سید اسد محمود
محفلین
قومی اسمبلی کا اجلاس یکم جون کو طلب کیا گیا ہے جس میں نومنتخب ارکان حلف اٹھائیں گے ۔پاکستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا نوٹیفیکشن جاری ہونے کے بعد الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے والی مسلم لیگ نواز کی کل نشستوں کی تعداد 185 تک پہنچ گئی ہے۔ ۔سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی میں ان کے ارکان کی تعداد کے مطابق مخصوص نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کے مطابق خواتین کی کل ساٹھ مخصوص نشستوں میں سے الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت مسلم لیگ نواز کو پاکستان بھر سے 35 نشستیں دی گئی ہیں جبکہ اسے ملنے والی غیر مسلم نشستوں کی تعداد 6 ہے۔
اس طرح قومی اسمبلی میں 342 کے ایوان میں مسلم لیگ نواز کو186 نشستیں مل گئی ہیں جبکہ 11 نشستوں کے سرکاری نتائج کا اعلان ابھی باقی ہے۔
مسلم لیگ ن
سندھ سے مسلم لیگ نواز کی جانب سے ماروی میمن قومی اسمبلی میں پہنچی ہیں
مسلم لیگ نواز کی جانب سے مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی میں پہنچنے والی خواتین میں سے 32 کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے جبکہ باقی تینوں صوبوں سے جماعت کی ایک ایک خاتون اسمبلی میں پہنچی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن میں پنجاب سے خواتین کی جو فہرست جمع کروائی تھی اس میں صرف 23 خواتین کے نام دیے گئے تھے اور الیکشن کمیشن نے باقی ناموں کی فہرست مسلم لیگ نواز سے طلب کی ہے۔ پنجاب سے قومی اسمبلی میں پہنچنے والے مسلم لیگ ن کی خواتین میں سے اہم نام انوشہ رحمان، سابق ڈپٹی سپیکر اسمبلی جعفر اقبال کی اہلیہ زیب جعفر، سابق وزیراعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کی اہلیہ بیگم مجیدہ وائیں، مسلم لیگ نواز رہنما پرویز ملک کی اہلیہ شائستہ پرویز کے ہیں۔ سندھ سے مسلم لیگ نواز کی جانب سے ماروی میمن جبکہ بلوچستان سے کرن حیدر اور خیبر پختونخوا سے بیگم طاہرہ بخاری قومی اسمبلی میں پہنچی ہیں۔ غیرمسلموں کی نشستوں پر مسلم لیگ ن کے نامزد کردہ سندھ کے ضلع گھوٹکی سے ڈاکٹر درشن، سانگھڑ سے بھوان داس، راولپنڈی سے اسفنیار بھنڈارا، سرگودھا سے طارق کرسٹوفر قیصر اور کوئٹہ سے خلیل فرانسس اسمبلی میں پہنچے ہیں۔
پیپلز پارٹی
سابق وزیرِاعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی صاحبزادی نفیسہ شاہ گزشتہ قومی اسمبلی کی بھی رکن تھیں ۔الیکشن میں سب سے زیادہ جنرل نشستیں جیتنے والی جماعتوں میں دوسرے نمبر پر آنے والی پیپلزپارٹی کو خواتین کی 7 نشستیں ملی ہیں جن میں سب کا تعلق صوبہ سندھ سے ہی ہے۔ پنجاب سے قومی اسمبلی کی ایک نشست کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے درمیان فیصلہ ہونا باقی ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے مخصوص نشست پر اسمبلی میں پہنچنے والی خواتین میں سب سے پہلا نام فریال تالپور کا ہے جو عام نشست پر بھی رکنِ اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔ دیگر خواتین ارکان میں شگفتہ جمانی، سابق وزیرِاعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی صاحبزادی نفیسہ شاہ، سندھ کی سابق وزیرِ اطلاعات شازیہ مری اور سابق وزیرِ قانون اقبال حیدر کی صاحبزادی علیزہ اقبال حیدر کے علاوہ مہرین رزاق بھٹو اور مسرت مہیسر شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی کو غیرمسلموں کے لیے مخصوص نشستوں میں سے بھی ایک نشست ملی ہے جس پر لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے رمیش لال رکنِ اسمبلی بنے ہیں۔ اس اضافے کے بعد قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی کل نشستیں 40 ہوگئی ہیں۔
تحریکِ انصاف
پاکستان تحریکِ انصاف کو خواتین کی کل 6 نشستیں دی گئی ہیں جن پر پنجاب سے جماعت کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری اور منزہ حسن اور خیبر پختونخوا سے نفیسہ عنایت اللہ خٹک، مسرت احمد زیب، ساجدہ ذوالفقار اور عائشہ گلالئی اسمبلی میں پہنچی ہیں۔ تحریکِ انصاف کی جانب سے اقلیتی رکنِ اسمبلی سندھ کے ضلع عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے لال چند ہوں گے۔
خواتین اور اقلیتی نشستوں کے اضافے سے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 35 تک پہنچ گئی ہے۔
ایم کیو ایم
ایم کیو ایم کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکنِ اسمبلی بننے والی چار خواتین کشور زہرہ، طاہرہ آصف، ثمن سلطانہ جعفری اور ڈاکٹر نکہت خلیل خان شامل ہیں جبکہ جماعت کے اقلیتی رکن سنجے پروانی ہوں گے۔
جمیعت علمائے اسلام ف
جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کو بھی قومی اسمبلی میں خواتین کی تین اور غیر مسلموں کی ایک نشست دی گئی ہے جن پر خیبر پختونخوا سے شاہدہ اختر علی اور نعیم اختر جبکہ بلوچستان سے عالیہ کامران اسمبلی میں پہنچی ہیں۔ غیرمسلم سیٹ پر جے یو آئی ایف نے آسیہ ناصر کو نامزد کیا ہے۔
اس کے علاوہ جماعتِ اسلامی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور نیشنل پیپلز پارٹی کو بھی خواتین کی ایک ایک نشست ملی ہے
الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کے مطابق خواتین کی کل ساٹھ مخصوص نشستوں میں سے الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت مسلم لیگ نواز کو پاکستان بھر سے 35 نشستیں دی گئی ہیں جبکہ اسے ملنے والی غیر مسلم نشستوں کی تعداد 6 ہے۔
اس طرح قومی اسمبلی میں 342 کے ایوان میں مسلم لیگ نواز کو186 نشستیں مل گئی ہیں جبکہ 11 نشستوں کے سرکاری نتائج کا اعلان ابھی باقی ہے۔
مسلم لیگ ن
سندھ سے مسلم لیگ نواز کی جانب سے ماروی میمن قومی اسمبلی میں پہنچی ہیں
مسلم لیگ نواز کی جانب سے مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی میں پہنچنے والی خواتین میں سے 32 کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے جبکہ باقی تینوں صوبوں سے جماعت کی ایک ایک خاتون اسمبلی میں پہنچی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن میں پنجاب سے خواتین کی جو فہرست جمع کروائی تھی اس میں صرف 23 خواتین کے نام دیے گئے تھے اور الیکشن کمیشن نے باقی ناموں کی فہرست مسلم لیگ نواز سے طلب کی ہے۔ پنجاب سے قومی اسمبلی میں پہنچنے والے مسلم لیگ ن کی خواتین میں سے اہم نام انوشہ رحمان، سابق ڈپٹی سپیکر اسمبلی جعفر اقبال کی اہلیہ زیب جعفر، سابق وزیراعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کی اہلیہ بیگم مجیدہ وائیں، مسلم لیگ نواز رہنما پرویز ملک کی اہلیہ شائستہ پرویز کے ہیں۔ سندھ سے مسلم لیگ نواز کی جانب سے ماروی میمن جبکہ بلوچستان سے کرن حیدر اور خیبر پختونخوا سے بیگم طاہرہ بخاری قومی اسمبلی میں پہنچی ہیں۔ غیرمسلموں کی نشستوں پر مسلم لیگ ن کے نامزد کردہ سندھ کے ضلع گھوٹکی سے ڈاکٹر درشن، سانگھڑ سے بھوان داس، راولپنڈی سے اسفنیار بھنڈارا، سرگودھا سے طارق کرسٹوفر قیصر اور کوئٹہ سے خلیل فرانسس اسمبلی میں پہنچے ہیں۔
پیپلز پارٹی
سابق وزیرِاعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی صاحبزادی نفیسہ شاہ گزشتہ قومی اسمبلی کی بھی رکن تھیں ۔الیکشن میں سب سے زیادہ جنرل نشستیں جیتنے والی جماعتوں میں دوسرے نمبر پر آنے والی پیپلزپارٹی کو خواتین کی 7 نشستیں ملی ہیں جن میں سب کا تعلق صوبہ سندھ سے ہی ہے۔ پنجاب سے قومی اسمبلی کی ایک نشست کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے درمیان فیصلہ ہونا باقی ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے مخصوص نشست پر اسمبلی میں پہنچنے والی خواتین میں سب سے پہلا نام فریال تالپور کا ہے جو عام نشست پر بھی رکنِ اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔ دیگر خواتین ارکان میں شگفتہ جمانی، سابق وزیرِاعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی صاحبزادی نفیسہ شاہ، سندھ کی سابق وزیرِ اطلاعات شازیہ مری اور سابق وزیرِ قانون اقبال حیدر کی صاحبزادی علیزہ اقبال حیدر کے علاوہ مہرین رزاق بھٹو اور مسرت مہیسر شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی کو غیرمسلموں کے لیے مخصوص نشستوں میں سے بھی ایک نشست ملی ہے جس پر لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے رمیش لال رکنِ اسمبلی بنے ہیں۔ اس اضافے کے بعد قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی کل نشستیں 40 ہوگئی ہیں۔
تحریکِ انصاف
پاکستان تحریکِ انصاف کو خواتین کی کل 6 نشستیں دی گئی ہیں جن پر پنجاب سے جماعت کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری اور منزہ حسن اور خیبر پختونخوا سے نفیسہ عنایت اللہ خٹک، مسرت احمد زیب، ساجدہ ذوالفقار اور عائشہ گلالئی اسمبلی میں پہنچی ہیں۔ تحریکِ انصاف کی جانب سے اقلیتی رکنِ اسمبلی سندھ کے ضلع عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے لال چند ہوں گے۔
خواتین اور اقلیتی نشستوں کے اضافے سے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 35 تک پہنچ گئی ہے۔
ایم کیو ایم
ایم کیو ایم کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکنِ اسمبلی بننے والی چار خواتین کشور زہرہ، طاہرہ آصف، ثمن سلطانہ جعفری اور ڈاکٹر نکہت خلیل خان شامل ہیں جبکہ جماعت کے اقلیتی رکن سنجے پروانی ہوں گے۔
جمیعت علمائے اسلام ف
جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کو بھی قومی اسمبلی میں خواتین کی تین اور غیر مسلموں کی ایک نشست دی گئی ہے جن پر خیبر پختونخوا سے شاہدہ اختر علی اور نعیم اختر جبکہ بلوچستان سے عالیہ کامران اسمبلی میں پہنچی ہیں۔ غیرمسلم سیٹ پر جے یو آئی ایف نے آسیہ ناصر کو نامزد کیا ہے۔
اس کے علاوہ جماعتِ اسلامی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور نیشنل پیپلز پارٹی کو بھی خواتین کی ایک ایک نشست ملی ہے