قدرت خدا کی ہر سُو جلوے دکھا رہی ہے

الف عین
شاہد شاہنواز
یاسر شاہ
محمد عبدالرؤوف
-----------
قدرت خدا کی ہر سُو جلوے دکھا رہی ہے
موجودگی خدا کی ہم کو بتا رہی ہے
--------------
دنیا میں ہر تغیّر ہوتا ہے حکمِ رب سے
قدرت نئے مناظر ہم کو دکھا رہی ہے
---------
قربت خدا کی اس کو محسوس ہو گی ہر دم
بچنا گنہ سے جس کی عادت سدا رہی ہے
-------------
جو بھی گنہ کرے گا اس کو سزا ملے گی
آواز ہر کسی کے دل سے یہ آ رہی ہے
-------------
پچھتا رہا ہوں ان پر جتنے گنہ کئے ہیں
مجھ کو مری ندامت ہر دم ستا رہی ہے
-----------
مجھ کو مرے تساہل نے ہر قدم پہ روکا
میری حیات ایسے گزرے ہی جا رہی ہے
--------
جھکتا ہے صرف ارشد اپنے خدا کے در پر
قدموں پہ اپنے دنیا اس کو جھکا رہی ہے
--------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
شاہد شاہنواز
یاسر شاہ
محمد عبدالرؤوف
-----------
قدرت خدا کی ہر سُو جلوے دکھا رہی ہے
موجودگی خدا کی ہم کو بتا رہی ہے
--------------
موجودگی بتانا محاورہ نہیں،
دنیا میں ہر تغیّر ہوتا ہے حکمِ رب سے
قدرت نئے مناظر ہم کو دکھا رہی ہے
---------
دو لخت لگ رہا ہے
قربت خدا کی اس کو محسوس ہو گی ہر دم
بچنا گنہ سے جس کی عادت سدا رہی ہے
-------------
ٹھیک
جو بھی گنہ کرے گا اس کو سزا ملے گی
آواز ہر کسی کے دل سے یہ آ رہی ہے
-------------
درست
پچھتا رہا ہوں ان پر جتنے گنہ کئے ہیں
مجھ کو مری ندامت ہر دم ستا رہی ہے
-----------
ٹھیک
مجھ کو مرے تساہل نے ہر قدم پہ روکا
میری حیات ایسے گزرے ہی جا رہی ہے
--------
بات نہیں بنی! کیا کرنا چاہ رہے تھے؟
جھکتا ہے صرف ارشد اپنے خدا کے در پر
قدموں پہ اپنے دنیا اس کو جھکا رہی ہے
--------
درست
 
الف عین
(اصلاح)
------------
قدرت خدا کی ہر سُو جلوے دکھا رہی ہے
جلوے دکھا کے ہم کو اپنا بنا رہی ہے
---------
دنیا میں ہر تغیّر ہوتا ہے حکمِ رب سے
ایسے نظامِ ہستی قدرت چلا رہی ہے
-------------
کرنے دیا نہ کچھ بھی سستی مری نے مجھ کو
میری حیات ایسے گزرے ہی جا رہی ہے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
قدرت خدا کی ہر سُو جلوے دکھا رہی ہے
جلوے دکھا کے ہم کو اپنا بنا رہی ہے
جلوے کا دہرایا جانا اچھا نہیں لگ رہا۔ دوسرے مصرعے کو ایسے کر لیں۔
ہر ہر نگہ کو خیرہ، دل کو لبھا رہی ہے
"بعد مِیں مَیں نے غور کیا اس میں تو ایطا کا عیب در آیا ہے۔ اب استاد صاحب بتا سکیں گے کہ یہ ایطا چل سکتا ہے یا اس کی تبدیلی ضروری ہے"
دنیا میں ہر تغیّر ہوتا ہے حکمِ رب سے
ایسے نظامِ ہستی قدرت چلا رہی ہے
دولختی محسوس ہو رہی ہے۔آپ شعر کو ایسے کر لیں۔
دنیا کا ہر تغیر محتاجِ اذن رب ہے
ہر حرکتِ جہاں یہ ہم کو بتا رہی ہے
کرنے دیا نہ کچھ بھی سستی مری نے مجھ کو
میری حیات ایسے گزرے ہی جا رہی ہے
مجھ کو کسی بھی لائق چھوڑا نہ کاہلی نے
پس زندگی عبث یہ گزرے ہی جا رہی ہے

ارشد چوہدری بھائی! جو مجھے سمجھ آیا بیان کر دیا۔ اب استاد صاحب بتائیں گے کہ میں کچھ درست سمجھا ہوں یا نہیں۔
 
آخری تدوین:
عبدالرؤؤف بھائی کیا یہ مطلع چل سکتا ہے
-----------
قدرت خدا کی ہر سُو جلوے دکھا رہی ہے
انسان کو خدا کا قائل بنا رہی ہے
 

الف عین

لائبریرین
عبدالرؤؤف بھائی کیا یہ مطلع چل سکتا ہے
-----------
قدرت خدا کی ہر سُو جلوے دکھا رہی ہے
انسان کو خدا کا قائل بنا رہی ہے
یہ بہترین ہے
روفی کا مجوزہ مطلع میں بھی ایطا ہے، مگت خفی،، جو ل سکتا ہے، لیکن نگہ کو خیرہ کرنا محاورہ ہے، صرف خیرہ سے بات مکمل نہیں ہوتی
 
Top