زیرک
محفلین
قومیں اچھے کاموں سے پہچانی جاتی ہیں
قومیں اچھے کاموں سے پہچانی جاتی ہیں نہ کہ ہمارے حکمرانوں کی طرح کسی بین الاقوامی کانفرنسز میں جا کر اپنے لانے والوں کے گیت گایا کرتیں ہیں۔ کینیڈا میں تاریخ کا سرد ترین موسم چل رہا ہے اور وہاں کی فورسز شدید برف باری کی وجہ سے اذیت میں مبتلا شہریوں کی مدد کرنے کو اپنا فرضِ انسانی سمجھتے ہوئے نبھا رہی ہیں۔ کنیڈین عوام گو کہ ان کی خدمات کی معترف ہیں لیکن ان کے لیے نہ تو کوئی سپیشل ترانہ بنایا گیا ہے اور نہ ٹی یا سوشل میڈیا پرشکریہ ادا کیا گیا ہے، جیسا کہ ہمارے ہاں کیا جاتا ہے۔ کنیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ڈیووس کانفرنس میں ہمارے نابغے عمران خان کی طرح اپنی آرمڈ فوسرز کی طرح فوسرز کی مدح سرائی کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔ ہمارے ہاں مفادات کی خاطر شخصیات کے بت تراشے جاتے ہیں اور ان کی سرِعام مدح سرائی اور پوجا کی جاتی ہے تاکہ وہ ان سے خوش رہیں۔ مجھے یقین ہے کہ شاید ہی ٪5 کینڈین شہریوں کو اپنے سروسز چیفس کے نام تک یاد ہوں، مجھے ایسا کوئی موقع یاد نہیں آ رہا کہ ہمارے وزیراعظم کی طرح کسی نے کسی بین الاقوامی کانفرنس میں فورسز کی اس طرح مدح سرائی کی ہو۔ قومیں کاموں سے پہچانی جاتی ہیں طاقتوروں کی مدح سرائی سے کچھ حاصل نہیں ہوتا سوائے رسوائی کے۔