قذافی کو کیوں قتل کیا گیا ؟

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​

کچھ تجزيہ نگاروں اور رائے دہندگان کے ليے يہ بہت سہل ہے کہ امريکہ اور بين الاقوامی برادری کی جانب سے ليبيا کے لوگوں کو قدافی کے فوجی حملوں سے بچانے کے ليے کی جانے والی کوششوں پر شديد تنقید بھی کرتے ہيں اور اپنے يک طرفہ جذبات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔

امریکہ لیبیا پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا تھا اور نہ ہی زمینی فوج تعینات کی گئ جيسا کہ کچھ لوگ لوگ دعوی کرتے ہیں۔

حقيقت يہ ہے کہ امريکہ نے يہ اقدامات دیگر اتحاديوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اُس قرارداد (1973) کی منظوری کے بعد اٹھائے جس ميں لیبیا میں عام شہریوں پرلیبیا کی فوج کے حملوں کو روکنے کے لیےضروری کارروائی کی اجازت دی گئی ۔

بين الاقوامی برادری نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو موقع فراہم کيا تھا کہ وہ اپنے شہریوں پر حملے کرنا بند کر دے۔ ليکن اس نے يہ موقع کھو ديا ۔ اس کی فورسز نے ظالمانہ کاروائياں جاری رکھیں۔ جس کی وجہ سے ليبيا کے لوگوں کو شديد خطرات کا سامنا تھا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​

کچھ تجزيہ نگاروں اور رائے دہندگان کے ليے يہ بہت سہل ہے کہ امريکہ اور بين الاقوامی برادری کی جانب سے ليبيا کے لوگوں کو قدافی کے فوجی حملوں سے بچانے کے ليے کی جانے والی کوششوں پر شديد تنقید بھی کرتے ہيں اور اپنے يک طرفہ جذبات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔

امریکہ لیبیا پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا تھا اور نہ ہی زمینی فوج تعینات کی گئ جيسا کہ کچھ لوگ لوگ دعوی کرتے ہیں۔

حقيقت يہ ہے کہ امريکہ نے يہ اقدامات دیگر اتحاديوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اُس قرارداد (1973) کی منظوری کے بعد اٹھائے جس ميں لیبیا میں عام شہریوں پرلیبیا کی فوج کے حملوں کو روکنے کے لیےضروری کارروائی کی اجازت دی گئی ۔

بين الاقوامی برادری نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو موقع فراہم کيا تھا کہ وہ اپنے شہریوں پر حملے کرنا بند کر دے۔ ليکن اس نے يہ موقع کھو ديا ۔ اس کی فورسز نے ظالمانہ کاروائياں جاری رکھیں۔ جس کی وجہ سے ليبيا کے لوگوں کو شديد خطرات کا سامنا تھا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
اوہ واقعی؟؟؟ اس میں "ڈالر" کا کوئی کردار نہیں تھا؟؟؟ آج اگر ہر چیز ڈالر سے کسی دوسری کرنسی میں شفٹ ہو جائے تو پھر وہ وقت دور نہیں کہ "ڈالر" کی جان کو شدید بیماریوں کا سامنا ہو گا۔ "ڈالر" چلاؤ، امریکہ بچاؤ کی پالیسی پر عمل کر کے نجانے کتنے اور لوگوں کی جان لینی ہے۔ ہر شام کی سحر ہے یہ مت بھولیے گا۔ ہر جان کا حساب لازم ہے اس کے بغیر وقت کی مساوات کبھی متوازن نہ ہو گی۔
 
حقيقت يہ ہے کہ امريکہ نے يہ اقدامات دیگر اتحاديوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اُس قرارداد (1973) کی منظوری کے بعد اٹھائے جس ميں لیبیا میں عام شہریوں پرلیبیا کی فوج کے حملوں کو روکنے کے لیےضروری کارروائی کی اجازت دی گئی ۔
اس میں یہ کہاں لکھا ہے کہ نیٹو ان پر حملے کرے گا ؟

Condemning the gross and systematic violation of human rights, including arbitrary detentions, enforced disappearances, torture and summary executions,

Further condemning acts of violence and intimidation committed by the Libyan authorities against journalists, media professionals and associated personnel and urging these authorities to comply with their obligations under international humanitarian law as outlined in resolution 1738 (2006),

Considering that the widespread and systematic attacks currently taking place in the Libyan Arab Jamahiriya against the civilian population may amount to crimes against humanity,
آپ اور آپ کی اقوام متحدہ کو ایسا صرف لیبیا میں ہی کیوں دکھائی دیا تھا ؟ دہائیاں بیت گئیں لیکن ریاست کشمیر اور فلسطین میں اس جیسا کچھ بھی نا آپ کو نظر آتا ہے اور نا آپ کی اقوام متحدہ کو ؟ دوغلی پالیسیاں اور منافقانہ رویے۔
 

Fawad -

محفلین
آپ اور آپ کی اقوام متحدہ کو ایسا صرف لیبیا میں ہی کیوں دکھائی دیا تھا ؟ دہائیاں بیت گئیں لیکن ریاست کشمیر اور فلسطین میں اس جیسا کچھ بھی نا آپ کو نظر آتا ہے اور نا آپ کی اقوام متحدہ کو ؟ دوغلی پالیسیاں اور منافقانہ رویے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ کشمير اور فلسطين کے تنازعات کو اہم اور حل طلب ايشو کے حوالے سے تسليم کرتا ہے اور يقينی طور پر يہ خواہش رکھتا ہے کہ ان مسائل کواس طريقے حل کيا جانا چاہیے جو تمام فريقین کے ليے قابل قبول ہو۔

تاہم امريکی حکومت کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ تن تنہا خودمختار ممالک کو ان کی مرضی کے برخلاف ان مسائل کے حل اور اس ضمن میں شرائط پر مجبورکرے۔ ايسا اقدام نقصان دہ ثابت ہو گا۔

اس ضمن ميں کوششوں کا آغاز براہراست فريقين کی جانب سے ہی کيا جانا چائيے​
ايک جانب تو کچھ رائے دہندگان اس بنياد پر امريکہ کے خلاف نفرت کو درست قرار ديتے ہیں کہ امريکہ ايک طاغوتی قوت ہے جو دنيا بھر ميں اپنے سياسی حل مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری جانب کئ دہائيوں پرانے فلسطین اور کشمير جيسے عالمی مسائل کا حوالہ دے کر امريکہ پر يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ ہم اپنی مبينہ کٹھ پتلی رياستوں کی پشت پناہی کر کے اور کوئ کاروائ نا کر کے براہ راست ان انسانی زيادتيوں اور ان مسائل کو حل نہ کرنے کے ليے ذمہ دار ہیں۔

کشمير اور فلسطين سميت ديگر علاقائ اور عالمی تنازعات اور دہشت گردی کی موجودہ لہر ميں اہم ترين فرق يہ ہے کہ تمام عالمی برادری بشمول پاکستان کے اس حقيقت کا ادارک بھی رکھتی ہے اور اس کو تسليم بھی کرتی ہے کہ دہشت گردی ايک عالمی عفريت ہے جس کا خاتمہ تمام فريقین کے ليے اہم ہے۔

اس کے مقابلے ميں ديگر تنازعات میں فریقين کے مابين اختلافی موقف اور نقطہ نظر کا ٹکراؤ ہے

اس ميں کوئ شک نہيں کہ اسرائيل اور فلسطين کا جاری تنازعہ اور اس ميں بے گناہ انسانی جانوں کا نقصان امريکہ سميت تمام انسانی برادری کے ليے لمحہ فکريہ ہے۔ ليکن اس معاملے ميں بھی امريکی حکومت تشدد کی محرک يا وجہ نہيں بلکہ مسلئے کے ديرپا حل کی جانب جاری عمل کا حصہ ہے۔ خطے ميں پائيدار امن کے حصول اور تمام متعلقہ فريقين کے مابين کدورتيں کم کرنے کے ليے ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں۔ ہمارے موقف اور اور نقطہ نظر کو بے شمار عرب ممالک کی حمايت بھی حاصل ہے۔

ميں يہ بالکل واضح کر دينا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت نا تو کسی مخصوص ملٹری آپريشن يا اسرائيل سميت کسی بھی ملک کی فوج کے مجموعی رويے کے ليے ذمہ دار ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 
تاہم امريکی حکومت کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ تن تنہا خودمختار ممالک کو ان کی مرضی کے برخلاف ان مسائل کے حل اور اس ضمن میں شرائط پر مجبورکرے۔ ايسا اقدام نقصان دہ ثابت ہو گا۔

اس ضمن ميں کوششوں کا آغاز براہراست فريقين کی جانب سے ہی کيا جانا چائيے​
لیبیا میں دونوں فریقین کو مزاکرات کی میز پر لانے میں آپ یا اقوام متحدہ نے کیا کردار ادا کیا ؟ اچھا۔۔۔۔ اقوام متحدہ کو چھوڑیے، امریکہ یا اس کے وہ اتحادی جو لیبیا میں بمباری کرنے میں آپ کے ساتھ تھے انھوں نے بذات خود یا آپ کی سربراہی میں کیا کوششیں کی ؟ مجھے اور دیگر پڑھنے والوں کو اس پر امریکی ردعمل اور اسکی کوششوں کی آگاہی کے بارے میں جاننا یقیناً بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کرے گا۔
 

Fawad -

محفلین
لیبیا میں دونوں فریقین کو مزاکرات کی میز پر لانے میں آپ یا اقوام متحدہ نے کیا کردار ادا کیا ؟ اچھا۔۔۔۔ اقوام متحدہ کو چھوڑیے، امریکہ یا اس کے وہ اتحادی جو لیبیا میں بمباری کرنے میں آپ کے ساتھ تھے انھوں نے بذات خود یا آپ کی سربراہی میں کیا کوششیں کی ؟ مجھے اور دیگر پڑھنے والوں کو اس پر امریکی ردعمل اور اسکی کوششوں کی آگاہی کے بارے میں جاننا یقیناً بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کرے گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ امريکی حکومت نے قريب 20 برسوں تک ليبيا کے ساتھ سفارتی تعلقات ان کے ماضی کے اقدامات سے شدید مخالفت کی بنياد پر منقطع رکھے تھے۔ يہ روابط اسی وقت بحال ہوئے تھے جب ليبيا کی حکومت نے اپنی متشدد پاليسياں ترک کی تھيں۔

امريکہ سياسی، معاشی اور سفارتی سطح پر ايسے بہت سے ممالک سے باہمی دلچسپی کے امور پر تعلقات استوار رکھتا ہے جس کی قيادت سے امريکی حکومت کے نظرياتی اختلافات ہوتے ہيں۔

جہاں امريکہ کے ايسے ممالک سے روابط رہے ہيں جہاں آمريت ہے، وہاں ايسے بھی بہت سے ممالک ہيں جہاں جمہوريت يا اور کوئ اور نظام حکومت ہے۔

ہر تنازعہ اپنی پيچيدگی کے حوالے سے مختلف اور ايک جامع تجزيے اور مخصوص اقدامات کا متقاضی ہوتا ہے۔

امريکہ اپنے عالمی اتحاديوں بشمول علاقائ تنظيموں، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے مشاورت کرنے کے بعد کسی بھی تنازعے کے حوالے سے ردعمل کا فيصلہ کرتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ کوئ انہونی بات نہيں ہے مختلف عالمی تنازعات کے حوالے سے امريکہ کا کردار متنوع ہو سکتا ہے۔

بدقسمتی سے جو افراد امريکہ کی جانب سے کی گئ ہر عالمی کوشش کو مسلمانوں کے وسائل کے قبضے کی سازش سے تعبير کرتے ہيں اور اس ضمن ميں جذباتی نعروں اور دلائل کا سہارہ ليتے ہيں وہ حقائق اور سچ کو نظرانداز کرتے ہیں۔ ميں چاہوں گا کہ آپ ان امريکی وسائل پر بھی نظر ڈاليں جو ايسے کئ عالمی تنازعوں ميں انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کے ليے خرچ کيے جا رہے ہيں جنھيں نہ تو امريکی حکومت نے شروع کيا تھا اور نہ ہی اس کی حوصلہ افزائ کی تھی۔

جہاں تک ليبيا ميں امريکی کردار کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں امريکی مداخلت کا مقصد اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی قرارداد 1973 کی شقوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے عالمی اتحاد کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے ضمن ميں معاونت فراہم کرنا تھا۔ امريکہ کی جانب سے ان محدود اقدامات کے نتيجے ميں دیگر اتحادی شراکت داروں کے ليے کاروائ کی راہ ہموار ہوئ، تاہم اس ميں براہراست امريکی حکومت يا افواج کا عمل دخل نہيں تھا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 
جہاں تک ليبيا ميں امريکی کردار کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں امريکی مداخلت کا مقصد اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی قرارداد 1973 کی شقوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے عالمی اتحاد کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے ضمن ميں معاونت فراہم کرنا تھا۔ امريکہ کی جانب سے ان محدود اقدامات کے نتيجے ميں دیگر اتحادی شراکت داروں کے ليے کاروائ کی راہ ہموار ہوئ، تاہم اس ميں براہراست امريکی حکومت يا افواج کا عمل دخل نہيں تھا۔
کھے تے سواہ ۔۔۔۔ یعنی فریقین کو مزاکرات تک لانے کی کوئی کوشش کی ہی نہیں۔
جس وجہ سے 20 سال سفارتی تعلقات منقطع رکھے، بحال کرنے کے بعد اسی رویے کو خوب ہوا دی اور اب لیبیا کا ریاستی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ اشکے وئی تواڈیاں امن پسندیاں تےپالیسیاں تے
 
Top