قصہ جامعہ کراچی کے امتحانوں کا۔۔۔۔ از قلم جیا

جیا راؤ

محفلین

حال ہی میں ہم سے جامعہ کراچی کے شعبہ بائیو ٹیکنالوجی میں داخلہ لینے کی حماقت سرزد ہوگئی۔۔۔ پہلے پہل ہم اساتذہ کے رویوں کو سہنے اور خود کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتے رہے کہ نجی تعلیمی ادارے سے سرکاری تعلیمی ادارے میں آنے والوں کو شروع میں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے سو ہم بھی کچھ ہی عرصہ میں اس ماحول کے عادی ہو جائیں گے۔۔۔ مگر کچھ ہی دن بعد ہماری زندگی و مستقبل کے ساتھ وہ مذاق ہوا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :noxxx::noxxx:

احوال ملاحظہ فرمائیے۔۔۔
یونیورسٹی آئے ہمیں ابھی دو ماہ بھی نہ گزرے تھے کہ معلوم ہوا اگلے ماہ سے "مڈ ٹرم" امتحانات شروع ہو رہے ہیں۔۔۔ یونیورسٹی نے سالانہ مارکس کی تقسیم کچھ یوں رکھی تھی کہ 50 فیصد نمبر شش ماہی (Semesters) امتحانات ، 30 فیصد نمبر سہ ماہی امتحانات (Midterms)کے، 20 فیصد اسائنمنٹ اور لیب کے ہونگے۔۔۔

28 فروری بروز ہفتہ ہمیں بتایا گیا کہ 2 مارچ سے امتحانات شروع ہیں۔۔۔ درمیان میں بس ایک اتوار کا دن اور ہم پریشان کہ تیاری کیسے ہو پائے گی۔۔۔ اب خدا کا کرنا یہ ہوا کہ اتوار کو ہم ابھی سو کر بھی نہ اٹھے تھے کہ دوست احباب کے پیغامات نے موبائل پر یلغار کر دی۔۔۔ بادل نخواستہ آنکھیں کھولیں اور پیغامات کی جانب نظرِ عنایت کی تو معلوم ہوا کہ امتحانات ملتوی کر دئیے گئے ہیں۔۔۔ پہلا خیال یہ آیا کہ دوستوں کی شرارت ہے۔۔ فوراً بستر چھوڑ کر اٹھے اور "جنگ" کو کھنگالنا شروع کیا۔۔ کچھ ہی دیر میں خبر مل گئی کہ جامعہ کراچی کے مڈٹرم امتحانات "فی الحال" ملتوی کر دئیے گئے ہیں اور نئے شیڈول کا اعلان کچھ روز بعد کیا جائے گا۔۔

اگلے دن یونیورسٹی پہنچے تو معلوم ہوا یونیورسٹی میں چونکہ "کرکٹ ٹورنامنٹ" چل رہا ہے لہٰذا اس کے ختم ہونے سے پہلے امتحانات نہیں ہو سکتے۔۔ یہ پہلا جھٹکا تھا جو ہمیں لگا مگر ٹورنامنٹ کیونکہ "بھائی لوگوں " کا منعقد کروایا ہوا تھا سو ہم نے بھی احتراماً چپ سادھ لی۔۔۔ :blushing:

5 مارچ کو ٹورنامنٹ اختتام کو پہنچا اور ہمارے ڈیپارٹمنٹ میں طے یہ پایا کہ 5 مارچ کے بعد پچھلے شیڈول کے مطابق امتحانات ہونگے اور جو ملتوی ہوئے ہیں انکی تاریخ بعد میں بتا دی جائے گی۔۔ یوں 7 مارچ کو ہم جامعہ پہنچے اور پہلا امتحان خوش اسلوبی سے انجام پا گیا۔۔۔ :battingeyelashes:

شیڈول کے مطابق دوسرا امتحان 11 مارچ کو صبح 9:30 بجے شروع ہوا۔۔ ابھی بمشکل 20 منٹ گزرے ہونگے کہ ڈیپارٹمنٹ "اللہ اکبر" اور " یا علی" کے نعروں سے گونج اٹھا۔۔ ہم نے زیادہ دھیان نہ دیا اور پرچہ حل کرنے میں محو رہے۔۔ کچھ ہی دیر میں چار، پانچ لڑکے کلاس میں داخل ہوئے اور آتے ہی "تقریرنما" کوئی "چیز" شروع کر دی جس میں سے ایک آخری جملہ جو ہمیں سمجھ آیا وہ یہ تھا کہ "جب تک ان کو گرفتار نہیں کریں گے یونیورسٹی میں کوئی امتحان نہیں ہوگا !" :eek:
ہم نے ایک بار پھر انہیں "دیوانہ" جان کر نظرانداز کیا اور پورے خلوص کے ساتھ پرچہ حل کرتے رہے وہ تو ہوش اس وقت آیا جب ہماری اگلی اور پچھلی نشستوں پر بیٹھے لڑکوں کے ہاتھوں سے پرچے چھین لئیے گئے۔۔ تب ہم نے بھی "شرافت سے" اپنا عزیز ترین ادھورا پرچہ ٹیچر کے ہاتھ میں تھمادیا اور صدمے کی سی حالت میں کلاس سے باہر نکل گئے۔۔۔ :blushing:

اب گھر آ کر پھر شش و پنج میں مبتلا کہ اگلے امتحان کی تیاری کی جائے یا نہیں۔۔ رات تک دوستوں سے اطلاع ملی کہ اگلے امتحانات شیڈول کے مطابق ہونگے۔۔ 13 مارچ کو ایک بار پھر نئے جذبے کے ساتھ جامعہ پہنچے اور امتحان دینے میں کامیاب ہو گئے۔۔ اسی روز شام کو اطلاع ملی کہ یونیورسٹی نے "مڈٹرم" ہی کینسل کر دئیے ہیں۔۔ پہلے تو غصے میں موبائل دیوار پر دے مارا۔۔ پھر حسبِ عادت رونا شروع کر دیا۔۔ اور آخر میں یونیورسٹی والوں کو دل و جان سے برا بھلا کہا۔۔ آخری عمل سے کچھ تسلی ہوئی۔۔ :noxxx::tongue:

اگلے روز جامعہ پہنچے کہ معلوم کیا جائے اس خبر میں کتنی صداقت ہے۔۔ پہلے تو ڈیپارٹمنٹ کے چئیر پرسن صاحب حیران کہ ہم لوگوں کو خبریں پہلے ہی کیسے معلوم ہو جاتی ہیں پھر چونکہ ان کا تعلق "دھرنا پارٹی" سے ہے سو اسی روایت کو زندہ کرتے ہوئے انہوں نے اعلان فرمایا کہ ہمارے ڈیپارٹمنٹ میں ہر حال میں شیڈول کے مطابق امتحانات ہونگے۔۔ ہم نے سکھ کا سانس لیا اور ایک بار پھر تمام تر توانائیاں مجتمع کر کے تیاری میں مشغول ہو گئے۔۔

مزید 3 پرچے خوش اسلوبی و کامیابی سے انجام پا گئے ۔۔ اب آخری پرچہ مورخہ 27 مارچ بروز جمعہ ہونا طے پایا۔۔ یہ وہی مضمون تھا جو ایک بار پہلے ادھورا رہ گیا تھا۔۔ پروگرام کے مطابق صبح نو بجے ہم جامعہ اور ساڑھے نو بجے کمرہ امتحان میں پہنچے۔۔ مگر کیا دیکھتے ہیں کہ دور دور تک امتحان کے کوئی آثار نہیں۔۔ اساتذہ سے معلوم کیا تو پتہ چلا چئیر پرسن صاحب (جو اس مضمون کے کورس انچارج بھی ہیں) اب تک تشریف نہیں لائے ہیں ان کا انتظار فرمایا جا رہا ہے۔۔ :rolleyes:

11 بجے (امتحان ختم ہونے کےمقررہ وقت پر) "سر" تشریف لائے اور اپنی راہ تکتے طلباء و طالبات کو کمال بے نیازی سےنظرانداز کرتے ہوئے دفتر میں جا بیٹھے۔۔ کچھ اور وقت گزرا۔۔ طلباء و طالبات کی بے چینی غصے میں تبدیل ہونے لگی۔۔ کچھ نے ہمت کر کے دفتر میں آنے کی اجازت چاہی تو ڈانٹ پڑ گئی کہ مہمانوں کے ساتھ مصروف ہیں، انتظار کیا جائے۔۔ ساڑھے بارہ بجے آدھی کلاس غصے میں گھروں کو لوٹ گئی۔۔ باقی ہم جیسے کینٹین میں بیٹھ کر انتظار کرنے لگے کہ دیکھیں کیا فیصلہ ہو۔۔ تقریباً ایک بجے ہمیں دفتر میں طلب کیا گیا اور یہ روح فرسا خبر سنائی گئی کہ یونیورسٹی نے "مڈٹرمز" کینسل کر دئیے ہیں۔۔ !! :mad::mad:
 

شمشاد

لائبریرین
جیا مجھے پڑھ کر افسوس ہوا اور آپ سے ہمدردی۔ جب جامعہ کا یہ حال ہے تو نیچے کی سطح پر کیا ہو سکتا ہے سب ہی جان سکتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب احوال لکھا اور بھئی اس میں غصے والی کونسی بات ہے، امتحان تو ایسی 'کم بخت' چیز ہے کہ انہیں دنیا ہی سے ختم ہو جانا چاہیئے :)
 

ملائکہ

محفلین
جیا جی پر میری بہن کے تو میڈ ٹرم ہوگئے ہیں:confused::confused: وہ بھی جامعہ کراچی میں ہے پر آپکے ڈپاٹمنٹ میں نہیں
 

جیا راؤ

محفلین
جیا مجھے پڑھ کر افسوس ہوا اور آپ سے ہمدردی۔ جب جامعہ کا یہ حال ہے تو نیچے کی سطح پر کیا ہو سکتا ہے سب ہی جان سکتے ہیں۔


ہمدردی اور افسوس کا شکریہ شمشاد جی۔۔۔۔۔ :(
یہ حالات جامعہ کے ہی ہیں۔۔۔۔ نیچے کی سطح پر حالات پھر بھی قدرے بہترہیں۔۔۔۔۔
 

جیا راؤ

محفلین
خوب احوال لکھا اور بھئی اس میں غصے والی کونسی بات ہے، امتحان تو ایسی 'کم بخت' چیز ہے کہ انہیں دنیا ہی سے ختم ہو جانا چاہیئے :)



اس پر تو ہم بھی خوش ہوں اگر یہ اعلان کر دیا جائے کہ دوبارہ کبھی امتحانات نہیں ہونگے۔۔۔۔۔ :biggrin::biggrin:
 
Top