محمد اظہر نذیر
محفلین
فوم ہے آج جن کے چنگل میں
وہ مری جان سب لٹیرے ہیں
اَن کی ذنیا ہے نفس کی ذنیا
یہ نہ تیرے ہیں اور نہ میرے ہیں
عام تو ہیں شکار ان کے سب
کچھ تو تیتر ہیں کچھ بٹیرے ہیں
وردیوں میں چھپا کے خنجر یہ
شاخِ مالک پہ پر بکھیرے ہیں
ساری دنیا کا ظِل ہمیں دے کر
اپنی محفل میں کر سویرے ہیں
مجھکو گھر سے نکال کر اظہر
میرے گھر پر کئے بسیرے ہیں
وہ مری جان سب لٹیرے ہیں
اَن کی ذنیا ہے نفس کی ذنیا
یہ نہ تیرے ہیں اور نہ میرے ہیں
عام تو ہیں شکار ان کے سب
کچھ تو تیتر ہیں کچھ بٹیرے ہیں
وردیوں میں چھپا کے خنجر یہ
شاخِ مالک پہ پر بکھیرے ہیں
ساری دنیا کا ظِل ہمیں دے کر
اپنی محفل میں کر سویرے ہیں
مجھکو گھر سے نکال کر اظہر
میرے گھر پر کئے بسیرے ہیں