زیرک
محفلین
قرض واپسی بارے در فنطیاں مت چھوڑیں عوام کو مسلمہ حقائق بتائیں
حکومت کہتے نہیں تھکتی کہ پرانا قرض اتارنے کے لیے نیا قرض لیا گیا لیکن میرا سوال ہے کہ اگر پرانا قرضہ اتارنے کے لئیے نیا 11 ہزار 610 ارب کا قرضہ لینا پڑا ہے تو پرانا قرضہ کم ہونے کی بجائے بڑھ کیوں رہا ہے؟۔ اس پہ طرہ یہ ہے کہ حکومت اور ان کی حمایتیوں نے ایک ہی رٹ لگائی ہوئی ہے، سب کا کہنا ہے کہ قرضہ واپس کر رہے ہیں، چلیں یہ ہی بتا دیں کہ اگرقرض واپس کیا جا رہا ہے تو اس کا یا اس پر سود کی اقساط کا ڈیٹ رپورٹ میں ذکر کیوں نہیں ہے؟۔ قوم سے جھوٹ مت بولیں کہ قرضہ واپس کر رہے ہیں، میرا خیال ہے کہ شاید فی الحال حکومت قرض پر سود کی اقساط ہی واپس کر رہی ہے، اسی وجہ سے کل قرضہ بڑھا ہے کم نہیں ہوا۔ یہ میں نہیں کہہ رہا وزارت خزانہ کی ڈیٹ رپورٹ کہہ رہی ہے جس کے مطابق گزشتہ حکومتوں نے 2008 سے 2018 تک 10 سال کی مدت میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 24 ہزار ارب روپے تک پہنچایا یعنی دس سال میں ملک پر 18 ہزار ارب قرض بڑھا۔ موجودہ حکومت نے سولہ سترہ ماہ میں ساڑھے 17 ہزار ارب روپے قرض لیا جس کہ وجہ سے کل قرض اب تک ساڑھے 41 ہزار ارب روپے ہو چکا ہے، قرض واپس کیا ہوتا تو یقیناً کچھ کم ہوتا، ممکن ہے سود کی رقم ادا کی گئی ہو لیکن اس کا رپورٹ میں ذکر نہ ہونے سے وزارت خزانہ کی ڈیٹ رپورٹ بھی مشکوک ہو گئی ہے۔ یہ کیا دس نمبری ہے؟ کہ ڈیٹ رپورٹ میں نہ قرض واپسی کا ذکر ہے اور نہ قرض پہ سود کی واپسی کا، کوئی ترقیاتی کام بھی نہیں ہو رہا، مہنگائی اور ٹیکس میں بھی ریلیف نہیں،مگر قرضہ ہے کہ بڑھتا جا رہا ہے؟ اب بات نااہلی سے بڑھ کر اس سے زیادہ خطرناک بنتی جا رہی ہے، اس لیے حکومت کو عوام کے ساتھ باتوں کا کھلواڑ کرنے کی بجائے صرف مسلمہ حقائق رکھنے ہوں گے۔