محمد عمر بن عبد العزیز
محفلین
وہ پاگل نہیں تھا، مگر ہر بندہ اسے پاگل ہی سمجھ رہا تھا کیونکہ اس نے بات ہی کچھ ایسی کہی تھی کہ سب کو حیران کردیا تھا۔
مجمع دیکھ کر وہ بھی قریب ہوا اور پاس ہی کھڑے ہوئے کسی بندے سے پوچھنے لگا کہ مسئلہ کیا ہے لوگ یہاں کیوں جمع ہیں اور کیا کررہے ہیں اس سوال کا جواب اسے یہ دیا گیا کہ یہ لوگ اس لیے جمع ہیں کہ اس ملک کا بادشاہ کسی کو بنانا چاہتے ہیں اور کوئی بندہ اس کے لیے تیار ہی نہیں ہورہا وہ کہنے لگا: عجیب بات ہے بادشاہ بننے کے لیے کوئی تیار نہیں ہورہامیں بادشاہ بننے کے لیے تیار ہوں مجھے بنادو وہ کہنے لگا: سوچ کر بات کرو بعد میں پچھتائو گے اس نے کہا اس میں بچھتانے کی کیا بات ہے میں بادشاہ بننے کےلیے تیار ہوں مجھے بنادو۔
اجنبی کی یہ بات سن کر سب لوگ اسے گھورنے لگے کہ یہ کیسا بندہ ہے جو بادشاہ بننے کے لیے تیار ہے انہیں اس کے دماغی توازن پر شک ہونے لگا …
قارئین! آپ بھی حیران ہوں گے کہ اس میں پریشان ہونے کی کیا بات ہے ہر بندہ چاہتا ہے کہ میں بادشاہ بنوں لہٰذا اس کی یہ بات اتنی تعجب خیز تو نہیں تھی ہاں یہ بات انوکھی ہے کہ کوئی بندہ بھی بادشاہ بننے کےلیے تیار نہیں تھا آخر کیوں…؟؟؟
بتانے والے نے اسے بتایا: اصل بات یہ ہے کہ یہاں کا قانون یہ ہے کہ جو بندہ بھی بادشاہ بنتا ہے پانچ سال تک تو وہ بادشاہ رہتا ہے اور پانچ سال کے بعد لوگ مل کر اسے اٹھاتے ہیں اور قریب ہی ایک جنگل ہے جس میں مختلف قسم کے درندے اور زہریلے جانور رہتے ہیں اس میں بادشاہ سلامت کو پھینک دیتے ہیں۔ پھر درندے لوگوں کی اس مہمان نوزی کو قبول کرتے ہوئے اس نئی ڈش سے مزے اڑاتے ہیں اس لیے کوئی بادشاہ بننے کے لیے تیار نہیں ہے۔
اجنبی نے یہ سنا، تھوڑی دیر سر جھکا کر سوچا اور پھر کہنے لگا: میں پھر بھی بادشاہ بننے کے لیے تیار ہوں مجھے بادشاہ بنا دو۔ اس کی یہ بات سن کر لوگوں نے اسے تاج پہنایا اور اسے اپنا بادشاہ تسلیم کرلیا۔
اس نے بادشاہ بنتے ہی پہلا حکم یہ جاری کیا کہ اس جنگل کو کاٹنا شروع کردو لوگوں نے اوزار لے کر جنگل کو کاٹنا شروع کردیا کاٹتے کاٹتے سارا جنگل خالی ہوگیا اب اس نے حکم دیا کہ اس میں تعمیرات شروع کردو محلات بنائو سڑکیں بنائو پارک بنائو باغ لگائو پودے اگائو الغرض پانچ سال پورے ہونے تک وہاں جنگل کا منگل بن گیا اور اس جگہ جنگل کے بجائے اب ایک پورا شہر بن گیا۔
اسی طرح جس نے آخرت میں جنگلات ہی چھوڑے ہوں اپنے لیے باغات نہ بنائے ہوں اس کے لیے موت سزا لگتی ہے اور جس نے محلات بنوالیے پارک بنوالیے باغات لگوا لیے اس کے لیے کیا پریشانی؟ وہ تو ہنستا ہوا جائے گا۔ اسے تو کہا جائے گا:
’’اے وہ جان جو (اللہ کی اطاعت میں) چین پاچکی ہے۔ اپنے پروردگار کی طرف اس طرح لوٹ کر آجا کہ تو اس سے راضی ہو، اور وہ تجھ سے راضی۔ اور شامل ہوجا میرے (نیک) بندوں میں۔ اور داخل ہوجا میری جنت میں۔‘‘
آئیے! دیکھتے ہیں کہ جنت میں جانے والے کون لوگ ہیں؟ کیا ہم بھی ان لوگوں میں داخل ہوسکتے ہیں یا … جنت میں لے جانے والے اعمال کونسے ہیں؟ کیا وہ اعمال کرکے ہم جنت کے مستحق ہوسکتے ہیں؟ اور کامیابی کا اللہ تعالی کے ہاں معیار کیا ہے؟ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:
’’پھر جس کسی کو دوزخ سے دور ہٹالیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا وہ صحیح معنی میں کامیاب ہوگیا۔‘‘
اور جنت میں کونسے لوگ داخل ہوں گے؟ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’اور جو شخص نیک کام کرے گا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت ، بشرطیکہ مومن ہو، تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘
’’اور جو لوگ خوشحال ہوں گے وہ جنت میں ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘
اور جنت کن لوگوں پر حرام ہے؟ ارشاد باری تعالی ہے:
’’یقین جا نو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے، اللہ نے اس کے لیے جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔‘‘
’’چنانچہ جو بدحال ہوں گے وہ دوزخ میں ہوں گے۔‘‘
جو لوگ نافرمان ہیں جہنمی ہیں جنہوں نے اللہ تعالی کو ناراض کررکھا ہے ساری زندگی گناہوں میں گزار دی ہے ان کے لیے بھی رعایت کرتے ہوئے جنت کا اعلان فرمادیا۔ فرمایا:
’’البتہ جن لوگوں نے توبہ کرلی، اور ایمان لے آئے، اور نیک عمل کیے تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘
نبی نے تو جنت کا آسان راستہ بھی بتادیا۔ فرمایا:
’’جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے کسی بھی راستے پر چلتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمادیتے ہیں۔‘‘ [صحيح البخاري،حدیث:۶۷]
جنت میں اللہ تعالی طرف سے مہمان نوازی کا تذکرہ کرتے ہوئے نبیﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت ابوہریرہh نبیb سے روایت کرتے ہیں کہ آپw نے فرمایا: جو شخص صبح اور شام دونوں وقت مسجد جائے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت سے اس کی اسی قدر مہمانی مہیا کرے گا جس قدر وہ گیا ہوگا۔‘‘
[صحيح البخاري،حدیث:۶۶۲]
یقیناً کافر اسی دنیا کو جنت سمجھتا ہے اور مومن جنت ہی کو جنت سمجھتا ہے نبی نے فرمایا:
’’دنیا مؤمن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے۔‘‘
[مسلم،حدیث:۷۶۰۶]
اسی لیے مومن اصلی جنت کو سجانے اور سنوارنے کی کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں بھی اصلی جنت کو جنت سمجھنے اور اس کی مکمل تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین.
مجمع دیکھ کر وہ بھی قریب ہوا اور پاس ہی کھڑے ہوئے کسی بندے سے پوچھنے لگا کہ مسئلہ کیا ہے لوگ یہاں کیوں جمع ہیں اور کیا کررہے ہیں اس سوال کا جواب اسے یہ دیا گیا کہ یہ لوگ اس لیے جمع ہیں کہ اس ملک کا بادشاہ کسی کو بنانا چاہتے ہیں اور کوئی بندہ اس کے لیے تیار ہی نہیں ہورہا وہ کہنے لگا: عجیب بات ہے بادشاہ بننے کے لیے کوئی تیار نہیں ہورہامیں بادشاہ بننے کے لیے تیار ہوں مجھے بنادو وہ کہنے لگا: سوچ کر بات کرو بعد میں پچھتائو گے اس نے کہا اس میں بچھتانے کی کیا بات ہے میں بادشاہ بننے کےلیے تیار ہوں مجھے بنادو۔
اجنبی کی یہ بات سن کر سب لوگ اسے گھورنے لگے کہ یہ کیسا بندہ ہے جو بادشاہ بننے کے لیے تیار ہے انہیں اس کے دماغی توازن پر شک ہونے لگا …
قارئین! آپ بھی حیران ہوں گے کہ اس میں پریشان ہونے کی کیا بات ہے ہر بندہ چاہتا ہے کہ میں بادشاہ بنوں لہٰذا اس کی یہ بات اتنی تعجب خیز تو نہیں تھی ہاں یہ بات انوکھی ہے کہ کوئی بندہ بھی بادشاہ بننے کےلیے تیار نہیں تھا آخر کیوں…؟؟؟
بتانے والے نے اسے بتایا: اصل بات یہ ہے کہ یہاں کا قانون یہ ہے کہ جو بندہ بھی بادشاہ بنتا ہے پانچ سال تک تو وہ بادشاہ رہتا ہے اور پانچ سال کے بعد لوگ مل کر اسے اٹھاتے ہیں اور قریب ہی ایک جنگل ہے جس میں مختلف قسم کے درندے اور زہریلے جانور رہتے ہیں اس میں بادشاہ سلامت کو پھینک دیتے ہیں۔ پھر درندے لوگوں کی اس مہمان نوزی کو قبول کرتے ہوئے اس نئی ڈش سے مزے اڑاتے ہیں اس لیے کوئی بادشاہ بننے کے لیے تیار نہیں ہے۔
اجنبی نے یہ سنا، تھوڑی دیر سر جھکا کر سوچا اور پھر کہنے لگا: میں پھر بھی بادشاہ بننے کے لیے تیار ہوں مجھے بادشاہ بنا دو۔ اس کی یہ بات سن کر لوگوں نے اسے تاج پہنایا اور اسے اپنا بادشاہ تسلیم کرلیا۔
اس نے بادشاہ بنتے ہی پہلا حکم یہ جاری کیا کہ اس جنگل کو کاٹنا شروع کردو لوگوں نے اوزار لے کر جنگل کو کاٹنا شروع کردیا کاٹتے کاٹتے سارا جنگل خالی ہوگیا اب اس نے حکم دیا کہ اس میں تعمیرات شروع کردو محلات بنائو سڑکیں بنائو پارک بنائو باغ لگائو پودے اگائو الغرض پانچ سال پورے ہونے تک وہاں جنگل کا منگل بن گیا اور اس جگہ جنگل کے بجائے اب ایک پورا شہر بن گیا۔
اسی طرح جس نے آخرت میں جنگلات ہی چھوڑے ہوں اپنے لیے باغات نہ بنائے ہوں اس کے لیے موت سزا لگتی ہے اور جس نے محلات بنوالیے پارک بنوالیے باغات لگوا لیے اس کے لیے کیا پریشانی؟ وہ تو ہنستا ہوا جائے گا۔ اسے تو کہا جائے گا:
’’اے وہ جان جو (اللہ کی اطاعت میں) چین پاچکی ہے۔ اپنے پروردگار کی طرف اس طرح لوٹ کر آجا کہ تو اس سے راضی ہو، اور وہ تجھ سے راضی۔ اور شامل ہوجا میرے (نیک) بندوں میں۔ اور داخل ہوجا میری جنت میں۔‘‘
آئیے! دیکھتے ہیں کہ جنت میں جانے والے کون لوگ ہیں؟ کیا ہم بھی ان لوگوں میں داخل ہوسکتے ہیں یا … جنت میں لے جانے والے اعمال کونسے ہیں؟ کیا وہ اعمال کرکے ہم جنت کے مستحق ہوسکتے ہیں؟ اور کامیابی کا اللہ تعالی کے ہاں معیار کیا ہے؟ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:
’’پھر جس کسی کو دوزخ سے دور ہٹالیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا وہ صحیح معنی میں کامیاب ہوگیا۔‘‘
اور جنت میں کونسے لوگ داخل ہوں گے؟ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’اور جو شخص نیک کام کرے گا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت ، بشرطیکہ مومن ہو، تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘
’’اور جو لوگ خوشحال ہوں گے وہ جنت میں ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘
اور جنت کن لوگوں پر حرام ہے؟ ارشاد باری تعالی ہے:
’’یقین جا نو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے، اللہ نے اس کے لیے جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔‘‘
’’چنانچہ جو بدحال ہوں گے وہ دوزخ میں ہوں گے۔‘‘
جو لوگ نافرمان ہیں جہنمی ہیں جنہوں نے اللہ تعالی کو ناراض کررکھا ہے ساری زندگی گناہوں میں گزار دی ہے ان کے لیے بھی رعایت کرتے ہوئے جنت کا اعلان فرمادیا۔ فرمایا:
’’البتہ جن لوگوں نے توبہ کرلی، اور ایمان لے آئے، اور نیک عمل کیے تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘
نبی نے تو جنت کا آسان راستہ بھی بتادیا۔ فرمایا:
’’جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے کسی بھی راستے پر چلتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمادیتے ہیں۔‘‘ [صحيح البخاري،حدیث:۶۷]
جنت میں اللہ تعالی طرف سے مہمان نوازی کا تذکرہ کرتے ہوئے نبیﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت ابوہریرہh نبیb سے روایت کرتے ہیں کہ آپw نے فرمایا: جو شخص صبح اور شام دونوں وقت مسجد جائے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت سے اس کی اسی قدر مہمانی مہیا کرے گا جس قدر وہ گیا ہوگا۔‘‘
[صحيح البخاري،حدیث:۶۶۲]
یقیناً کافر اسی دنیا کو جنت سمجھتا ہے اور مومن جنت ہی کو جنت سمجھتا ہے نبی نے فرمایا:
’’دنیا مؤمن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے۔‘‘
[مسلم،حدیث:۷۶۰۶]
اسی لیے مومن اصلی جنت کو سجانے اور سنوارنے کی کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں بھی اصلی جنت کو جنت سمجھنے اور اس کی مکمل تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین.