فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع
غربت ہو تو اپنا بچپن چھوڑ کے بچہ بھی
بن انگلی پکڑے پیروں پہ کھڑا ہو جاتا ہے
۔۔۔ اپنا بچپن سے یہ بات واضح نہیں لگتی کہ بچپن کی شرارتیں بھول کر، یا کھیل کود بھول کر۔ اور دوسرے میں 'اپنے پیروں پر' کی ضرورت محسوس ہوتی ہے
بن ماں باپ کے ہو جاتا ہے ہر معصوم جوان
ننھا چاند بھی دو ہفتوں میں بڑا ہو جاتا ہے
۔۔۔۔ ٹھیک لگتا ہے
یہ سر کیسا ہے۔۔۔
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع
جو ہونا ہوتا ہے وہ ہوتا ہو جاتا ہے
بھیڑ میں رہ کر بھی انساں تنہا ہو جاتا ہے
ساتھ نبھانا ، چھوڑ کے جانا تیرے بس میں ہے
چھوڑ دیا ، کوئی بات نہیں ایسا ہو جاتا ہے
میری محبت میں کوئی عیب نہیں ، تقدیر ہی ایسی ہے
جو بھی مجھ سے ملتا ہے تجھ سا ہو جاتا ہے
غربت ہو تو ہر بچپن کی شرارت بھول ہی جاتی ہے
اپنے پیروں پر بھی بچہ کھڑا ہو جاتا ہے
بن ماں باپ کے ہو جاتا ہے ہر معصوم جوان
ننھا چاند بھی دو ہفتوں میں بڑا ہو جاتا ہے