ام اویس

محفلین
آٹھویں جماعت کا کمرہ مختلف آوازوں سے گونج رہا تھا ۔ ہر سال جماعت میں سوال و جواب کا ایک مقابلہ کروایا جاتا ، جس میں سب بچیاں ذوق وشوق سے حصہ لیتی تھیں ۔
اس سال مقابلے کا موضوع “ معلوماتِ قرآن حکیم ” رکھا گیا۔ بچیوں کو ایک ماہ پہلے ہی موضوع بتا دیا گیا۔ پوری کلاس خوب زور شور سے مقابلے کی تیاری کر رہی تھی۔ صبح سکول شروع ہوتے ہی وقتا فوقتا اس موضوع پر بحث شروع ہو جاتی اور چھٹی تک اس کا تذکرہ ہوتا رہتا۔
معلمہ نے سوال و جواب کے ابتدائی مقابلے کے بعد جماعت میں سے چار لڑکیوں کا انتخاب کرلیا اور مقابلے کے دن کا اعلان کر دیا۔ چنانچہ وہ بچیاں خصوصی تیاری کر رہی تھیں۔ آخر کا ر مقابلے کا دن آ پہنچا۔
تلاوت قرآن مجید اور حمد ونعت سے آغاز ہوا۔ حصہ لینے والی بچیوں کو سامنے والی دیوار کے ساتھ کرسیوں پر بٹھا دیا گیا۔ سب لڑکیاں انہیں دیکھ رہی تھیں ۔ ایک جانب ڈائس پر معلمہ سوالات والا پرچہ لیے کھڑی تھیں۔ ان کے پاس ہی دوسری معلمہ رجسٹر لیے مقابلے کا رزلٹ مرتب کرنے تشریف فرما تھیں ۔ کھلے ہوادار کمرے کی فضا خوب روشن اور پرجوش تھی۔
معلمہ نے پہلا سوال پوچھا اور دائیں ہاتھ پر موجود رافعہ کو جواب دینے کا اشارہ کیا:
“قرآن مجید میں الله تعالی کے جو نام بیان ہوئے ہیں انہیں کیا کہتے ہیں ؟ کوئی سے تین نام بتائیں۔ “
رافعہ: “میم ! الله تعالی کے ناموں کو اسماء الحسنٰی کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں الله تعالی کے بہت سے نام آئے ہیں۔ جیسے رحمان ، رحیم ، المالک ، القدوس”

دوسرے نمبر پر اسماء بیٹھی تھی۔ چنانچہ معلمہ نے اس سے مقابلے کا دوسرا سوال کیا:
“کیا ہمارے نبی صلی الله علیہ وسلم کا نام بھی قرآن مجید میں موجود ہے؟”
اسماء: “ جی ! قرآن مجید میں ہمارے پیارے نبی صلی الله علیہ وسلم کو الله تعالی نے بہت سے القابات سے پکارا ہے۔ آپ کا نام “محمد” (صلی الله علیہ وسلم ) قرآن مجید میں چار بار آیا ہے اور آپ کا نام “ احمد” ایک بار۔
اس کے خاموش ہوتے ہی معلمہ نے اثبات میں سر ہلایا اور پورے کمرے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
تیسرے نمبر پر آمنہ تھی۔
معلمہ: قرآن مجید میں کتنے انبیاء علیھم السلام کے نام آئے ہیں ؟ ان میں سے پانچ نام بتائیں۔
آمنہ: میم ! قرآن مجید میں پچیس انبیاء علیھم السلام کے چھبیس نام ذکر ہوئے ہیں۔ جن میں حضرت آدم ، حضرت ابراھیم ، حضرت نوح ، حضرت موسٰی و عیسٰی علیھم السلام کے نام ہیں۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفٰی صلی الله علیہ وسلم کے لیے دونام بیان کیے گئے ہیں۔
“جواب درست ہے۔”
اب نگہت کی باری تھی۔
چنانچہ معلمہ سے اس سے سوال کیا: قرآن مجید میں فرشتوں کا بھی بیان ہے۔ کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ کون کون سے فرشتوں کا نام لیا گیا ہے؟
نگہت: میم ! قرآن مجید میں جبرائیل اور میکائیل علیھما السلام کے نام ہیں۔ ان کے علاوہ ہاروت اور ماروت نامی دو فرشتوں کا بھی نام لیا گیا ہے جو بابل میں لوگوں کی آزمائش کے لیے اترے تھے۔
“بالکل درست “
“پہلا راؤنڈ مکمل ہوا۔ مقابلے میں شریک چاروں بچیوں نے تمام سوالوں کے جواب بالکل درست دئیے۔ اب دوسرے راؤنڈ کا آغاز ہوتا ہے۔ میں ہر بچی سے دو سوال پوچھوں گی۔ جواب سکون اور تفصیل کے ساتھ دینا۔ “ میم نے بچیوں کی طرف رُخ کرتے ہوئے کہا: “ اگرآپ میں سے کوئی بچی اپنے کسی سوال کا جواب نہ دے سکی تو مقابلے کے شرکاء سے وہی سوال پوچھا جائے گا۔ اس سوال کا درست جواب دینے والی لڑکی اضافی نمبروں کی حقدار ہوگی۔ سمجھ آئی؟ “
بچیوں نے جی کہہ کر اقرار کیا۔
“رافعہ آپ سے پہلا سوال یہ ہے۔”
وہ کون سی سورة ہے جس کا نام ہفتے کے دنوں میں سے ایک ہے؟
“سورة الجمعہ “ رافعہ نے فورا جواب دیا۔
معلمہ: دوسرا سوال:
قرآن مجید کی کتنی سورتیں جانوروں کے نام پر ہیں ؟
رافعہ : سورة بقرہ یعنی گائے ، سورة فیل یعنی ہاتھی
اور ۔۔۔ اور ۔ وہ سر پر ہاتھ رکھ کر یاد کرنے کی کوشش کرنے لگی۔ ایک چیونٹی کے نام پر بھی ہے ہاں سورة نمل اس نے سوچتے ہوئے کہا:
معلمہ انتظار میں تھیں۔ یعنی رافعہ کا جواب مکمل نہیں تھا۔ اس نے سر جھکا لیا۔ معلمہ نے مقررہ وقت تک انتظار کیا پھر باقی بچیوں کی طرف دیکھا اور کہا: “ آپ میں سے کون اس سوال کا جواب دے گی؟”
آمنہ نے جھٹ سے اپنا ہاتھ اٹھایا، اسماء نے بھی سوچتےسوچتے اپنا ہاتھ تھوڑا سا اوپرکیا پھر نیچے گرا لیا۔ معلمہ نے آمنہ کو جواب دینے کا اشارہ کیا۔
آمنہ نے نہایت اعتماد سے بولنا شروع کیا “ میم ! قرآن مجید کی پانچ سورتوں کے نام جانوروں کے نام پر ہیں۔”
سورة بقرہ (گائے) ، سورة فیل ( ہاتھی) ، سورة نحل (شہد کی مکھی) ، سورة عنکبوت (مکڑی) ، سورة نمل (چیونٹی)
جواب درست ہے۔
جوش کی وجہ سے طالبات کی آپس کی گفتگو کا شور بلند ہونے لگا ۔
معلمہ نے ہاتھ اٹھا کر خاموش ہونے کا اشارہ کیا اور دوسرے نمبر پر بیٹھی اسماء سے پوچھا: “کیا آپ تیار ہیں؟ “
“ جی میم ! “ اسماء نے سر ہلا کر جواب دیا۔
“ آپ سے پہلا سوال ہے”
قرآن مجید میں اولاد کو کن ناموں سے پکارا گیا ہے ؟ دو نام بتا دیں ۔
اسماء : “میم قرآن مجید میں اولاد کو نسل اور ذریت کہا گیا اور “بنون” یعنی بیٹے اور “بنات” یعنی بیٹیوں کے نام سے بھی پکارا گیا ہے۔ “
“شاباش! “معلمہ خوش ہو کر بولیں۔
دوسرا سوال:
قرآن مجید میں گنتی یعنی عدد کا ذکر بھی ہے۔ کوئی سے پانچ اسم اعداد بتا دیجیے ۔
اسماء : “ جی میم ! سورة اخلاص میں ( قل ہو الله احد ) کہہ دیجیے کہ وہ الله ایک ہے ۔ احد یعنی ایک ۔ سورة النحل میں اثنین یعنی دو کا عدد ہے جہاں الله تعالی کا فرمان ہے کہ دو دو معبود نہ بناؤ معبود تو وہی ایک ہے۔ اسی طرح سورة البقرہ میں حج کے بیان کے دوران ثلاثہ یعنی تین ، سبعہ یعنی سات اور عشرہ یعنی دس کا عدد بیان کیا گیا ہے۔ ( فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ) جس کو قربانی نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو یہ پورے دس ہوئے۔
بہت خوب ! بالکل درست ! شاباش معلمہ نے بے ساختہ اسماء کی تعریف کرتے ہوئے کہا:
اب آمنہ کی باری تھی چنانچہ معلمہ اس کی طرف متوجہ ہوگئیں۔
پہلا سوال:
قرآن مجید میں انسانی جسم کے اعضاء کے نام بھی آئے ہیں ان میں سے پانچ کے نام بتائیں ۔
جی میم ! دل ، آنکھیں ، ہاتھ ، کان اور زبان کے علاوہ خون ، جلد ، ہڈیاں اور کھال کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔
“درست جواب۔” معلمہ نے فورا دوسرا سوال کیا:
“ قرآن مجید میں کون کون سے رنگوں کا ذکر ہے؟ ان میں سے پانچ رنگوں کے نام بتائیں۔
“میم قرآن مجید میں بہت سے رنگوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آمنہ نے پورے اعتماد سے جواب دینا شروع کیا۔ سفید اور سیاہ رنگ کا ذکر سورة بقرہ میں ہے۔ روزے کی سحری کے متعلق کہا گیا (وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ )
“ کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔“
اس کے علاوہ سورة البقرہ میں ہی گائے کے قصے میں اس کے گہرے زرد چمکدار رنگ ( بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ) کا ذکر کیا گیا ہے۔
سورة فاطر میں ہے کہ اللہ نے آسمان سے مینہ برسایا پھر اس سے طرح طرح کے رنگوں کے میوے پیدا کئے۔ ( وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَابِيبُ سُودٌ ) اور پہاڑوں میں سفید اور سرخ رنگ کی گھاٹیاں ہوتی ہیں۔ جنکے مختلف رنگ ہوتے ہیں اور بعض کالی سیاہ بھی ہوتی ہیں۔
“شاباش شاباش “ معلمہ بے اختیار خوش ہو کر بولیں: بہت خوب ! آمنہ تم نے بہت عمدگی سے بیان کیا ہے ۔
“اب ہم آگے بڑھتے ہیں۔ “
لیکن میم آپ نے پانچ رنگوں کے نام دریافت کیے تھے۔ اور آمنہ نے چار کے متعلق بتایا ہے۔” اسماء بے اختیار بول اٹھی۔
جی سبز رنگ کا ذکر سورة یٰس میں ہے۔ جو ہم میں سے اکثر لڑکیاں روز پڑھتی ہیں مجھے تو زبانی یاد ہے۔
الَّذِي جَعَلَ لَكُم مِّنَ الشَّجَرِ الأخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ "
اس میں اخضر یعنی سبز رنگ کا ذکر ہے۔ آمنہ نے فورا جواب دیا۔
چلیں اب واپس سوالات کی طرف آتے ہیں۔ نگہت اب میں آپ سے پوچھوں گی۔
پہلا سوال: سورة فاتحہ میں الله تعالی کے کون کونسےصفاتی نام بیان کیے گئے ہیں؟
نگہت ! رب ، الرحمن ، الرحیم ، مالک
زیر لب سورة فاتحہ پڑھتے ہوئے۔ جی میم یہی ہیں نا ؟
“ صحیح “ معلمہ نے مسکرا کر جواب دیا۔
دوسرا سوال : قرآن مجید میں حشرات الارض یعنی کیڑے مکوڑوں کا نام بھی آیا ہے ۔ کوئی سے چھ نام بتائیں ۔
نگہت: سوچتے ہوئے جی میم ! ایک تو مچھر ہے جس کی الله تعالی نے مثال بیان کی ہے۔ دوسرا مکھی کا بھی ذکر ہے۔ اور ۔۔۔ وہ سوچتے ہوئی بولی ایک چیونٹی بھی ہے جس نے حضرت سلیمان سے گفتگو کی تھی۔ وہ سوچتی رہی۔ سب اس کے جواب کے منتظر تھے لیکن وہ مزید نام نہ بتا سکی۔ جوں ہی مقررہ وقت ختم ہوا اسماء نے فورا ہاتھ کھڑا کر دیا۔ چند لمحے گزرے کہ آمنہ نے بھی جواب دینے کے لیے ہاتھ کھڑا کیا لیکن معلمہ نے اسماء کوپہل کی وجہ سے اس سوال کا جواب دینے کا موقع دیا۔
اسماء نے نہایت مدلل انداز میں جواب کا آغاز کیا:
“ قرآن مجید میں الله تعالی نے حشرات الارض کا ذکر فرمایا ہے۔ کہیں مثال دینے کے لیے اورکہیں عبرت و نصیحت کے لیے۔ چنانچہ “بعوضہ” یعنی مچھر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ مچھر یا اس سے بڑھکر کسی چیز کی مثال بیان فرمائے۔ مومن اس کی سچائی پر یقین کرتے ہیں اور کافر کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ کی مراد ہی کیا ہے؟
اسی طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کی نمل یعنی چیونٹی سے گفتگو کا ذکرہے اور سورة الحج میں الله تعالٰی نے “ذباب” یعنی مکھی کی مثال بھی عبرت کے لیے بیان کی جس کا مفہوم ہے کہ جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ سب مل کر ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز چھین لے جائے تو اسے اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے۔ سورة العنکبوت میں عنکبوت یعنی مکڑی کی مثال بیان کی۔ اس کے علاوہ قرآن مجید میں ٹڈی یعنی “جراد” اور تتلی یا پتنگہ یعنی “فراش” اور شہد کی مکھی یعنی “نحل” کا ذکر بھی ہے۔
جوش کی وجہ سے طالبات کی آپس کی گفتگو کا شور بلند ہونے لگا ۔
مقابلہ بہت دلچسپ ہوچکا تھا۔ آمنہ اور اسماء دونوں نے تین تین پوائنٹ حاصل کیے تھے۔ رافعہ اور نگہت مقابلے سے باہر ہوگئیں ۔ معلمہ نے دونوں سے مزید سوال پوچھنے کا فیصلہ کیا۔ جماعت کی تمام لڑکیاں جوش و خروش سے ان کی ہمت بندھا رہی تھیں۔
اب مقابلہ آمنہ اور اسماء کے درمیان تھا۔
معلمہ نے مسکراتے ہوئے اسماء سے پہلا سوال کیا:
قرآن مجید میں پھلوں اور سبزیوں کے نام بھی موجود ہیں ۔ دس نام بتائیں
اسماء پر سوچ انداز میں بولی ! انجیر (التین )، زیتون (الزیتون) ، عنب (انگور)
اور کھجور ۔ اسے مزید نام نہیں آتے تھے اس لیے وہ خاموش ہوگئی۔ مقررہ وقت گزر گیا معلمہ نے اسے سوچنے کی پوری مہلت دی اور پھر آمنہ کی طرف متوجہ ہو گئیں ۔ “ جی آمنہ ! کیا آپ قرآن مجید میں مذکور دس پھلوں اور سبزیوں کے نام گنوا سکتی ہیں ۔
جی میم ! میں کوشش کرتی ہوں ۔
سورة بقرہ میں بنی اسرائیل نے من و سلوٰی کھانے سے اکتا کر ناشکری کرتے ہوئے حضرت موسی سے کہا ! اپنے پروردگار سے کہیے کہ ترکاری اور ککڑی اور گہیوں اور مسور اور پیاز وغیرہ جو نباتات زمین سے اگتی ہیں ہمارے لئے پیدا کر دے۔
(فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا)
اس کے علاوہ قرآن مجید میں پھلوں میں سے کھجور (رطب) ، انجیر (التین) ، انار (الرمان) ، انگور ( عنب ) اور کیلا یعنی طلح کا بھی ذکر ہے۔ ہاں ! ایک اور چیز قرآن مجید میں بیری یا سدرہ کا بیان بھی ہے۔
جماعت کی لڑکیاں جو خاموشی سے گنتی کر رہی تھیں چند ایک نے اشارے سے آمنہ کو احساس دلا دیا کہ وہ گنتی مکمل کر چکی ہے۔
معلمہ نے ہاتھ اٹھا کر بچیوں کو خاموش کروایا اور کہا
ٹھیک ہے شاباش ! آمنہ اب آپ مزید ایک سوال کا جواب دیں۔
آمنہ ہمہ تن گوش ہوگئی۔
سوال: کیا قرآن مجید میں کسی نقدی یعنی سکے یا پیسے کا نام بھی آیا ہے ؟
جی جی ! دینار کا ذکر سورة آل عمران میں ہے۔ اہل کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے پاس دیناروں کا ڈھیر امانت رکھ دو تو تم کو فوراً واپس دیدے اور کوئی اس طرح کا ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھو تو جب تک اس کے سر پر ہر وقت کھڑے نہ رہو تمہیں نہیں دے گا۔
( مَنْ إِن تَأْمَنْهُ بِقِنطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُم مَّنْ إِن تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لَّا يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَائِمًا )
اور سورة یوسف میں درہم کا ذکر ہے اور سورة کہف میں ورق یعنی چاندی کے سکے کا بیان ہے۔
“ درست ہے” اور آج کے اس مقابلے میں آمنہ فاتح قرار پاتی ہیں ۔ معلمہ کے اس اعلان کے ساتھ ہی سب لڑکیاں آمنہ کو مقابلہ جیتنے کی مبارک باد دینے لگیں ۔
یوں ایک دلچسپ اور زبردست مقابلہ اختتام پذیر ہوا۔

میری یہ تحریر صلاحیت سیریز کے سلسلے کی پہلی کتاب “قرآن نمبر “ میں شائع ہوئی جو جناب محترم محمد اسامہ سَرسَری صاحب کی زیرِ نگرانی “مکتبہ علومِ شریعت “ سے شائع ہوئی۔
 

ام اویس

محفلین
20-B05047-05-D3-4-E0-C-98-A3-5-E9-DF594838-A.jpg
 
Top