قصہ کشمکش کی غار کا

نور وجدان

لائبریرین
جذب کی قسم جس کو اثبات حاصل ہے. جذب یعنی مجذوب وہ بندہ ہوتا ہے جسکو کشمکش رہتی ہے،جس کی قلبی حالت بدلتی رہتی ہے.یہی پولیرٹی یا دو رخی شخصیت کو جنم دیتا ہے. مجذوب جن میں اثبات کی قوت زیادہ اور نفس کی قوت کم ہوتی ہے.نفس کی جانب رخ اور کبھی اللہ کی جانب رخ ..

Medically,they will be termed as bipolar too,but they won't be bipolar negative rather bipolar positive ....


ممتاز مفتی صاحب نے ابن انشاء کا جب بھی ذکر کیا، یہی کہا کہ وہ کشمکش کا شکار رہتے تھے .... وہ bipolar positive peraonlaity ہیں ....

سورہ کہف میں مجذوب کی اس پولیرٹی اور اسکو یکسو یعنی uni polar کیسے کیا گیا ہے،خدائے رحمن نے ذکر کیا ہے...


اسکی مثال میں جیسا منظر نامہ خدا نے سورہ الکہف میں سجایا ہے ....

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلب حزیں پر رقت طاری رہتی ہے، تسلی کی خاطر یہ قصہ ان کے دکھایا جاتا ہے... یہ بالکل ایسی کیفیت ہے جیسا کہ خواب کے اندر خواب نما کیفیت لیے....

جب یہ تسلی دل پر وارد ہوتی ہے تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وحی کے ذریعے اشارہ دکھایا جاتا ہے ....

کہف والے یعنی غار والے ہر زمانے میں معین مقدار میں موجود ہیں ...وہ لوگ جو اللہ کی فکر میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں، وہ لوگ اک غار میِں داخل ہوجاتے ہیں ...فکر کی غار،تدبر و حکمت کی غار....
غار والے تمثیلی انداز میں سامنے آتے ہیں ...وہ لوح دکھائی جاتی ہے جس میں ہر دور کے غار والوں کے نام درج ہیں ..جس کو قران پاک میں رقیم کہتے درج کیا گیا ہے.... حضرت عیسی کے دور والے غار والے اور ہر دور میں پائے جانے والے بیک وقت روشن دکھائی دینے لگتے ہیں .... یہ اللہ کی جانب سے چنیدہ یا Inscripted ہیں ....

غار کہف اس لحاظ سے کشمکش کا غار ہے،جب یقین مکمل نہیں حاصل ہوتا،تب اطمینان و حقیقت کی کھوج کسی اک جانب سمت کرواتی ہے.. جس کے پاس اللہ ہوتا ہے اسکو ڈر، خوف نہیں ہوتا ہے مگر غار کہف والے ڈر و خوف میں مبتلا دکھائی دیتے تھے کیونکہ وہ وقت کے بادشاہ سے خوفزدہ تھے کہ کہیں ایمان خطا نہ ہوجائے.اک مومن جس کے پاس اللہ ہو وہ کبھی خوف نہیں کھاتا... اس لیے لکھا ہوا ہے
.
ان لوگوں نے غار میں پناہ لی ....پناہ یعنی (مدد مانگی یقین کی اور اطمینان کی ) اور اللہ نے ان کو رحمت اور امر خیر دیدیا ....مزید درج قران پاک میں ہے...

فضربنا علی اذنھم فی الکھف ....

ان کے کانوں پر پردے ڈال دیے ....یہ وہی bipolar positive person مجذوب جس کے کان یا سَماعت باہر کی سَماعت سے مفلوج ہوگئی. یہ پردہ کسی گستاخی کی وجہ سے نَہیں بلکہ کشمکش سے نکالنے کے لیے ڈالا گیا ..... غار میں رہنے والے ظاہری سماعت سے محروم ہوجاتے ہیں ..کثرت روشنی میں رہنے کی وجہ سے ان کے rods and cons زیادہ impulsive ہوجاتے ہیں .... یہ سب غیبی مدد کے لیے ہے....

ان کو نیند سے یعنی جذب سے جب خدا نکالتا ہے تو درج ہے وربطنا علی قلوبھم ...جب ان کو جگایا گیا، تب دل مضبوط ہوچکے ،گویا مکمل حق کو پاچکے ..وہ uni polar باہوش مجذوب بن چکے ...کہنے لگے کہ یہ ناممکن ہے کہ خدائے بزرگ و برتر کے علاوہ کسی کو مجذوب پکارا جائے.. پھر لکھا ہوا سلطن ...اپنے لوگوں پر یہی باہوش مجذوب حیرت کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ لوگ سلطن کی جانب کیوں نہیں آتے!


انہی کہف والوں کی جاگنے سے قبل قلبی حالت بتاتا ہوا فرمایا گیا

ذات الیمین --- دائیں جانب
ذات الشمال --- بائیں جانب

.سورج جب طلوع ہوتا ، دائیں جانب جھک جاتا یعنی دایاں قرین تقویت پاتا اور بائیں قرین سے کترا جاتا - ذات الشمال سے .... یہ کشمکش کی حالت خدا نے سورج (روشنی) کی مثال سے سمجھائی کہ ان کو بائیں قرین سے بے نیاز اور دائیں قرین کی جانب جھکاتا رہتا تھا ...

"آپ سمجھتے ہیں وہ بیدار ہیں ... " یہ خدا پاک نے فرمایا ہے واضح دلیل ہے بظاہر وہ ہوش میں مگر خدا فرماتا ہے "حالانکہ وہ سوئے ہوئے ہیں "......" خدا ان کو دائیں یعنی(اچھائی) بائیں ( برائی) کی جانب کروٹ دلاتا رہتا "...... ان کا کتا(نفس) بھی چوکھٹ پر ہاتھ(اختیار) پھیلائے ہوئے ہے ...
 
Top