی بھی ہونے والی ہے اور ابراہیم اپنے آپ کو پتہ نہیں کیا سمجھتا رہا اور کمرہ خالی کروانے کی قسم کھا لی اور ساتھ ہی خالد کے لیے کر چلا گیا کچھ دیر کے بعد آیا اور کہاں میرا اور خالد کا پہلے سے ایگریمنت ہوا ہے میں پولیس کے پاس جاؤں گا اور بتاؤں گا ۔عابد صاحب کو یہاں رہتے ہوئے چار سال ہو گے تھے اس لے وہ کافی قانوں جانتے تھے جب انھوں نے سنا کے ایگریمنت پہلے سے ہوا ہے اور اس کے چچا نے میرے ساتھ بھی ایگریمنت کر لیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ انھوں نے دھوکا کیا ہے اب ابراہیم اور اس کے چچا دونوں پھنس گے ابراہیم کے چچا تو نیک انسان تھے انھوں نے سچ کا ساتھ دیا اور عابد صاحب کو کہا آپ اب کمرہ خالی نا کریں اور ابراہیم جو کر سکتا ہے کرے اور آپ سے جو ہوتا ہے وہ بھی کریں میں آپ کو کچھ نہیں کہوں گا ۔
جب ابراہیم کو پتہ چلا یہاں دال نہیں گلنے والے تو اس نے کہاں اگریمنت میں پیسے کم لکھے ہوئے ہیں تم پیسے زیادہ لکھو یعنی 15 کی جگہ 30 لکھو عابد صاحب چاہتے تھے یہ مسئلہ ختم ہو انھوں نے کہا میں 15 کی جگہ 20 لکھ دیتا ہوں
ابراہیم نےدیکھا یہ نرم پڑ گیا ہے تو کہنے لگا 30 لکھنےہیں تو لکھو ورنہ میں تالی توڑ کر کمرہ خالی کر دوں گا عابد صاحب کو بھی غصہ آ گیا او کہاجاؤ جو بھی کرنا ہے کرو میں کمرہ خالی نہیں کرتا اور 15سو سے ایک سو بھی زیادہ نہیں دیتا ابراہیم نے کہاں میں یہ کر دوں گا وہ کر دوں گا اور چلا گیا
لیکن قانوں کے مطابق ہو کچھ نا کر سکا عابد صاحب ایک پاکستانی ہیں اور ابراہیم ایک عربی ۔ وہ شیخ حلیفہ کے ساتھ کام کرتا ہے ۔عابد صاحب قانوں کے پابند رہے اور ابراہیم ان کا کچھ نا کر سکا لیکن اگر یہی بات پاکستان میں ہوتی تو عابد صاحب اسوقت جیل میں ہوتے
اب آتا ہوں اصل کہانی کی طرف آپ سوچتے ہونگے یہ لوگ کون ہیں جن کا میں نام لے رہا ہوں تو پڑھے
عابد صاحب وہ ہیں جن کے پاس میں کام کرتا ہوں بہت اچھے اور نیک انسان ہیں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتے اور نا ہونے دیتے ہیں اصول کے بہت پکے ہیں
خالد ایک ہندوستانی لڑکا ہے اور یہ وہ ہے جن سے عابد صاحب نے پہلے کمرہ کرایہ پر لیا ہواتھا لیکن وہ عابد صاحب کے ساتھ ایگریمنت نہیں کرتا تھا اور ہر ماہ ان کو کمرہ خالی کرنے کا کہتا یا کرایہ زیادہ کرنے کی فرمائیش کرتا
ابراہیم یہ خالد کا عربی دوست ہے اور خالد کا ارباب بھی ہیں اور جس کمرے میں عابد صاحب رہتے ہیں وہ کمرہ اصلی ارباب نے (جن کا مجھے نام نہیں پتہ) یعنی ابراہیم کے چچا نے ابراہیم کے حوالے دیا تھا کہ اس کو کرایہ پر دے کر ہرمہنےمجھے کرایہ دیا کرو ابراہیم نے آگے یہ کمرہ خالد کو دیا اور خالد نے عابد صاحب کو دیا اب عابد صاحب کمرے کا کرایہ ہر مہنے کی پہلی تاریخ کو دیتے کمرے کا کرایہ 15 سو ہو گیا تھا لیکن کرایہ خالد سے ہوتا ہوا ابراہیم سے ہوتا ہوا ارباب تک پونچتے پونچتے 4 سو رہ جاتا یعنی ارباب کی نطر میں کرایہ 4 سو ماہانہ ہے لیکن 11 سو خالد اور ابراہیم مل کر کھاجاتے ۔
ایک دن یوں ہوا کہ ارباب کا فون عابد صاحب کو آیا کہ تم نے پچھلے تین مہنوں سے کرایہ نہیں دیا اس لے تم کمرہ خالی کرو عابد صاحب نے کہا میں تو ہر مہنے خالد کو کرایہ دیتا ہوں انھوں نے کہا مجھے تو پچھلے تین مہنوں کا 12 سو نہیں ملا عابد صاحب نے کہا کیا مطلب میں تو ہر مہنے 15 سو دیتا ہوں پھر ارباب نے کہا آپ مجھے کرایہ دیا کرو۔ عابد صاحب نے کہا آپ میرے ساتھ ایگریمنت کریں میں کرایہ آپ کو دیا کروں گا ارباب نے پوچھا پہلے والے ایگریمنت کا کیا بنے گا عابد صاحب نے کہا میں نے خالد سے کہی دفعہ پوچھا لیکن اس نے مجھے کوئی ایگریمنت نہیں دیا ۔ تو پھر ارباب نے پوچھا میں کیسے مان لوں تم یہاں رہتے ہو تو اس پر عابد صاحب نے ایک ناطور کی بات کروائی جو ارباب کا ملازم تھا اور 20 سال سے ان کے ساتھ کام کر رہا تھا ارباب نے ان کو اپنے پاس آنے کا کہا عابد صاحب نے ناطور کو لے کر چلے گے اور مختصر یہ کہ ان کا ایک سال کا ایگریمنت ہو گیا ۔
اب مہنہ شروع ہوتے ہی خالد عابد صاحب کے پاس آیا اور کہنے لگا اس مہنے کا کرایہ دو عابد صاحب نے کہا کون سا کرایہ خالد نے کہا کمرے کا پھر عابد صاحب نے اس کو ساری بات بتائی جس پر وہ گرم ہو گیا اور کمرہ خالی کرنے کا کہا اور کہا اگر کمرہ خالی نا کیا تو تمہاری خیر نہیں۔ ایک گنھتے کے بعد خالد اپنے ساتھ ابراہیم کو لے آیا اور کمرہ خالی کرنے کا کہا عابد صاحب نے کہا میرا ارباب سے ایگریمنت ہوا ہے ابراہیم بولا کون سے ارباب کے ساتھ عابد صاحب نے کہا آپ کے چچا کے ساتھ
آپ کو کون وہاں لے کر گیا ۔ عابد صاحب نے کہا ناطور لے کر گیا ہے ابراہیم نے ناطور کا مارا اور کہا میں تمہارا ویزہ کنسل کروا دوں گا میں شیخ خلیفہ کے ساتھ کام کرتا ہوں
میں ڈر گیا کیوں کہ پاکستان میں اگر کوئی ایسا آدمی آئے جس کی حکومت والوں کے ساتھ سلام دعا ہو تو وہ کچھ بھی کر سکتا ہے لیکن عابد صاحب نے کہا تو میں کیا کروں تم جس کے ساتھ مرضی کام کرو میں حق پر ہوں کوئی میرا کچھ نہیں کر سکتا ابراہیم جوان لڑکا تھا وہ غصےمیں آ گیا اور کہنے لگا میں عربی ہوں اوریہاں کا رہنےوالا ہوں میں تمہیں اسی وقت پاکستان واپس بیج سکتا ہوں عابد صاحب پہلے تو آرام سے باتیں کرتے رہے لیکن جب دیکھا لڑکا سر پر چڑ رہا ہے تو آپ نے کہا جاؤ جو مرضی کرو جا کر شیخ حلیفہ کو ساتھ لے کر آ میں کمرہ خالی نہیں کروں گا وہ غصے میں باہر گیا اور اپنے چچا کو فون کیا ۔ چچا نے عابد صاحب کو فون کیا اور کہا آپ ہم سے دوگناہ پیسے لے لو اور کمرہ خالی کر دو عابد صاحب نے کہا میں کمرہ خالی نہیں کر سکتا میں کہاں جاؤں گا کمرہ خالی کر کے اس دوران پتہ چلا ابراہیم کی ارباب کی بیتی کے ساتھ شادی بھی ہونے والی ہے اور ابراہیم اپنے آپ کو پتہ نہیں کیا سمجھتا رہا اور کمرہ خالی کروانے کی قسم کھا لی اور ساتھ ہی خالد کے لیے کر چلا گیا کچھ دیر کے بعد آیا اور کہاں میرا اور خالد کا پہلے سے ایگریمنت ہوا ہے میں پولیس کے پاس جاؤں گا اور بتاؤں گا ۔عابد صاحب کو یہاں رہتے ہوئے چار سال ہو گے تھے اس لے وہ کافی قانوں جانتے تھے جب انھوں نے سنا کے ایگریمنت پہلے سے ہوا ہے اور اس کے چچا نے میرے ساتھ بھی ایگریمنت کر لیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ انھوں نے دھوکا کیا ہے اب ابراہیم اور اس کے چچا دونوں پھنس گے ابراہیم کے چچا تو نیک انسان تھے انھوں نے سچ کا ساتھ دیا اور عابد صاحب کو کہا آپ اب کمرہ خالی نا کریں اور ابراہیم جو کر سکتا ہے کرے اور آپ سے جو ہوتا ہے وہ بھی کریں میں آپ کو کچھ نہیں کہوں گا ۔
جب ابراہیم کو پتہ چلا یہاں دال نہیں گلنے والے تو اس نے کہاں اگریمنت میں پیسے کم لکھے ہوئے ہیں تم پیسے زیادہ لکھو یعنی 15 کی جگہ 30 لکھو عابد صاحب چاہتے تھے یہ مسئلہ ختم ہو انھوں نے کہا میں 15 کی جگہ 20 لکھ دیتا ہوں
ابراہیم نےدیکھا یہ نرم پڑ گیا ہے تو کہنے لگا 30 لکھنےہیں تو لکھو ورنہ میں تالی توڑ کر کمرہ خالی کر دوں گا عابد صاحب کو بھی غصہ آ گیا او کہاجاؤ جو بھی کرنا ہے کرو میں کمرہ خالی نہیں کرتا اور 15سو سے ایک سو بھی زیادہ نہیں دیتا ابراہیم نے کہاں میں یہ کر دوں گا وہ کر دوں گا اور چلا گیا
لیکن قانوں کے مطابق ہو کچھ نا کر سکا عابد صاحب ایک پاکستانی ہیں اور ابراہیم ایک عربی ۔ وہ شیخ حلیفہ کے ساتھ کام کرتا ہے ۔عابد صاحب قانوں کے پابند رہے اور ابراہیم ان کا کچھ نا کر سکا لیکن اگر یہی بات پاکستان میں ہوتی تو عابد صاحب اسوقت جیل میں ہوتے