فیضان قیصر
محفلین
اک کشمکش میں ہے دل حالت عجیب سی ہے
اب کیا بتاؤں کیا ہے تفصیل اس بلا کی
تم کو میں چاہتا ہوں بے انتہا مگر جاں
نفرت بھی ہے تمھی سے اور وہ بھی انتہا کی
اب کیا بتاؤں کیا ہے تفصیل اس بلا کی
تم کو میں چاہتا ہوں بے انتہا مگر جاں
نفرت بھی ہے تمھی سے اور وہ بھی انتہا کی