قومی اسمبلی اراکین کے گوشوارے

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے اراکین کے گوشوارے جاری کیے ہیں جن کے مطابق سب سے امیر ترین اور غریب ترین اراکین کا تعلق حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے ہے۔اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار اعجاز مہر کے مطابق سنہ دو ہزار گیارہ میں داخل کردہ اثاثہ جات اور قرضہ جات کی تفصیلات الیکشن کمیشن نے پیر کو جاری کیں۔ جبکہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کے گوشوارے بھی جاری کیے گئے ہیں۔
سینیٹ اور دیگر تین صوبائی اسمبلی کے اراکین کے گوشواروں کی تفصیل الیکشن کمیشن پہلے ہی جاری کر چکا ہے۔
چوہدری نثار علی خان نے اپنی املاک کی مالیت ظاہر نہیں کی لیکن چھ عدد پلاٹ، زرعی فارم ہاؤس، مکان، فلیٹ، مرسیڈیز، پیجارو، چھ سو ستر کنال زرعی زمین اور اکاسی لاکھ کا بینک بیلینس ظاہر کیا ہے۔ ان کی اہلیہ کے نام تین سو اٹھائیس کنال اراضی، نو کنال کا پلاٹ اور بچوں کے نام فیکڑی اور مل ہے۔
قومی اسمبلی کے 342 اراکین کے گوشوارے پیر کو جاری کیے گئے۔ ان کے مطابق امیر ترین پیپلز پارٹی کے پشاور سے منتخب رکن اسمبلی نور عالم خان ہیں جن کی املاک کا تخمینہ بتیس ارب روپے ہے:eek: ۔ جبکہ خود کو غریب ترین رکن ظاہر کرنے والے جمشید دستی ہیں جو مظفرگڑھ سے منتخب ہوئے۔ ان کے مطابق ان کے نام پر مکان، گاڑی، زمین، فرنیچر وغیرہ کچھ نہیں۔ انہوں نے ایک بینک اکاؤنٹ تو بتایا ہے لیکن اس میں رقم کچھ بھی ظاہر نہیں کی:sick: ۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے پاس دو کروڑ سے زائد بینک بیلینس اور املاک ہیں لیکن کوئی ذاتی گاڑی نہیں ہے:nottalking: ۔
اراکین کے خود کے ظاہر کردہ اثاثوں میں ریلوے کے وزیر غلام احمد بلور کے پاس چار کروڑ نو لاکھ روپے، بیٹے اور بیٹی کے نام ایک کروڑ 68 لاکھ اور بیگم کے پاس ڈیرھ کروڑ سے زائد کے اثاثے ہیں۔
مواصلات کے وفاقی وزیر ارباب عالمگیر کے پاس ایک ارب 68 کروڑ 68 لاکھ، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی کے پاس سوا تین کروڑ کی زمین، مکان اور دیگر اثاثے ہیں:donttellanyone: ۔ آفتاب شیرپاؤ کے پاس پانچ کروڑ 83 لاکھ روپے، سردار مہتاب عباسی کے پاس ایک کروڑ چھپن لاکھ، محبوب اللہ آفریدی تیرہ کروڑ چالیس لاکھ، ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی ساڑھے سولہ:roll: لاکھ جبکہ مولانہ فضل الرحمان کے بھائی عطا الرحمان کے پاس ایک لاکھ کا مکان اور پچاس تولے سونا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے پاس گاڑی نہیں لیکن دیگر املاک پچاس لاکھ کی ہیں:applause: ۔
گوشواروں کے مطابق سلیم سیف اللہ بیس کروڑ 67 لاکھ، امیر مقام اکتیس کروڑ کی املاک، منیر خان اورکزی چھ کروڑ، اخونزادہ چٹان ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ، حمید اللہ آفریدی بتیس کروڑ، راجہ پرویز اشرف ساڑھے آٹھ کروڑ۔
پرویز الہیٰ پونے تیرہ کروڑ، ملک عماد خان بیس کروڑ ساٹھ لاکھ، فیصل صالح حیات اور عابد شیر علی چار چار کروڑ سے زائد، چوہدری وجاہت حسین پانچ کروڑ، چوہدری احمد مختار پونے پانچ کروڑ اور قمر زمان کائرہ کی ساڑھے پانچ کروڑ کی املاک ہیں۔ خواجہ آصف نے سوا تیرہ کروڑ سے زائد املاک اور اٹھارہ کروڑ سے زائد قرضہ ظاہر کیا ہے۔ ان کی املاک میں جاپانی ہوٹل، پی ٹی سی ایل، کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن، نشاط ملز اور سلک بینک میں کروڑ روپے کے شیئر بھی شامل ہیں۔
حمزہ شہباز شریف اکیس کروڑ سینتیس لاکھ، خواجہ سعد رفیق پانچ کروڑ، منظور وٹو چودہ کروڑ سے زائد املاک اور ایک کروڑ چالیس لاکھ کا قرضہ، میاں رضا ربانی پونے دو کروڑ سے زائد، ریاض پیرزادہ 57 کروڑ، جبکہ حامد سعید کاظمی نے ایک کروڑ 86 لاکھ کی املاک تیرہ لاکھ کی گاڑیاں، پچیس لاکھ کا سونا، 8 لاکھ بینک بیلینس اور غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹ میں پینتیس ہزار پونڈ ظاہر کیے ہیں۔ ان کے بچوں کے نام چھبیس لاکھ روپے بھی ہیں (حامد سعید کاظمی اس وقت جیل میں ہیں اور حج سکینڈل میں ان کا نام لیا جاتا ہے)۔
الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے اراکین کے جو گوشوارے جاری کیے ہیں ان کے مطابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے نام اکیس کروڑ، بیگم نصرت شہباز کے نام چھبیس کروڑ اٹھارہ لاکھ جبکہ دوسری بیگم تحمینہ درانی کے نام ایک کروڑ کی املاک ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے پاس تحفے میں ملی ہوئی گاڑی بھی ہے۔ قاسم ضیا کے پاس پونے گیارہ کروڑ اور حزب اختلاف کے لیڈر راجہ ریاض کے پاس ساڑھے چار کروڑ کی املاک ہیں۔ وزیر قانون رانا ثنااللہ کے پاس سوا تین کروڑ، حامد ناصر چٹھا پونے بارہ کروڑ، احمد مجتبیٰ گیلانی (وزیراعظم کے بھائی) پونے دو کروڑ، سردار ذوالفقار کھوسہ سوا کروڑ اور وزیر اعظم کے صاحب زادے عبدالقادر گیلانی کے پاس ساڑھے آٹھ کروڑ کی املاک ہیں۔
بشکریہ: بی بی سی اردو
 

شمشاد

لائبریرین
یقین کریں یہ جتنا انہوں نے ظاہر کیا ہے ان سے کئی گنا زیادہ ان کے پاس ہو گا جو انہوں نے ظاہر نہیں کیا۔
 
کچھ لوگوں کے بتائے گئے اساسوں کو اگر سو سے ضرب دیں تو پھر بھی کم بنتے ہیں جیسے یوسف رضا گیلانی،فضل الرحمٰن،شہباز شریف،اسفند یار ولی،غلام احمد بلور وغیرہ
 
Top