قرات قرآن میں مصر سب سے آگے ہے ۔۔ ایک ملاقات قاری سید صداقت علی کے ساتھ


23 جولائی 2013

سیف اللہ سپرا ۔۔۔۔
یوں تو پاکستانیوں نے بہت سے میدانوں میں کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں جس سے پاکستان کا نام پوری دنیا میں سربلند ہوا مگر آج ہم آپ کی ملاقات ایک ایسی شخصیت سے کروا رہے ہیں۔ جنہوں نے قرآن کی قرا¿ت کے حوالے سے پوری دنیا میں نہ صرف اپنے خاندان کا نام روشن کیا بلکہ پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ میری مراد فرزند پاکستان قاری سید صداقت علی جو سرگودھا کی سرزمین پر پیدا ہوئے اور اس خاندان کے سید زادوں کی دعا برکت سے بادشاہ ہمایوں نے ہندوستان پر حملہ کیا اور فتح نصیب ہوئی پھر وہ سید زادے شیراز سے ہندوستان آنے کے بعد یہیں آباد ہو گئے۔ اس خاندان کے کچھ افراد بعوپر سیداں گورداسپور میں آباد ہوئے اور کچھ افراد علی پور شریف سیداں میں آباد ہوئے جہاں پر امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری آرام فرما ہیں۔ یہ سید قاری صداقت علی صاحب کی خاندانی پس منظر تھا۔قاری صداقت علی سے ان کے کیریئر اور قرا¿ت قرآن کے حوالے سے گفتگو ہوئی جس کے منتخب حصے نذر قارئین ہیں۔س: قاری صاحب آپ نے قرا¿ت کے میدان میں ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟ج: میں نے ابتدائی تعلیم لاہور میں قاری رضی الرحمن صاحبؒ وحدت کالونی سے حاصل کی اس کے بعد قاری محمد یوسف صدیقی صاحب پھر قاری غلام رسول اور پھر آخر میں اپنے آئیڈیل عالم اسلام کی معروف شخصیت الشیخ عبدالباسط محمد عبدالصمد سے حاصل کی۔س: قومی میڈیا یا عالمی مقابلوں میں حصہ لیا؟ج: 1966ءمیں ریڈیو پاکستان اور 1970ءمیں پی ٹی وی پر پروگراموں کی ابتداءکی پاکستان میں بے شمار مقابلوں میں اول پوزیشن حاصل کی۔ ایران میں دو مرتبہ دوسری پوزیشن حاصل کی اور بنگلہ دیش میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور اب تک اس ریکارڈ کو کوئی دوسرا قاری نہیں توڑ سکا۔ پی ٹی وی پر پچھلے21 برسوں سے القرآن پروگرام میںقرآن پاک کی تعلیم دے رہا ہوں۔ جس سے پوری دنیا میں لوگ قرآن پڑھ رہے ہیں۔ اب تک کروڑوں لوگوں نے قرآن پڑھنا سیکھا۔س: آپ کی آواز میںسورہ رحمن بہت پسند کی گئی، اس کی کیا وجہ ہے؟ج: جی ہاں اس میں کوئی شک نہیں یہ سورہ رحمن پی ٹی وی کے ڈائریکٹر آئی ٹی فخر حمید صاحب نے معنوی اعتبار سے آیات کی منظر کشی کی جو کہ پوری دنیا میں پسند کی گئی۔ اب تک you tube پر 25ملین سے زیادہ لوگ وزٹ کر چکے ہیں جو کہ پوری دنیا میں سنی جانے والی متعدد دنوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ساﺅتھ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں وہاں کے چینل پر دیکھ کر دنیا کے 6ہزار لوگ مسلمان ہو چکے ہیں اس کے علاوہ یہ صورت پاکستان کے مختلف ہسپتالوں میں شفا کےلئے چلتی رہتی ہے جس سے مریض شفا پا رہے ہیں۔ س: آپ دنیا کے کس کس ملک میں گئے اور لوگوں کے کیا تاثرات تھے؟ج: میں الحمد للہ دنیا کے تمام براعظموں میں تواتر سے سفر کرتا ہوں اور محافل میں پاکستانیوں کے علاوہ عرب کمیونٹی اور ان ممالک کے مقامی مسلمان بھی ہوتے ہیں اور الحمد للہ ان کے تاثرات بیان سے باہر ہوتے ہیں اور ہم سے لوگ قرآن کی نسبت سے محبت کرتے ہیں اور یہ لوگ الحمد للہ فیملی ممبر بن جاتے ہیں۔ اس طرح پوری دنیا میں نیٹ ورک بن گیا ہے۔ س: آپ قرآن کا پیغام پھیلانے کیلئے کیا اقدام کر رہے ہیں۔ آپ نے سی ڈی، ڈی وی ڈی بنائے۔ج: اب تک میری آواز میں 10 سے زیادہ قرآن پاک آڈیو اور ویڈیو کی شکل میں پوری دنیا میں دستیاب ہیں اسی طرح مختلف تراجم کے ساتھ قرآن پاک کے ڈی وی ڈیز ریلیز ہو چکے ہیں جن میں مولانا فتح محمد جالندھری پیر کرم شاہ الازہری مولانا احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمة اللہ ڈاکٹر طاہر القادری کے تراجم شامل ہیں۔ اب ہم انٹرنیشنل زبانوں میں کام کر رہے ہیں جن میں سب سے پہلے نارویجن زبان میں ریلیز ہو چکا ہے آج کل سپینش زبان میں قرآن پاک تیار کر رہے ہیں اور ساتھ انگلش ترجمہ کے ساتھ بھی۔ سپینش ترجمہ کے ساتھ قرآن پاک کا افتتاح سپین میں جا کر کریں گے وہ ملک ہے سپین جہاں مسلمانوں کی بڑی یادیں وابستہ ہیں انگریزی زبان کا ترجمہ اس کا افتتاح برطانیہ میں کریں گے۔ اس کے بعد چین ، روس ، جاپان، فرانس، جرمن ان زبانوں میں بھی ڈی وی ڈی اور ایم پی تھری جاری کریں گے۔ اس سلسلے میں جناب حسن رشید (جن کے والد چودھری رشید ہیں جنہوں نے مکتبہ جدید کے نام سے پوری زندگی قرآن کی خدمت کی ہے مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے رات دن محنت کر کے اس پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔ س: سنا ہے کہ قرآن عرب میں نازل ہوا، مصر میں پڑھا گیا اور ہند میں اس پر عمل کیا گیا، جامعہ الازہر کا کیا کردار ہے؟ج: اس میں کوئی شک نہیں، یہ بات ٹھیک ہے جہاں تک قرا¿ت قرآن کا تعلق ہے مصر سب سے آگے ہے اس نے عظیم قرا پیدا کئے جن میں شیخ رفعت، شیخ عبدالباسط محمد عبدالصمد، شیخ صدیق المنشاوی، شیخ محمد علی البنا، شیخ محمد خلیل، شیخ ابوالعین، شیخ سید سعید نمایاں ہیں مگر دنیا میں قرآن کے ذوق کو عوام الناس میں پیدا کرنے کے اعتبار سے الشیخ عبدالباسط عبدالصمد کاکردار قابل ستائش ہے میں نے پوری دنیا میں سفر کیا شاید کسی اور قاری نے تاریخ میں اتنا سفر نہ کیا ہو گا مگر میں جہاں بھی پہنچا وہاں مجھ سے پہلے جو آواز سننے میں آئی وہ صرف شیخ عبدالباسط عبدالصمد کی آواز ہے۔ الحمد للہ مجھے بڑی پذیرائی حاصل ہے مجھے پچھلے دنوں جامعہ الازہر نے 50 سالہ خدمات پر ایوارڈ سے بھی نوازا اور ایم اے کی ڈگری اعزازی بھی عطا کی یہ اعزاز رابطہ العالمی الخریج الازہر کے وائس چیئرمین ڈاکٹر اسامہ یاسین نے دیا یہ ادارہ پوری دنیا میں الازہر کی فکر کو عام کرنے اور متوازن نظام حیات ا ور Balance سوچ ، فکر اور محبت ، اخوت کا پیغام قرآن، سنت کی روشنی میں عام کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے یقنیاً یہ سوچ اور فکر شیخ الازہر امام الاکبر ڈاکٹر احمد طیب کی ہے۔ س: آپ نے کوئی ادارہ بھی قائم کیا ہے؟ج: جی ہاں ہماری ایک تنظیم صوت القراءانٹرنیشنل پاکستان ہے۔ جس کے پلیٹ فارم سے ہم قرآن کی ترویج اور قرا¿ت کے فن کے فروغ کیلئے رات دن کوشاں رہتے ہیں میں جب امریکہ میں 11 برس گزار کر پاکستان آ گیا تو میں نے اس تنظیم کے ذریعے خدمت قرآن کا سلسلہ شروع کیا۔ سرکاری طور پر ایک مرکزی حکومت کی طرف سے ایک مرتبہ اور پنجاب حکومت کی طرف سے 3 مرتبہ بین الاقوامی محافل قرات منعقد کر چکے ہیں جس میں فنڈنگ حکومت نے کی اور کوآرڈی نیشن صوت القرا انٹرنیشنل نے کی۔ ہم اپنے پلیٹ فارم سے کئی مرتبہ محفل قرات کا اہتمام کر چکے ہیں جس میں حرم کے معروف قرا شرکت کر چکے ہیں۔ انشاءاللہ العزیز18 ستمبر سے پھر محافل کا انعقاد کر رہے ہیں جس میں الشیخ سید سعید الشیخ شعبان، الشیخ الطویل تشریف لائیں گے یہ محافل پورے ملک میں ہوں گی انشاءاللہ العزیزس: آپ کی خدمات کو حکومت پاکستان نے بھی کبھی سراہا ہے۔ ج: جی ہاں حکومت پاکستان نے مجھے 88ءمیں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا ہے جو کہ ضیاءالحق شہید نے دیا۔ اس کے علاوہ ریڈیو پاکستان، پی ٹی وی کے تمام ایوارڈز بھی مجھے مل چکے ہیں۔ پنجاب اسمبلی، نیشنل اسمبلی کے قاری ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ریڈیو کے سلیکشن بورڈ کا ممبر بھی ہوں۔ س: اس شعبہ کو آگے بڑھانے کیلئے آپ کیا کہیں گے۔ج: جس وقت حکومت کی سرپرستی نہ ہو، اس سلسلے میں گزارش ہے کہ سرکاری سطح پر سالانہ محافل قرات اور مقابلہ حسن قرات جیسے اسلامی ممالک میں ہوتے ہیں ، وزارت اوقاف اور وزارت مذہبی امور کے تحت منعقد ہونے چاہئیں۔س: آپ نے پوری زندگی اس شعبہ کی خدمت کی اور ملک کا نام روشن کیا کوئی ایسا خواب جو ادھورہ رہ گیا ہو۔ج: آپ نے میری دکھتی رگ چھیڑ دی جی ہاں میری زندگی کا سب سے بڑا خواب لاہور میں قرآن یونیورسٹی کا قیام ہے جس کےلئے زمین درکار ہے۔ جناب شہباز شریف نے اس کےلئے ڈائریکٹو بھی جاری کیا ہوا ہے جس پر ابھی تک عمل نہیں ہوا۔ اللہ نے ان کو پھر ایک موقع عطا کیا ہے میری درخواست ہے کہ اس پر عمل کروایا جائے۔
بشکریہ: نوائے وقت
http://www.nawaiwaqt.com.pk/entertainment/23-Jul-2013/225303
 
Top