قُربان علی بیگ سالؔک :::::: اِنتہا صبر آزمائی کی :::::: Qurban Ali Beg SALIK

طارق شاہ

محفلین

غزل
قُربان علی بیگ سالؔک

اِنتہا صبر آزمائی کی
ہے درازی شَبِ جُدائی کی

ہے بُرائی نصیب کی، کہ مجھے!
تم سے اُمِّید ہے بَھلائی کی

نقش ہے سنگِ آستاں پہ تِرے
داستاں اپنی جبہَ سائی کی

ہے فُغاں بعد امتحانِ فُغاں
پِھر شِکایت ہے نارَسائی کی

کیا نہ کرتا وصال شادی مرگ
تم نے کیوں مجھ سے بیوفائی کی

راز کُھلتے گئے مِرے سب پر!
جس قدر اُس نے خودنُمائی کی

کتنے عاجِز ہیں ہم ،کہ پاتے ہیں
بندے بندے میں بُو خُدائی کی

رہ گئیں دِل میں حسرتیں سالؔک
آ گئی عُمر پارسائی کی

قربان علی بیگ سالؔک

1814-1879

قربان علی سالکؔ نواب مرزا امام بیگ کے بیٹے تھے جو حیدرآباد میں پیدا ہُوئے ۔ دہلی میں پرورش پائی ، اور وہیں وفات پائی ۔پہلے مومنؔ کے شاگرد تھے (اس وقت قربانؔ تخلص کرتے تھے )۔مومنؔ کے مرنے کے بعد غالب کے شاگرد ہُوئے اور سالکؔ تخلص اِختیار کیا​
 
Top