قیامت کی گھڑی گزر گئی

ساجد

محفلین
مایا کیلنڈر نے جو قیامت برپا کرنا تھی الحمد للہ وہ برپا نہ ہو سکی اور ہم جو 4 بج کر 11 منٹ کا سانسیں روکے انتظار کر رہے تھے وہ گھڑی گزر گئی اور ٹائم پیس ہمارے ہاتھوں میں ٹک ٹک کرتا ہو اہمیں زندگی کے موجود ہونے کا احساس دلاتا رہا۔
آپ سب کے محسوسات کیا ہیں؟۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شکر ہے آپ کو کچھ بہتر محسوس ہو رہا ہوگا اب تو :)

مجھے ایک کولیگ نے آ کر بتایا کہ ایک بج کر گیارہ منٹ پر قیامت کی گھڑی گذر گئی۔ یہ نہیں بتایا کہ گھڑی آ کر گذری کہ بغیر آئے ہی گذر گئی؟
 

ساجد

محفلین
جب یہ ایک لائن میں لگتے ہیں، جو کہ سال میں کئی مرتبہ ہوتا ہے، تو اس کو سورج گرہن یا چاند گرہن کہتے ہیں :)
کچھ وضاحت کریں نا پھر کیا ایسی غیر معمولی بات تھی جس کی بنیاد پر کچھ لوگ اسے قیامت کے آثار کہہ رہے تھے؟۔ یہی تو میں بھی سوچ رہا ہوں کہ یہ تینوں تو کئی بار لائن میں لگتے ہیں لیکن اس بار ان کے لائن لگانے پر شور کیوں مچ رہا تھا۔
 

سید ذیشان

محفلین
کچھ وضاحت کریں نا پھر کیا ایسی غیر معمولی بات تھی جس کی بنیاد پر کچھ لوگ اسے قیامت کے آثار کہہ رہے تھے؟۔ یہی تو میں بھی سوچ رہا ہوں کہ یہ تینوں تو کئی بار لائن میں لگتے ہیں لیکن اس بار ان کے لائن لگانے پر شور کیوں مچ رہا تھا۔

کچھ بھی نہیں تھا، ایسے ہی لوگوں نے شوشا چھوڑا ہو تھا۔ عام لوگوں کی رائے پر چلیں گے تو یہی ہوگا ;)
 

حسان خان

لائبریرین
ہمارے کچرا خبری چینل اس شوشے کو نمک مرچ لگا کر سرخیوں میں ایسے دے رہے تھے جیسے آج سچ مچ قیامت ٹائپ کی کوئی چیز آنے والی ہے۔
 

ساجد

محفلین
کچھ بھی نہیں تھا، ایسے ہی لوگوں نے شوشا چھوڑا ہو تھا۔ عام لوگوں کی رائے پر چلیں گے تو یہی ہوگا ;)
نہیں جناب یہ خوف عام نہیں خاص لوگوں کو بھی لاحق تھا اور دلچسپ بات یہ کہ مسلم ممالک کی بجائے اس کا خوف سیکولر اور سائنس پر یقین رکھنے والے مغربی عوام میں زیادہ دیکھا گیا جہاں لوگوں نے ماچسیں تک ذخیرہ کر لی تھیں۔ جبکہ مسلم ممالک میں سوائے ترکی کے کچھ علاقوں کے کہیں بھی اس کا خوف نہیں دیکھا گیا۔
 

ساجد

محفلین
ہمارے کچرا خبری چینل اس شوشے کو نمک مرچ لگا کر سرخیوں میں ایسے دے رہے تھے جیسے آج سچ مچ قیامت ٹائپ کی کوئی چیز آنے والی ہے۔
آپ نے پھر غیر ملکی میڈیا نہیں دیکھا رات کو ، اس کے سامنے تو ہماری ”مرچیں“ پھیکی تھیں۔:)
 

حسان خان

لائبریرین
نہیں جناب یہ خوف عام نہیں خاص لوگوں کو بھی لاحق تھا اور دلچسپ بات یہ کہ مسلم ممالک کی بجائے اس کا خوف سیکولر اور سائنس پر یقین رکھنے والے مغربی عوام میں زیادہ دیکھا گیا جہاں لوگوں نے ماچسیں تک ذخیرہ کر لی تھیں۔ جبکہ مسلم ممالک میں سوائے ترکی کے کچھ علاقوں کے کہیں بھی اس کا خوف نہیں دیکھا گیا۔

ترکی میں خوف مقامی آبادی سے زیادہ وہاں باہر سے آئے جدید روحانیت کے پیروکاروں میں تھا۔

ویسے سروے کے مطابق اس ممکنہ قیامت سے سب سے زیادہ اضطراب چین میں تھا، جہاں ایک شخص نے تو اپنی جمع پونجی خرچ کر کے سفینۂ نوح تک بنا ڈالا تھا۔
 

حسینی

محفلین
خدائے واحد کے سامنے نہ جھکنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ان جیسی خرافات پر یقین کر بیٹھتے ہیں۔
ویسے یورپ کے ان ماڈرن لوگوں کا حال کیا ہوگا جو ہر بات ُ پر مسلمانوں پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
نہیں جناب یہ خوف عام نہیں خاص لوگوں کو بھی لاحق تھا اور دلچسپ بات یہ کہ مسلم ممالک کی بجائے اس کا خوف سیکولر اور سائنس پر یقین رکھنے والے مغربی عوام میں زیادہ دیکھا گیا جہاں لوگوں نے ماچسیں تک ذخیرہ کر لی تھیں۔ جبکہ مسلم ممالک میں سوائے ترکی کے کچھ علاقوں کے کہیں بھی اس کا خوف نہیں دیکھا گیا۔

یہ کہانی 80 کی دہائی میں شروع ہوئی جب مایا تہذیب (جو کہ جنوبی امریکہ میں آباد تھی) کی ایک تختی دریافت ہوئی جس پر ان کا کیلینڈر درج تھا۔ یہ اپنی نوعیت کی ساتویں تختی تھی جو دریافت ہوئی۔ اور اس کیلینڈر کا آخری دن 21 دسمبر 2012 بنتا تھا۔ تو لوگوں میں (جو ایکسپرٹ نہیں تھے) یہ مشہور ہو گیا کہ مایا تہذیب کے مطابق یہ دنیا کا آخری دن ہوگا۔ اس کے بعد دو اور تختیاں دریافت ہوئیں جن میں کیلینڈر کافی آگے تک موجود تھا لیکن ان پر کسی نے توجہ نہیں دی۔ ماہرین کے مطابق اس طرح کی کل 24 تختیاں ہیں جن کے مطابق یہ کلینڈر ہزاروں سال اور چلے گا۔

جہاں تک ماچس ذخیرہ کرنے والے لوگوں کی بات ہے تو ایسے لوگ ہر جگہ پر موجود ہیں اور عام طور پر وہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہوتے۔ امریکہ میں تو ایسے لوگوں کا تناسب کافی زیادہ ہے۔​
 
Top