طارق شاہ
محفلین
غزل
قمر رضا شہزادؔ
یہ گھاؤ بھر بھی گئے تو کسک نہ جائے گی
محبّتوں کی چُبھن حشر تک نہ جائے گی
یہ قمقمے نہیں صاحب، ہمارے آنسو ہیں !
سِتارے بُجھ بھی گئے تو چَمک نہ جائے گی
بس ایک بار ہماری صدا بُلند تو ہو!
یہ کون کہتا ہے سُوئے فلک نہ جائے گی
تو ایک بار ہَمَیں چُھو کے دیکھ شہزادی !
تِرے بَدن سے ہماری مہک نہ جائے گی
یہی تو فکر ہمیں زندگی کی ہے شہزادؔ
ہمارے ساتھ چلے گی تو تھک نہ جائے گی
قمر رضا شہزادؔ
مُلتان، پاکستان
قمر رضا شہزادؔ
یہ گھاؤ بھر بھی گئے تو کسک نہ جائے گی
محبّتوں کی چُبھن حشر تک نہ جائے گی
یہ قمقمے نہیں صاحب، ہمارے آنسو ہیں !
سِتارے بُجھ بھی گئے تو چَمک نہ جائے گی
بس ایک بار ہماری صدا بُلند تو ہو!
یہ کون کہتا ہے سُوئے فلک نہ جائے گی
تو ایک بار ہَمَیں چُھو کے دیکھ شہزادی !
تِرے بَدن سے ہماری مہک نہ جائے گی
یہی تو فکر ہمیں زندگی کی ہے شہزادؔ
ہمارے ساتھ چلے گی تو تھک نہ جائے گی
قمر رضا شہزادؔ
مُلتان، پاکستان