قریبِ مرگ پہنچے تو سمجھ آئی زمانے کی ---برائے اصلاح

الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
------------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
------------
قریبِ مرگ پہنچے تو سمجھ آئی زمانے کی
نہ کچھ کرنے کی مہلت ہے ، گھڑی آئی ہے جانے کی
-------------یا
ختم مہلت ہوئی ساری ، گھڑی آئی ہے جانے کی
---------
بنایا دوست دشمن کو جسے ابلیس کہتے ہیں
کبھی کوشش نہیں کرتے اسے دل سے بگانے کی
-------------
بُرائی عام ہے دیکھو یہ ایسا وقت آیا ہے
نہیں فرصت کسی کو بھی یہاں نیکی کمانے کی
--------------
خدا کا خوف ہے دل میں تو لوگوں کا بھلا چاہو
پکڑ ہو گی خدا کے ہاں کسی کا دل دکھانے کی
-----------
دلوں میں جو بھی ہوتا ہے زبانوں پر نہیں لاتے
حقیقت کو چھپاتے ہیں یہ عادت ہے زمانے کی
-----------
زمانہ جانتا ہے یہ مجھے تم سے محبّت ہے
ضرورت ہی نہیں سمجھی کسی سے کچھ چھپانے کی
--------
خدا ناراض ہے ہم سے یہ ارشد سب سے کہتا ہے
کرو کوشش سبھی مل کر خدا کو اب منانے کی
--------------
 
اللہ کا شکر ہے اس مرتبہ جملوں کی ساخت درست ہے۔ الفاظ ادھر ادھر نہیں۔

قریبِ مرگ پہنچے تو سمجھ آئی زمانے کی
نہ کچھ کرنے کی مہلت ہے ، گھڑی آئی ہے جانے کی
فاعل ایک مرتبہ پھر غائب۔ ایک نظم میں جہاں دوسرے شعر میں فاعل کا تذکرہ ہو ایسا شعر قبول کیا جاسکتا ہے۔

ختم مہلت ہوئی ساری ، گھڑی آئی ہے جانے کی

مصرع وزن میں نہیں۔ آپ نے ختم کو خَ تَ م٘ باندھا ہے جو درست نہیں۔

بنایا دوست دشمن کو جسے ابلیس کہتے ہیں
کبھی کوشش نہیں کرتے اسے دل سے بگانے کی
وہی فاعل غائب۔

بُرائی عام ہے دیکھو یہ ایسا وقت آیا ہے
نہیں فرصت کسی کو بھی یہاں نیکی کمانے کی
شعر درست، صرف پہلے مصرع میں "یہ" زاید ہے۔

خدا کا خوف ہے دل میں تو لوگوں کا بھلا چاہو
پکڑ ہو گی خدا کے ہاں کسی کا دل دکھانے کی

دونوں مصرعوں میں مضمون میں تضاد ہے۔

دلوں میں جو بھی ہوتا ہے زبانوں پر نہیں لاتے
حقیقت کو چھپاتے ہیں یہ عادت ہے زمانے کی

ٹھیک۔ نظم میں یہاں فاعل زمانہ ہے تو دوسرے اشعار میں جہاں فاعل موجود نہیں کیا زمانہ ہی فاعل سمجھا جائے؟

زمانہ جانتا ہے یہ مجھے تم سے محبّت ہے
ضرورت ہی نہیں سمجھی کسی سے کچھ چھپانے کی
یہاں بھی فاعل کا تذکرہ نہیں۔ کیا زمانے نے کسی سے کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں سمجھی؟

خدا ناراض ہے ہم سے یہ ارشد سب سے کہتا ہے
کرو کوشش سبھی مل کر خدا کو اب منانے کی
درست۔ آخری دونوں اشعار میں "یہ" تقریبآ زاید لگتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
درست شعر وہ ہوتا ہے جس پر کیا، کیوں، کون جیسے سوال نہ اٹھیں، ہر ممکن سوال کا جواب پڑھنے یا سننے والے کو مل جائے۔
خیال رہے میں نے 'درست' کہا ہے، اچھا نہیں ۔ درست شعر ہونے پر بھی وہ شعر کم تک بندی زیادہ ہو سکتا ہے۔
 
محمد خلیل الرحمٰن
----------
(دوبارہ )
قریبِ مرگ ہم کو ہے سمجھ آئی زمانے کی
جو مہلت تھی ہوئی پوری ، گھڑی آئی ہے جانے کی
-----------
بنایا دوست دشمن کو جسے ابلیس کہتے ہیں
کی کوشش ہی نہیں ہم نے اسے دل سے بھگانے کی
-------------
بُرائی عام ہے دیکھو زمانہ آ گیا ایسا
نہیں فرصت کسی کو بھی یہاں نیکی کمانے کی
------------------
ہے شامل یہ گناہوں میں کسی کا دل دکھانا بھی
پکڑ ہو گی خدا کے ہاں کسی کا دل دکھانے کی
-----------
مجھے تم سے محبّت ہے ، یہ دنیا جانتی ہے جب
ضرورت ہی نہیں سمجھی کسی سے کچھ چھپانے کی
-------------
سبھی حالات کہتے ہیں خدا ناراض ہے ارشد
کرو کوشش ہو جیسے بھی خدا کو اب منانے کی
--------------
 
Top