قوم پرست اور مذہبی جماعتیں

قیصرانی

لائبریرین
کئی دنوں سے میں اخبارات میں پڑھ رہا تھا کہ انڈیا میں بی جے پی یعنی بھارتیا جنتا پارٹی کو اکثریت ملنے والی ہے۔ پہلے پہل تو مجھے بھی ان اخبارات اور ان کی سرخیوں سے اخذ کردہ Panic رہی کہ اب کیا ہوگا۔ پھر خیال آیا کہ جماعت جو بھی حکومت میں ہو، انتہا تک کم ہی جا سکتی ہے۔ اس کی مثال میں نے یہ دیکھی کہ خیبر پختونخواہ میں ایک مذہبی جماعت کی حکومت رہی، سارا زور نماز اور روزے پر تھا۔ حکومت کے پورے دورانیئے میں ایک بار بھی ایسا نہیں لگا کہ مذہبی انتہا پسندی چھا رہی ہے یا چھانے لگی ہے یا چھا چکی ہے۔ الٹا مجھے تو وہ حکومت کچھ زیادہ ہی "کھلی ڈُلی" یعنی اوپن مائنڈڈ لگی۔ اسی طرح انڈیا میں بی جے پی کی حکومت پہلی بار نہیں بننے والی، مجھے ابھی تک یاد ہے کہ اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھی کافی خاموشی رہی تھی اور کشمیر کے حل تک پہنچنے کا راستہ ہموار ہو رہا تھا (بقول اخباری اور سیاسی خبروں کے)
آپ احباب اس بارے کیا کہیں گے؟
 

سید ذیشان

محفلین
کئی دنوں سے میں اخبارات میں پڑھ رہا تھا کہ انڈیا میں بی جے پی یعنی بھارتیا جنتا پارٹی کو اکثریت ملنے والی ہے۔ پہلے پہل تو مجھے بھی ان اخبارات اور ان کی سرخیوں سے اخذ کردہ Panic رہی کہ اب کیا ہوگا۔ پھر خیال آیا کہ جماعت جو بھی حکومت میں ہو، انتہا تک کم ہی جا سکتی ہے۔ اس کی مثال میں نے یہ دیکھی کہ خیبر پختونخواہ میں ایک مذہبی جماعت کی حکومت رہی، سارا زور نماز اور روزے پر تھا۔ حکومت کے پورے دورانیئے میں ایک بار بھی ایسا نہیں لگا کہ مذہبی انتہا پسندی چھا رہی ہے یا چھانے لگی ہے یا چھا چکی ہے۔ الٹا مجھے تو وہ حکومت کچھ زیادہ ہی "کھلی ڈُلی" یعنی اوپن مائنڈڈ لگی۔ اسی طرح انڈیا میں بی جے پی کی حکومت پہلی بار نہیں بننے والی، مجھے ابھی تک یاد ہے کہ اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھی کافی خاموشی رہی تھی اور کشمیر کے حل تک پہنچنے کا راستہ ہموار ہو رہا تھا (بقول اخباری اور سیاسی خبروں کے)
آپ احباب اس بارے کیا کہیں گے؟

آپ کی بات سے اتفاق نہیں ہے۔ کے پی کے مین متحدہ مجلس عمل کے دور میں طالبانائزیشن کا عمل چوٹی پر رہا، یہاں تک کہ سوات میں ان کا مکمل قبضہ ہو گیا تھا۔ آجکل کے حالات بھی اس دور سے ملتے جلتے ہیں کیونکہ جماعت اسلامی بھی حکومت میں شامل ہے۔ پی ٹی آئی بھی دائیں بازو کی جماعت ہے اور ان میں طالبان کے لئے ہمدردانہ جذبات پائے جاتے ہیں۔

بی جے پی کے حکومت میں آنے سے مسلمانوں کو کافی فرق پڑے گا۔
 
بی جے پی کے دور میں واجپائی وزیر اعظم تھا جس کی ذاتی شہرت انتہا پسند ہندو کی نہیں تھی۔ اس مرتبہ مودی کے وزیر اعظم بننے کا امکان ہے جس کی شہرت انتہا پسند ہندو کی ہے اور اس پر گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام میں تعاون کا الزام بھی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اللہ سے دعا ہے کہ طالبان ، اہل تشیع ، بریلوی ، دیوبندی ، اہل حدیث سب مل کر اکٹھے ہو جائیں اور وحدت کا عظیم الشان نمونہ قائم کریں۔
ایک بنو! اے مسلمانو!
 
Top