علی معاھد
محفلین
(اہلیان ادب و قلم سے اصلاح کی گزارش ہے امید ہیکہ حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔)
شب گئے لوٹ گیا مجھ سے قلندر کہہ کر
لاکھ اقوال جو اک قول کے اندر کہہ کر
جو گیا موت سے ہر وہ بھی سکندر کیسا؟
دشت میں مر گیا یہ مجھ سے سکندر کہہ کر
یہ تو ممکن ہیکہ ہو سیپ کا قاتل قطرہ۔۔۔!
پر وہ چڑھ سکتا نہیں خود کو سمندر کہہ کر
جس میں ہو ایک خدا، قلب وہی مومن ہے۔
جس میں ہو غیر وہ دل توڑ دے مندر کہہ کر
ان سے تأویل کا فن سیکھا ہے یورپ نے جنہیں
مسخ کرڈالا خداوند نے بندر کہہ کر
شب گئے لوٹ گیا مجھ سے قلندر کہہ کر
لاکھ اقوال جو اک قول کے اندر کہہ کر
جو گیا موت سے ہر وہ بھی سکندر کیسا؟
دشت میں مر گیا یہ مجھ سے سکندر کہہ کر
یہ تو ممکن ہیکہ ہو سیپ کا قاتل قطرہ۔۔۔!
پر وہ چڑھ سکتا نہیں خود کو سمندر کہہ کر
جس میں ہو ایک خدا، قلب وہی مومن ہے۔
جس میں ہو غیر وہ دل توڑ دے مندر کہہ کر
ان سے تأویل کا فن سیکھا ہے یورپ نے جنہیں
مسخ کرڈالا خداوند نے بندر کہہ کر