صفحہ 14
کہیں فرق ہے۔ مہاتما گاندھی کا وہ تبصرہ شامل نہیں ہے جو عدالت کا فیصلہ سن کر انہوں نے تحریر کیا اور نہ ہی مولانا کی رفیقہ حیات کا تار ہے جو عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد انہوں نے مہاتما گاندھی کے نام بھیجا۔ موجودہ ایڈیشن میں نہ صرف یہ دونوں تحریریں شامل کر لی گئی ہیں بلکہ سابقہ ایڈیشن کی خامیوں کو بھی ہر ممکنہ حد تک درست کرنے کی سعی کی ہے۔
آخر میں میں اپنے ان اہلِ علم و قلم کرم فرماؤں کا شکر گزار ہوں۔ جنہوں نے میری اس کام کی رہنمائی فرمائی۔ خاص طور پر اپنے دوست اصغر نیازی صاحب کا میں بہت ممنون ہوں۔
میاں مختار احمد کھٹانہ
صفحہ 15
بہ بد مستی سزدگر متّہم سازدمرا ساقی
ہنوز از بایہ پارینہ ام پیمانہ بودارد! 1
بنگال کے ایک مشہور ہندو جرنلسٹ اور پولیٹیکل رہنما نے وائداد کے انگریزی ایڈیشن کے لیے جو تحریر بطور دیباچہ کے لکھی ہے، اسی کا ترجمہ یہاں بطور دیباچہ کے درج کیا جاتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:
مولانا ابو الکلام آزاد کی گرفتاری اور مقدمہ کی یہ مختصر روئداد ہے، جو ملک کے اصرار و طلب سے سرسری طور پر مرتب کر کے شائع کی جاتی ہے۔ مقدمہ کی روئداد زیادہ تر مقامی اخبارات کی رپورٹوں اور ایسوسی ایٹڈ پریس کے تاروں سے نقل کی گئی ہے۔ بہت سی تفصیلات بخوف طوالت نظر انداز کر دی گئیں۔ اثناء مقدمہ میں عدالت سے باہر جو واقعات ظہور میں آئے اور جن میں سے اکثر ایسے ہیں جو مولانا کی گرفتاری سے بہت قریبی تعلق رکھتے تھے، ان کی بھی کچھ ذکر نہیں کیا گیا، کیونکہ روئداد مقدمہ کے موضوع سے خارج تھے۔
فہرست مضامین:
اس مجموعہ میں سب سے پہلے وہ "پیغام" درج ہے جو گرفتاری سے دو دن پہلے مولانا نے لکھ کر اپنے کاغذات میں رکھ دیا تھا اور گرفتاری کے بعد شائع ہوا۔ اس کے بعد گرفتاری کی مختصر کیفیت درج ہے۔ پھر تاریخ اور تمام پیشیوں کی ووئداد دی گئی ہے۔ اس کے بعد مولانا کا بیان ہے، جو انہوں نے عدالت کے لیے لکھا۔ فی الحقیقت اصل مقصود اس رسالہ کی ترتیب سے اسی کی اشاعت ہے۔ آخر میں بطور ضمیمہ کے مولانا کا وہ مضمون بھی شامل کر دیا گیا ہے، جو کلکتہ
--------------------------------------
1 حضرت مولانا نے اپنے بیان کا عنوان اسی شعر کو رکھا ہے جیسا کہ ان کے مسوّدے میں ہے لیکن چونکہ بیان اس لیے لکھا گیا تھا کہ اس کا انگریزی ترجمہ عدالت میں داخل کیا جائے، اس لیے ترجمہ کے وقت نکال دیا گیا۔