لو جی، اور برپا کریں قیامتیں۔ یہاں تو کسی کو فکر ہی نہیںہمیں تو اس وقت کا پتہ ہی 5 بج کر 19 منٹ پر چلا ہے۔
لو جی، اور برپا کریں قیامتیں۔ یہاں تو کسی کو فکر ہی نہیں
سُنتے ہیں کہ 4:11 پر سورج زمین اور چاند ایک ہی لائن میں لگ گئے تھے ۔
یہ تو قیصرانی سے پوچھنا پڑے گا۔ایسی کون سی چیز تھی جس کی طلب میں چاند سورج اور دھرتی قطار اندر قطار دست بستہ کھڑے تھے؟
سُنتے ہیں کہ 4:11 پر سورج زمین اور چاند ایک ہی لائن میں لگ گئے تھے ۔
کچھ وضاحت کریں نا پھر کیا ایسی غیر معمولی بات تھی جس کی بنیاد پر کچھ لوگ اسے قیامت کے آثار کہہ رہے تھے؟۔ یہی تو میں بھی سوچ رہا ہوں کہ یہ تینوں تو کئی بار لائن میں لگتے ہیں لیکن اس بار ان کے لائن لگانے پر شور کیوں مچ رہا تھا۔جب یہ ایک لائن میں لگتے ہیں، جو کہ سال میں کئی مرتبہ ہوتا ہے، تو اس کو سورج گرہن یا چاند گرہن کہتے ہیں
کچھ وضاحت کریں نا پھر کیا ایسی غیر معمولی بات تھی جس کی بنیاد پر کچھ لوگ اسے قیامت کے آثار کہہ رہے تھے؟۔ یہی تو میں بھی سوچ رہا ہوں کہ یہ تینوں تو کئی بار لائن میں لگتے ہیں لیکن اس بار ان کے لائن لگانے پر شور کیوں مچ رہا تھا۔
نہیں جناب یہ خوف عام نہیں خاص لوگوں کو بھی لاحق تھا اور دلچسپ بات یہ کہ مسلم ممالک کی بجائے اس کا خوف سیکولر اور سائنس پر یقین رکھنے والے مغربی عوام میں زیادہ دیکھا گیا جہاں لوگوں نے ماچسیں تک ذخیرہ کر لی تھیں۔ جبکہ مسلم ممالک میں سوائے ترکی کے کچھ علاقوں کے کہیں بھی اس کا خوف نہیں دیکھا گیا۔کچھ بھی نہیں تھا، ایسے ہی لوگوں نے شوشا چھوڑا ہو تھا۔ عام لوگوں کی رائے پر چلیں گے تو یہی ہوگا
آپ نے پھر غیر ملکی میڈیا نہیں دیکھا رات کو ، اس کے سامنے تو ہماری ”مرچیں“ پھیکی تھیں۔ہمارے کچرا خبری چینل اس شوشے کو نمک مرچ لگا کر سرخیوں میں ایسے دے رہے تھے جیسے آج سچ مچ قیامت ٹائپ کی کوئی چیز آنے والی ہے۔
سوٹے لگانے کے واسطے۔۔۔سُنتے ہیں کہ 4:11 پر سورج زمین اور چاند ایک ہی لائن میں لگ گئے تھے ۔
نہیں جناب یہ خوف عام نہیں خاص لوگوں کو بھی لاحق تھا اور دلچسپ بات یہ کہ مسلم ممالک کی بجائے اس کا خوف سیکولر اور سائنس پر یقین رکھنے والے مغربی عوام میں زیادہ دیکھا گیا جہاں لوگوں نے ماچسیں تک ذخیرہ کر لی تھیں۔ جبکہ مسلم ممالک میں سوائے ترکی کے کچھ علاقوں کے کہیں بھی اس کا خوف نہیں دیکھا گیا۔
نہیں جناب یہ خوف عام نہیں خاص لوگوں کو بھی لاحق تھا اور دلچسپ بات یہ کہ مسلم ممالک کی بجائے اس کا خوف سیکولر اور سائنس پر یقین رکھنے والے مغربی عوام میں زیادہ دیکھا گیا جہاں لوگوں نے ماچسیں تک ذخیرہ کر لی تھیں۔ جبکہ مسلم ممالک میں سوائے ترکی کے کچھ علاقوں کے کہیں بھی اس کا خوف نہیں دیکھا گیا۔