خود کو تلاش کیجئے آپ کہاں ہیں ؟*
اگر آپ لوگوں کے حالات پر نظر ڈالیں تو آپ کو چار قسم کے لوگ ملیں گے :
1 - اللہ تعالى کے فرمانبردار بندے جن کی زندگی خوشحال ہے
2 - اللہ تعالى کے نافرمان بندے جن کی زندگی تنگ اور پریشان کن ہے
3 - اللہ تعالى کے فرمانبردار بندے جن کی زندگی تنگ اور پریشان کن ہے
4 - اللہ تعالى کے نافرمان بندے جن کی زندگی خوشحال ہے
اب آئیے قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ان چاروں قسم کے لوگوں کا جائزہ لیتے ہیں
*1 - اللہ تعالى کے فرمانبردار بندے جن کی زندگی خوشحال ہے*
فرمانبردار بندوں کی زندگی کا خوشحال ہونا ایک فطری چیز ہے کیونکہ اللہ تعالی کا وعدہ ہے :
«مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ»
( سورة النحل 97 )
ترجمہ : جو شخص بھی نیک عمل کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت ، بشرطیکہ ہو وہ مومن ، اسے ہم دنیا میں پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور ﴿آخرت میں﴾ ایسے لوگوں کو ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق بخشیں گے ۔
____________________________
*2 - اللہ تعالى کے نافرمان بندے جن کی زندگی تنگ اور پریشان کن ہے*
ایسے لوگوں کی زندگی کا تنگ ہونا بھی ایک فطری بات ہے کیونکہ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالی کی کھلی وعید آئی ہوئی ہے :
«وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ»
( سورة طه 124 )
ترجمہ : اور جو میرے ” ذکر ” ﴿درس نصیحت﴾ سے منہ موڑے گا اس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے ۔
_____________________________
*3 - اللہ تعالى کے فرمانبردار بندے جن کی زندگی تنگ اور پریشان کن ہے*
فرمانبردار بندے کی ایسی زندگی دو حالتوں سے خالی نہیں
*پہلی حالت
یا تو اللہ تعالی اس بندے سے محبت کرتا ہے اور آزمائش میں مبتلا کر کے اس کے صبر کا امتحان لینا چاہتا ہے اور اس کے ذریعے اس کے مقام و مرتبے کو بلند کرنا چاہتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے :
«وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ »
(سورة البقرة 155)
ترجمہ : اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے ، دشمن کے ڈر سے ، بھوک پیاس سے ، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے ۔
*دوسری حالت
یا تو آپ کی اطاعت و فرمانبرداری میں کمی اور کوتاہی پائی جاتی ہے جس سے آپ غافل ہیں اور توبہ کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے اس لئے اللہ تعالی آپ کو آزمائش میں ڈالتا ہے تاکہ آپ اس کی طرف رجوع کریں جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :
«وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ»
(سورة السجدة 21 )
ترجمہ : اورہم اُنہیں بڑے عذاب سے پہلے ہی چھوٹے عذاب کامزہ ضرور چکھائیں گے تاکہ وہ پلٹ آئیں ۔
______________________________
4 - اللہ تعالى کے نافرمان بندے جن کی زندگی خوشحال ہے ، اگر آپ کا شمار ایسے لوگوں ميں ہے یعنی معصیت و نافرمانی کے باوجود زندگی خوشحال ہے تو ہوشیار خبردار کیونکہ اللہ کی طرف سے یہ ڈھیل ہو سکتی ہے اور یہ حالت انسان کے لئے انتہائی خطرناک ہے اور اس کا انجام بہت برا اور بھیانک ہوتا ہے ، ایسے میں اللہ کا عذاب ضرور آئے گا اگر انسان نے وقت پر توبہ و استغفار نہيں کیا.
چنانچہ اللہ تعالی فرماتا ہے :
«فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ»
(سورة الأنعام 44)
ترجمہ : پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو ، جو انہیں کی گئی تھی ، بھلا دیا تو ہم نے ہر طرح کی خوشحالیوں کے دروازے ان کے لیے کھول دیے ، یہاں تک کہ جب وہ ان بخششوں میں جو انہیں عطا کی گئی تھیں خوب مگن ہو گئے تو اچانک ہم نے انہیں پکڑ لیا اور اب حال یہ تھا کہ وہ ہر خیر سے مایوس تھے ۔
=====================
( وَّ ذَکِّرۡ فَاِنَّ الذِّکۡرٰی تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ )
اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمان والوں کو نفع دے گی ۔
سورة الذاريات 55