حسان خان
لائبریرین
فرغانہ پہاڑیوں کے جنوب مغربی دامن میں واقع اور سطحِ سمندر سے ۱۶۰۰ میٹر بلند قرغیزستان کا ارسلان آب خطہ اپنے لطفِ آب و ہوا اور خوبصورت مناظر کی وجہ سے سیاحوں میں خصوصی شہرت کا حامل ہے۔ جغرافیہ اور اور علمِ نباتیات کے ماہرین اخروٹ کے درختوں کے جنگلات سے مملو ارسلان آب کو ایک منفرد خطہ مانتے ہیں۔ اس جنگل کا کل رقبہ ۶۰۰ ہیکٹر سے زیادہ ہے اور سوویت دور میں یہ جگہ گرمیوں کی فوجی لشکر گاہ بھی رہ چکی ہے۔
ارسلان آب میں، کہ جو آثارِ کتبی میں اپنے تحریفی نام 'ارستان آب' کے ساتھ بھی مندرج ہوا ہے، ایک بڑے جنگل کے علاوہ کچھ پہاڑی دیہات بھی ہیں اور اسی نام سے جلال آباد سے چالیس کلو میٹر دور ایک قصبہ بھی ہے۔ سیاحوں کو نہ صرف فوق العادہ طبعی مناظر بلکہ علاقائی لوگوں کی مہمان نوازی بھی اس خطے میں لے آتی ہے۔
متن اور تصاویر کا منبع
(اصل فارسی متن کا صرف خلاصہ ترجمہ کیا گیا ہے۔ نیز، ارسلان ترکی زبان میں شیر کو کہتے ہیں۔)
(یہ شاید وہاں کی روٹی ہے جس پر اخروٹ چھڑکے گئے ہیں۔)
(سوویت دور میں یہاں آنے والے سیاحوں کی تصویر)
ختم شد!
ارسلان آب میں، کہ جو آثارِ کتبی میں اپنے تحریفی نام 'ارستان آب' کے ساتھ بھی مندرج ہوا ہے، ایک بڑے جنگل کے علاوہ کچھ پہاڑی دیہات بھی ہیں اور اسی نام سے جلال آباد سے چالیس کلو میٹر دور ایک قصبہ بھی ہے۔ سیاحوں کو نہ صرف فوق العادہ طبعی مناظر بلکہ علاقائی لوگوں کی مہمان نوازی بھی اس خطے میں لے آتی ہے۔
متن اور تصاویر کا منبع
(اصل فارسی متن کا صرف خلاصہ ترجمہ کیا گیا ہے۔ نیز، ارسلان ترکی زبان میں شیر کو کہتے ہیں۔)
(یہ شاید وہاں کی روٹی ہے جس پر اخروٹ چھڑکے گئے ہیں۔)
(سوویت دور میں یہاں آنے والے سیاحوں کی تصویر)
ختم شد!
آخری تدوین: