ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
قرآن کہا جائے نہ تفسیر کہا جائے
ہر فتویٰء تکفیر کو تقصیر کہا جائے
کس حرفِ طرح دار پہ انگشتِ یقیں رکھیں
کس عکس کو سچائی کی تصویر کہا جائے
کس دستِ مسیحائی پہ بیمار کریں بیعت
جب زہرِ ہلاہل کو بھی اکسیر کہا جائے
معیار بدلتے ہوئے اس دور میں ممکن ہے
اک روز اندھیرے کو بھی تنویر کہا جائے
آداب کو اب فہرسِ بیکار میں لکھ ڈالو
اقدار کو اب پاؤں کی زنجیر کہا جائے
بینائی جنہیں ملتی ہے ہوجاتے ہیں دیوانے
آنکھوں کو مرے عہد میں تعزیر کہا جائے
اشکوں کو ترے نامہء اعمال میں لکھوں میں
یا ان کو کسی خواب کی تعبیر کہا جائے
ہجرت ہو کہ ہجراں ہو ، غمِ جاں کہ غمِ جاناں
ہر درد کو اُس نام کی جاگیر کہا جائے
ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۴
ہر فتویٰء تکفیر کو تقصیر کہا جائے
کس حرفِ طرح دار پہ انگشتِ یقیں رکھیں
کس عکس کو سچائی کی تصویر کہا جائے
کس دستِ مسیحائی پہ بیمار کریں بیعت
جب زہرِ ہلاہل کو بھی اکسیر کہا جائے
معیار بدلتے ہوئے اس دور میں ممکن ہے
اک روز اندھیرے کو بھی تنویر کہا جائے
آداب کو اب فہرسِ بیکار میں لکھ ڈالو
اقدار کو اب پاؤں کی زنجیر کہا جائے
بینائی جنہیں ملتی ہے ہوجاتے ہیں دیوانے
آنکھوں کو مرے عہد میں تعزیر کہا جائے
اشکوں کو ترے نامہء اعمال میں لکھوں میں
یا ان کو کسی خواب کی تعبیر کہا جائے
ہجرت ہو کہ ہجراں ہو ، غمِ جاں کہ غمِ جاناں
ہر درد کو اُس نام کی جاگیر کہا جائے
ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۴