قیام گاہ نہ کوئی نہ کوئی گھر میرا ٭ انورجلالپوری

anwar-jalalpuri.png

انورجلال پوری

قیام گاہ نہ کوئی نہ کوئی گھر میرا
ازل سے تا بہ ابد صرف اک سفر میرا

خراج مجھ کو دیا آنے والی صدیوں نے
بلند نیزے پہ جب ہی ہوا ہے سر میرا

عطا ہوئی ہے مجھے دن کے ساتھ شب بھی مگر
چراغ شب میں جلا دیتا ہے ہنر میرا

سبھی کے اپنے مسائل سبھی کی اپنی انا
پکاروں کس کو جو دے ساتھ عمر بھر میرا

میں غم کو کھیل سمجھتا رہا ہوں بچپن سے
بھرم یہ آج بھی رکھ لینا چشم تر میرا

مرے خدا میں تری راہ جس گھڑی چھوڑوں
اسی گھڑی سے مقدر ہو در بہ در میرا​
 
Top