قرض دینے کا اعزاز !

x boy

محفلین
ابوظہبی کے شیخ صاحب ایک جزیرے کے دورے پہ تھے وھاں ایک غریب کو دیکھا تو اس کی مدد کا سوچا مگر خوش قسمتی سے وہ ساری متاع پیچھے غریبوں میں لٹا آئے تھے ، اپنے ایک قبائلی دوست سے جو کہ ان کے ساتھ تھا 5000 درھم لے کر اس غریب کو دے دیا اور سگریٹ کی ڈبیہ کے گتے پہ تحریر لکھ کر دے دی کہ میں فلان ابن فلاں نے فلاں ابن فلاں سے 5000 درھم قرض لیا ھے ،،

وقت تبدیل ھوا اور ابوظہبی عرب دنیا کی امیر ترین امارت بن گئ !

اب شیخ صاحب اس دوست کو کہتے کہ وہ تحریر مجھے واپس دے دو اور 5 ملین لے لو !!

اور وہ دوست اس تحریر کو چوم کر سینے سے لگا لیتا کہ یہ میرا اور میری نسلوں کا اعزاز ھے کہ ھمارے شیخ صاحب ھمارے مقروض ھیں ،، آج بھی وہ تحریر ان کے پاس ھے اور ان کے بچے ایڈناک اور دیگر اداروں میں بڑی بڑی پوسٹوں پہ ھیں !!

ذرا اس اعزاز کا اندازہ کریں جو خالقِ کائنات کو قرض دے کر حاصل ھوتا ھے ! جب حشر میں اعلان ھو کہ الرحمٰن کو قرض دینے والے ایک طرف ھو جائیں ،، اور فرشتے ان کے نام پڑھ پڑھ سائڈ پر کرتے جائیں گے !

جب اعلان ھوا کہ " من ذالذی یقرض اللہ قرضاً حسناً فیضاعفہ لہ اضعافاً کثیرۃ ،، تو یہود نے کہا کہ " ان اللہ فقیرٓ و نحن اغنیاء ،، اللہ فقیر ھو گیا ھے جبکہ ھم امیر ھیں ،، فرمایا ھم نے سن لی ھے بات ان کی جنہوں نے کہا کہ اللہ فقیر ھے اور ھم غنی ھیں قد سمع اللہ قول الذین قالوا ان اللہ فقیرٓ و نحن اغنیاء ( آل عمران ) سنکتب ما قالوا و قتلھم الانبیاء بغیرِ حق ،، ھم نے ان کا قول لکھ کر رکھ لیا ھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرنا بھی ،،،

دوسری طرف جب مومنین نے یہ آیت سنی تو حضرت ابی دحداح رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں حاضر ھوئے اور استفسار کیا کہ اے اللہ کے رسولﷺ کیا اللہ پاک نے قرض مانگا ھے ،، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ھاں اللہ پاک نے قرض مانگا ھے تا کہ تمہیں اعزاز بخشے اور تمہارے ھی عزیز و اقارب کو کھلائے ،، انہوں نے فرمایا اے اللہ کے رسول جلدی سے ھاتھ آگے کیجئے اور ھاتھ پہ ھاتھ رکھ کر فرمایا میں نے اپنا باغ کنوئیں اور رھائش سمیت اللہ پاک کو دے دیا ،، یہ وہ باغ تھا جہاں کبھی کبھی اللہ کے رسول ﷺ دوپہر کو آرام کرنے تشریف لے جاتے تھے ، اور یہ تشریف آوری حضرت ابی دحداح رضی اللہ عنہ کو دو جہانوں کے خزانے سے بھی زیادہ عزیز تھی مگر آج اس اعزاز کو بھی اللہ کے نام پر قربان کر دیا تھا ،، اللہ کے رسول ﷺ نے ابھی ھاتھ ھٹایا نہیں تھا کہ جنت کی بشارت ان الفاظ میں دے دی ،، کم من عتقٍ رداح و دار فیاح لابی دحداح ،،کتنے ھی کھجوروں بھرے باغ اور بہترین کھلے محلات ابی دحداح کے لئے تیار ھو گئے ھیں،، وھاں سے واپس آئے تو باغ کے باھر سے ھی آواز دی کہ ام دحداح بچے لے کر باھر آ جاؤ ،، میں نے یہ باغ اللہ کو دے دیا ھے ،وہ اللہ کی بندی بھی ان کی ھی طرح اللہ کی دیوانی تھی ،،کہنے لگی ابی دحداح واللہ تم ھمیشہ فائدے کا سودا کرتے ھو !
 
Top