سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین ، سید عاطف علی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے
زخم جو روح پہ ہیں وہ مَیں دِکھاؤں کیسے
داستاں دل کی ہمیشہ سےادھوری ہی رہی
قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے
عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے
پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے
لا تعلق میں ترے ساتھ نہ ہو پاؤں گا
جیتے جی زہر امنگوں کو پلاؤں کیسے
صرف اک بات بتا سوچ کے تنہائی میں
ثبت ہیں دل پہ ترے نقش، مٹاؤں کیسے
آتشِ ہجر لگی دل میں بڑی مدت سے
اب تو ہے وقتِ نزع آگ بجھاؤں کیسے
تیرے احسان لحد تک رہیں گے یاد مجھے
جرمِ الفت کی سزا بھول مَیں جاؤں کیسے
شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
وقت سجاد وہ بیتا جو بتاؤں کیسے
اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے
زخم جو روح پہ ہیں وہ مَیں دِکھاؤں کیسے
داستاں دل کی ہمیشہ سےادھوری ہی رہی
قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے
عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے
پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے
لا تعلق میں ترے ساتھ نہ ہو پاؤں گا
جیتے جی زہر امنگوں کو پلاؤں کیسے
صرف اک بات بتا سوچ کے تنہائی میں
ثبت ہیں دل پہ ترے نقش، مٹاؤں کیسے
آتشِ ہجر لگی دل میں بڑی مدت سے
اب تو ہے وقتِ نزع آگ بجھاؤں کیسے
تیرے احسان لحد تک رہیں گے یاد مجھے
جرمِ الفت کی سزا بھول مَیں جاؤں کیسے
شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
وقت سجاد وہ بیتا جو بتاؤں کیسے