خطاب فقط "مسلم نوجوان" سے کرنا مقصود ہو تو یہ اسلوب و ادا نہیں اپنائے جاتے، اقبال کی نظم "خطاب بہ نوجوانان" پڑھئیے، معلوم ہو جائے گا کہ کیسے خطاب کرنا چاہیے، یہاں فقط "نوجوانان" کہہ دینا کافی تھا.
ثانیاً قوافی میں توجیہہ کا عیب ہے، یعنی کالَج اور معارِج میں روی سے ماقبل حروف حرکت میں یکساں نہیں.....
لفظِ "چھوٹا" کا الف حذف ہوتا بھی معیوب لگ رہا ہے، کیوں کہ قاعدہ ہے کہ افعالِ اردو کے آخر سے الف کا گرانا فصاحت کے خلاف ہے
کمر باندھنا، محاورۂ اردو ہے، کمر بستہ ہونا کا ترجمہ ہے. اور کئی شعراء نے باندھا بھی ہے. ہاں یہ الگ بات کہ آپ کا مصرع نہایت کمزور اور غیر واضح ہے