فرحان محمد خان
محفلین
قطعات
میں تو صنم پرست ہوں مجھ کو حرم سے کیا غرض
تیرا کرم نصیب ہو باغِ ارم سے کیا غرض
میری بہشت عشق ہے یار کی بارگاہِ ناز
سن تو فقیرِ ناز ہوں جاہ و حشم سے کیا غرض
------------------
ہو مبارک زہد والوں کو ارم کا آسرا
مجھ کو کافی ہے تیرے چشمِ کرم کا آسرا
جب سے پایا ہے تیرے لطف و کرم کا آسرا
توڑ بیٹھا ہوں صنم دیر و حرم کا آسرا
------------------
ہر زرے میں توقیرِ حرم دیکھ رہا ہوں
سو رنگ میں تصویرِ صنم دیکھ رہا ہوں
ملتا ہے یہاں ہر کس و ناکس کو تیرا فیض
بے جان تیرا لطف و کرم دیکھ رہا ہوں
تیرا کرم نصیب ہو باغِ ارم سے کیا غرض
میری بہشت عشق ہے یار کی بارگاہِ ناز
سن تو فقیرِ ناز ہوں جاہ و حشم سے کیا غرض
------------------
ہو مبارک زہد والوں کو ارم کا آسرا
مجھ کو کافی ہے تیرے چشمِ کرم کا آسرا
جب سے پایا ہے تیرے لطف و کرم کا آسرا
توڑ بیٹھا ہوں صنم دیر و حرم کا آسرا
------------------
ہر زرے میں توقیرِ حرم دیکھ رہا ہوں
سو رنگ میں تصویرِ صنم دیکھ رہا ہوں
ملتا ہے یہاں ہر کس و ناکس کو تیرا فیض
بے جان تیرا لطف و کرم دیکھ رہا ہوں
فناؔ بلند شہری