قرار مانگتی ہیں، اعتبار مانگتی ہیں - نیہا زیدی

کاشفی

محفلین
غزل
(نیہا زیدی - کراچی پاکستان)

قرار مانگتی ہیں، اعتبار مانگتی ہیں
وفائیں میری یہ کیا اختیار مانگتی ہیں

ہوائے سرد سے دل کے چراغ بجھ بھی گئے
یہ آنکھیں پھر بھی ترا انتظار مانگتی ہیں

دکھوں کی بھیڑ میں شامل تری جدائی ہے
یہ راہیں پیار کی کیوں وصل یار مانگتی ہیں

بھلانا تم کو تو اب اپنی دسترس میں نہیں
محبتیں‌ بھی عجب اختیار مانگتی ہیں

وصال یار میں بیتی ہوئی سبھی شامیں
ہر ایک صبح سے اپنا شمار مانگتی ہیں

وہ خواب تھا کہ نظارہ مجھے نہیں معلوم
یہ آنکھیں خواب کا پچھلا خمار مانگتی ہیں

بھٹکتے ابر سے گرتی ہوئی کئی بوندیں
ہوائے تند سے اپنا اُدھار مانگتی ہیں

عجب فریب سا دیتی ہیں قسمتیں نیہا
خوشی کے بدلے اشکوں کی دھار مانگتی ہیں
 
Top