ن
نامعلوم اول
مہمان
یہ قطعہ آج صبح ہی کہا ہے۔
ابر تھا، بارش تھی، وقتِ گُل تھا، تم تھے، میں نہ تھا
قہقہے تھے،خندۂ قُلقُل تھا، تم تھے، میں نہ تھا
اک طرف آہیں تھیں، غم تھا، رنج تھے اور اک طرف
قُمریاں تھیں، نغمۂ بُلبُل تھا، تم تھے، میں نہ تھا
نوٹ: اس قطعہ کے پس منظر اور اس کے پیچھے کارفرما فلسفے کی بحث یہاں ملاحظہ کی جائے۔