نذر حسین ناز
محفلین
قتل گاہ
-------------------
بستر پر ہر روز سویرے
خوابوں کی کچھ مسخ شدہ سی لاشیں بکھری ہوتی ہیں
بوجھ اٹھا لیتا ہوں ان کا .
دن بھر اپنے دفتر کی کرسی پہ بیٹھا
ان کا بین کیا کرتا ہوں
شام گئے جب پنچھی گھر کو لوٹ پڑیں تو .
چل دیتا ہوں گھر کی جانب .
رات ڈھلے تو خواب سہانے بُن لیتا ہوں
اگلی صبح پِھر ان کی لاشیں بستر پر ہی ملتی ہیں . .
(نذر حسین ناز)
-------------------
بستر پر ہر روز سویرے
خوابوں کی کچھ مسخ شدہ سی لاشیں بکھری ہوتی ہیں
بوجھ اٹھا لیتا ہوں ان کا .
دن بھر اپنے دفتر کی کرسی پہ بیٹھا
ان کا بین کیا کرتا ہوں
شام گئے جب پنچھی گھر کو لوٹ پڑیں تو .
چل دیتا ہوں گھر کی جانب .
رات ڈھلے تو خواب سہانے بُن لیتا ہوں
اگلی صبح پِھر ان کی لاشیں بستر پر ہی ملتی ہیں . .
(نذر حسین ناز)