قانون فطرت ،قرآن اور سرسید احمد خان۔ مفتی منیب الرحمن کاکالم

نایاب

لائبریرین
کاش کہ ہم کبھی اپنے "فرقے " سے باہر آکر "دائرہ اسلام " میں کھڑے ہو کر اپنے " رہنماؤں اپنے ذمہداروں " کا دفاع کریں ۔
لیکن ہم دائرہ اسلام کو چھوٹا محدود سمجھ دوسروں کو اس دائرے سے نکال " لامحدود فرقوں " کے دائروں میں قید کر دیتے ہیں ۔
اپنی اپنی نیت اپنی اپنی سوچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر اسلام ہم سب تفرقے سے دور رہتے صرف انسانیت سے پیار کی تلقین کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چونکہ اب فرقوں کی بات چل نکلی ہے ۔ سو یہاں سلامتی بھیج نکل لینا بہتر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

وجی

لائبریرین
میرے محترم بھائی آپ محترم مفتی صاحب کو مندرجہ بالا تین درجوں میں سے کس درجے میں رکھتے ہیں ۔
آج کے وقت میں جب کہ دنیا ستاروں پہ کمند ڈال رہی ہے ہم اسی " فرض " میں کیوں مبتلا رہیں کہ اک پاکستان میں بیک وقت دو چاند دکھائی دے رہے ہیں ۔؟
تمام درجوں میں
بھائی صاحب جو لوگ اختلاف کر رہے ہیں وہ بھی چاند دیکھ کر (بقول انکے چاند نظر آجاتا ہے ) ہی اختلاف کی وجہ بنتے ہیں ۔
ہم کتنے محکوم ہوئے اس زبان کو سیکھ کر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
تو میرے محترم بھائی پاکستان کا وجود ہی اس زبان میں پیش کیئے گئے مقدمے اور نظریئے پر استوار ہے ۔
اس زبان نے ہمیں محکوم نہیں بنایا ۔ ہم اپنی غرض و مفاد کے پیچھے مارے مارے پھرتے اس کے محکوم ہوئے ہیں ۔
سر سید نے جو کہ مسلم نشاط ثانیہ کے سب سے سر گرم علمبردار تھے ۔ انہوں نے مسلمانوں میں بیداری علم بارے تحریک شروع کی ۔
اور " علم سیکھو چاہے چین جانا پڑے " حدیث مبارکہ کو عملی صورت پیش کیا ۔ زبان کوئی بری نہیں اس کو برا ہمارے اپنے ذاتی مفاد بناتے ہیں ۔
بہت دعائیں
بھائی تو پاکستان کے وجود میں آے کے بعد کیوں نہیں پوری قوت کے ساتھ اس زبان کو پورے ملک میں رائج کیا گیا
آدھا تیتر آدھا بٹیر اور پتہ نہیں کون کون جیسا ہمارا تعلیمی نظام بنا ہوا ہے ۔
باقی علم کسی بھی زبان میں ہو اسکو علم سمجھنا چاہیئے چاہے وہ کسی بھی زبان میں ہو اسکی اتنی ہی عزت کرنی چاہیے ہم لوگ اس بات پر عمل نہیں کرتے ۔
 

سویدا

محفلین
اس موضوع سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے ڈاکٹر ظفر حسن کی تحقیقی کتاب سرسید اور حالی کا نظریہ فطرت قابل مطالعہ ہے
 
Top