قطعہ برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
اک کشمکش میں ہے دل حالت عجیب سی ہے
اب کیا بتاؤں کیا ہے تفصیل اس بلا کی
تم کو میں چاہتا ہوں بے انتہا مگر جاں
نفرت بھی ہے تمھی سے اور وہ بھی انتہا کی
 

الف عین

لائبریرین
ویسے تو درست ہے، بس تیسرے مصرعے میں جاں کا لفظ بھرتی کا لگ رہا ہے ۔ بدل دیں مصرع تو بہتر ہے، اور کوشش کریں کہ نئے مصرعے میں 'انتہا' نہ دہرایا جائے
ایک مثال
تم کو میں چاہتا ہوں بے حد، مگر یہ سچ ہے
 

فیضان قیصر

محفلین
ویسے تو درست ہے، بس تیسرے مصرعے میں جاں کا لفظ بھرتی کا لگ رہا ہے ۔ بدل دیں مصرع تو بہتر ہے، اور کوشش کریں کہ نئے مصرعے میں 'انتہا' نہ دہرایا جائے
ایک مثال
تم کو میں چاہتا ہوں بے حد، مگر یہ سچ ہے
بے حد شکریہ- متبادل آپکا والا ہی اچھا ہے
 
Top