احسن مرزا
محفلین
السلام و علیکم! ایک غزل اردو محفل پر موجود احباب کی نذر
قصّہ تھا کیا عجب، میں بہت دیر تک جلا
بے طرح، بے سبب میں بہت دیر تک جلا
ایندھن بنا کے تیرے تصور کو ہجر میں
مثلِ چراغِ شب میں بہت دیر تک جلا
آتش غمِ فراق کی پنہاں تھی قلب میں
اک یہ بھی تھا سبب میں بہت دیر تک جلا
جلتا رہا تھا شب کے اندھیروں میں بھی مگر
بعدِ زوالِ شب میں بہت دیر تک جلا
یوں بھی ستا رہی تھی لبوں کی تپش مجھے
رکھ کر لبوں پہ لب میں بہت دیر تک جلا
منزل دُھواں، ارادے دُھواں، حسرتیں دُھواں
ہوکر بھی جاں بلب میں بہت دیر تک جلا
اک ساعتِ وصال ملی جس کے واسطے
اے دیدہٗ طرب میں بہت دیر تک جلا
قصّہ تھا کیا عجب، میں بہت دیر تک جلا
بے طرح، بے سبب میں بہت دیر تک جلا
ایندھن بنا کے تیرے تصور کو ہجر میں
مثلِ چراغِ شب میں بہت دیر تک جلا
آتش غمِ فراق کی پنہاں تھی قلب میں
اک یہ بھی تھا سبب میں بہت دیر تک جلا
جلتا رہا تھا شب کے اندھیروں میں بھی مگر
بعدِ زوالِ شب میں بہت دیر تک جلا
یوں بھی ستا رہی تھی لبوں کی تپش مجھے
رکھ کر لبوں پہ لب میں بہت دیر تک جلا
منزل دُھواں، ارادے دُھواں، حسرتیں دُھواں
ہوکر بھی جاں بلب میں بہت دیر تک جلا
اک ساعتِ وصال ملی جس کے واسطے
اے دیدہٗ طرب میں بہت دیر تک جلا