محسن حجازی
محفلین
محترم بھائی صاحب،
لبرل فاشسٹوں اور دیگر دو فرقوں کے طرف انگلی اٹھانے کی بجائے آپ ایک دفعہ دل و دماغ کھول کر دیکھئے تو آپ کو نظر آئے گا کہ لبرل فاشسٹ کیا اور شیعہ و بریلوی کیا، اور عیسائی و دیگر اقلیتیں کیا، اہلحدیث کیا ۔۔۔۔۔۔ بلکہ انکے اپنے فرقے والے دیوبندی تبلیغی کیا اور اپنے ہی فرقے والے مولانا فضل الرحمان کیا ساری خدائی ان سے تنگ و عاجز ہے۔
کیا جماعت اسلامی کو انہوں نے بخشا؟ کیا اپنے فرقے کے مولانا حسن جان کو انہوں نے بخشا؟ [نعیمی صاحب کی تو بات ہی کیا کریں کہ انہیں تو آپ "دو فرقوں" کا نام دے کر جینے کا حق ہی سلب کر لینا چاہتے ہیں]
کیا ان قبائلی سرداروں کو انہوں نے بخشا جو انہی کے فرقے سے تعلق رکھتے تھے مگر انکی خونی بربریت سے اتفاق نہیں کرتے تھے؟
آپ ہر ہر فرقے ہر ہر گروہ کی طرف انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ بھائی صرف ایک نظر ان کے مظالم پر بھی ڈال لیں۔
اگر کسی نے کہہ دیا ہے کہ یہ جنگ کچھ دنوں میں ختم ہو جائے گی تو اسکا الزام آپ ہم پر کیوں ڈال رہے ہیں۔ لیکن اگر آج ہم نے قربانیاں دے کر اس فتنے کو ختم نہیں کیا تو کل کو یہ ناسور قوم کے پورے جسم میں پھیل چکا ہو گا اور پھر کوئی علاج ممکن نہ رہے گا۔
اور بھائی، دوسروں کو جینے کا حق دینا سیکھئے۔
یہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ جینے کا حق دینا سیکھئے اس قدر بربریت اور کچل دو اور مار دو یہ فتنہ ہیں یہ ناسور ہیں یہ مردود ہیں کی روش چھوڑ کر تعصب سے بالاتر ہو کر قومی مفاد میں سوچنا سیکھئے۔ بہرطور، میں کچھ بھی حتمی نہیں کہہ سکتا مگر یہ بات دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ کسی کو کچھ علم نہیں کہ ہو کیا رہا ہے۔ یقین مانئے کسی کو کچھ علم نہیں کہ اصل میں ہو کیا رہا ہے۔
عسکری پہلو سے یہ عرض کرتا چلوں کہ فوج کا مقابلہ آسان ہے گوریلا جنگجو ہاتھ نہیں آتے۔ سری لنکا کو دیکھ لیجئے۔ اپنی دانست میں انہوں نے سب ختم کر دیا ہے وہ بھی کوئي تیس برسوں کے بعد لیکن یہی کوئي آج سے دو چار برس بعد پھر مسئلہ شروع ہو جائے گا۔
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو طالبان کا خاتمہ چاہیئے۔ گیس چیمبرز میں ہو جائے۔ تیل کے جلتے کڑاہوں میں ہو جائے۔ تندورں میں بھر کر جلائے جائیں۔اور طریقوں سے قمیمہ بنایا جائے۔ ہڈیاں نچوڑی جائیں۔ الٹے لٹکائے جائیں۔ آپ کو مسئلے کا حل ہرگز نہیں چاہئے۔ یا پھر اگر آپ کو مسئلے کا حل ہی چاہیے تو آپ قوت ادراک و استدلال سے بے بہرہ ہیں جو کہ میرے خیال میں ممکن نہیں۔
اور اگر مسئلے کا حل چاہئیے تو وہ بہت ہی سادہ اور سیدھا ہے۔ اس پر عمل کیوں نہیں ہو رہا اس کی وجہ بھی میں بعد میں عرض کرتا ہوں:
1۔۔۔ افغان سرحد مکمل بند کر دی جائے۔ مکمل کا مطلب مکمل۔ سختی سے۔
2۔۔۔ ڈرون حملوں کے خلاف سختی سے اپنی دفاعی قوت استعمال کی جائے کہ ہماری زمین ہے ہم خود دیکھیں گے۔
3۔۔۔ افغانستان میں امریکی جنگ میں اعانت سے بالکل گریز کیا جائے۔ امریکی خود لڑیں۔ ہم نے نہیں کہا تھا کہ یہاں آؤ اور اب جوتے پڑنے پر بھی ہم سے کچھ نہ کہا جائے۔
ان تینوں اقدامات میں کوئی بھی آپ کی مہذب روشن خیال اور جدت پسند سوچ کے منافی ہو تو بتائیے؟ تمام ممالک بشمول امریکہ بہادر اپنی سرحدوں اور خودمختاری کا تحفظ کرتے ہیں سو ہمیں بھی مکمل حق حاصل ہے۔
دوسرا سوال یہ کہ کیا ان میں سے ایک بھی قدم اٹھایا گیا ہے؟
اب سوال یہ آتا ہے کہ ایسا ہو کیوں نہیں رہا؟ حکومت ایسا کرتی کیوں نہیں؟
بات یہ ہے کہ ہمارے زرداری صاحب بدکردار بددیانت ضرور ہیں لیکن بے وقوف ہرگز نہیں نہیایت ذہین اور زیرک آدمی ہیں۔ ان کے ہاتھ مغرب کی دکھتی رگ آگئی ہے سو ہر دوسرے ہفتے بیان آ جاتا ہے کہ طالبان سے خطرہ ہے یہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے ہم لڑ رہے ہیں اتنے ارب ڈالر کی امداد دی جائے اتنے پونڈ کی امداد کی جائے۔ اپنے ہی ملک کے شہریوں کو دربدر کر کے ڈونر کانفرنس کا ڈھونگ رچا کر پیسہ بٹورا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ جس ملک میں جاتے ہیں اسی ملک کی کرنسی میں امداد مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔
میں بجا طور پر سمجھتا ہوں کہ اپنی بیگم کے علاوہ زرداری صاحب کے سر پر دھماکوں، آپریشن اور حملوں میں ہلاک ہونے والے فوجیوں اور عام شہریوں کا خون بھی ہے وگرنہ چاہیں تو حل بہت سادہ ہے لیکن جیسا کہ میں عرض کر چکا کہ شاید آپ کی دلچسپی حل میں نہیں head count میں ہے۔