لاحقوں کی فہرست

الف نظامی

لائبریرین
اردو زبان میں استعمال ہونے والے لاحقوں کی فہرست ملاحظہ کیجیے

افروز
الشان
العزت
النبی
اندوز
اندیش
انگیز
آرا
آمیز
آور
بار
باز
بان
بر
بردار
بین
پرست
پرور
پسند
پن
پوش
چین
خانہ
خوان
خواہ
خور
خیز
دار
داروں
دان
دہ
رخ
رس
رفتہ
رو
زار
زدہ
زیب
ساز
ستان
شناس
طلب
فروش
کار
کدہ
کشا
گار
گاہ
گر
گو
گون
گیر
گیں
مند
ناک
نامی
ندہ

نشین
نما
نواز
ہا
وار
ور
یاب
یلا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نگر کو شامل کیا جائے تو پھر شہر (جیسے بلند شہر) پورہ (اعظم پورہ، مغل پورہ)، تال/تالاپ، کنڈہ، کنٹہ (دکن کے لئے مخصوص) وغیرہ بھی شامل کرنے ہوں گے!
کریمہ صرف آیۂ کریمہ میں استعمال ہوتا ہے
چین اور تاب کی بھی ضرورت نہیں کہ صرف بے چین/بیچین بے تاب/بیتاب کے علاوہ دوسری مثالیں میرے ذہن میں تو نہیں آ سکیں
 

الف نظامی

لائبریرین
نگر کو شامل کیا جائے تو پھر شہر (جیسے بلند شہر) پورہ (اعظم پورہ، مغل پورہ)، تال/تالاپ، کنڈہ، کنٹہ (دکن کے لئے مخصوص) وغیرہ بھی شامل کرنے ہوں گے!
کریمہ صرف آیۂ کریمہ میں استعمال ہوتا ہے
جی بہتر

چین اور تاب کی بھی ضرورت نہیں کہ صرف بے چین/بیچین بے تاب/بیتاب کے علاوہ دوسری مثالیں میرے ذہن میں تو نہیں آ سکیں
چِین : نکتہ چین ، گل چین ، خوشہ چین ، عیب چین
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نظامی صاحب ، اردو سابقوں اور لاحقوں کی ایک طویل فہرست بہت پہلے لسانیات کی کسی کتاب میں میری نظر سے گزری تھی اور ارادہ تھا کہ جیسے ہی کتابیں کھنگالنے کا وقت ملے گا تو اسے ڈھونڈ کر یہاں پوسٹ کروں گا۔ لیکن یوں معلوم ہوتا ہے کہ فہرستیں آپ کو دستیاب ہوگئی ہیں اور آپ پہلے ہی اس پر کام شروع کرچکے ہیں۔ بہت اچھی بات ہے ۔ میں عدیم الفرصت آدمی ہوں ۔ ادبی سرگرمیوں کے لیے بہت کم وقت نکال پاتا ہوں ۔ ویسے بھی اس طرح کے تحقیقی کاموں میں جلدی نہیں کرنا چاہیئے۔ ایسے کاموں میں مہینے بلکہ سال بھی لگ سکتے ہیں۔

آپ کے اس مراسلے کو دیکھا تو نوٹ کیا کہ ان میں سے کچھ الفاظ لاحقے نہیں ہیں۔ الشان ، العزت ، النبی ، کریمہ، خانہ ، نگر ، رُخ یہ سب تو آزاد صرفیے یعنی مفرد الفاظ ہیں۔ (عربی الفاظ جب توصیفی مرکبات میں استعمال ہوتے ہیں تو ان سے پہلے "ال" لگا دیا جاتا ہے۔ مثلاً عظیم الشان ، رب العزت ، مدینۃ النبی وغیرہ)۔ اسی طرح آیۃ الکریمہ ہے جسے فارسی اور اردو والے آیتِ کریمہ کہتے ہیں۔

دو الفاظ کو ملا کر ایک نیا لفظ بنانے کے دو طریقے ہیں اور نتیجے میں حاصل ہونے والے نئے الفاظ کو مرکبات اورمشتقات کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر بہتر ہے کہ مرکبات اور مشتقات کا فرق واضح کردیا جائے تاکہ ان دھاگوں میں پوسٹ کرنے والے قارئین کسی الجھن کا شکار ہوئے بغیر درست الفاظ پوسٹ کریں۔
وہ لفظ جو پورے معنی رکھتا ہے اور مفرد طور پر جملے میں استعمال کیا جاسکتا ہے اسے لسانیات کی اصطلاح میں آزاد صرفیہ (free-morpheme) کہتے ہیں۔ جب ایسے دو الفاظ یا آزاد صرفیوں کو ملایا جائے تو مرکب لفظ بن جاتا ہے۔ سکھ نگر ، ماہ رخ ، کتب خانہ ، خوب صورت ، خوش دل ، گل بدن ، نیک نام ، بد نام وغیرہ مرکبات کی مثالیں ہیں۔ (آپ کی اس فہرست میں شامل لفظ "نامی" لاحقہ نہیں ہے بلکہ یہ لفظ نام کی نسبتی شکل ہے۔ جیسے نیک نام سے نیک نامی ، بدنام سے بدنامی وغیرہ۔)
اس کے بر عکس ایسے الفاظ جو پورے معنی نہیں رکھتے اور جملے میں مفرد لفظ کے طور پر استعمال نہیں ہوتے بلکہ وہ کسی آزاد صرفیے کے ساتھ مل کر مکمل معنی پیدا کرتے ہیں انہیں پابند صرفیے
(bound-morpheme) کہا جاتا ہے۔ سابقے اور لاحقے پابند صرفیے ہوتے ہیں یعنی یہ اپنے استعمال میں کسی آزاد صرفیے کے پابند ہوتے ہیں اور ان کی مدد سے بنائے گئے نئے الفاظ کو مشتقات کہتے ہیں۔ سابقوں اور لاحقوں کو لسانی اصطلاح میں تعلیقیہ (affix) کہا جاتا ہے ، سابقے کو (prefix) اور لاحقے کو (suffix) کہتے ہیں۔ اردو میں مستعمل سابقوں کی تعداد بہت محدود ہے جبکہ لاحقے درجنوں کی تعداد میں مستعمل ہیں۔ اردو میں مستعمل تعلیقیے ہندی ، فارسی اور عربی تینوں زبانوں سے آئے ہیں۔ مثلاً با ، لا ، بے ، ان ، باز ، دان ، ور وغیرہ ۔ ان کی مدد سے لاعلاج ، باادب ، زبان دان ، غصہ ور ، ان پڑھ وغیرہ کے الفاظ بنائے گئے ہیں۔ یعنی زبان دان زبان کا مشتق ہے اور غصہ ور غصے کا۔

دوسری بات جو آپ کے ان دھاگوں میں نظر آرہی ہے وہ یہ کہ لاحقوں کی مدد سے بنائے گئے بہت سارے مشتقات غریب ہیں یعنی لسانی قاعدے کے لحاظ سے تو وہ ممکن ہیں لیکن اردو میں قطعی مستعمل نہیں۔ ایسے غیر مستعمل غریب الفاظ کی فہرست بنانا شاید کسی کے لیے فائدہ مند نہ ہو۔
اس کے علاوہ آپ کی ان فہرستوں میں متعدد الفاظ غلط ہیں یعنی وہ مشتقات نہیں بلکہ مرکبات ہیں ۔ بہت سارے الفاظ کا املا درست نہیں ہے ۔ آپ نے ایک جگہ دھوکا باز لکھا ہے جبکہ یہ سرے سے کوئی لفظ نہیں ہے ۔ دھوکے باز درست لفظ ہے ۔ ان تمام فہرستوں کا لفظ بلفظ جائزہ لینا ضروری ہے اور یہ کام ظاہر ہے کہ وقت طلب ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی صاحب ، اردو سابقوں اور لاحقوں کی ایک طویل فہرست بہت پہلے لسانیات کی کسی کتاب میں میری نظر سے گزری تھی اور ارادہ تھا کہ جیسے ہی کتابیں کھنگالنے کا وقت ملے گا تو اسے ڈھونڈ کر یہاں پوسٹ کروں گا۔ لیکن یوں معلوم ہوتا ہے کہ فہرستیں آپ کو دستیاب ہوگئی ہیں اور آپ پہلے ہی اس پر کام شروع کرچکے ہیں۔ بہت اچھی بات ہے ۔ میں عدیم الفرصت آدمی ہوں ۔ ادبی سرگرمیوں کے لیے بہت کم وقت نکال پاتا ہوں ۔ ویسے بھی اس طرح کے تحقیقی کاموں میں جلدی نہیں کرنا چاہیئے۔ ایسے کاموں میں مہینے بلکہ سال بھی لگ سکتے ہیں۔

آپ کے اس مراسلے کو دیکھا تو نوٹ کیا کہ ان میں سے کچھ الفاظ لاحقے نہیں ہیں۔ الشان ، العزت ، النبی ، کریمہ، خانہ ، نگر ، رُخ یہ سب تو آزاد صرفیے یعنی مفرد الفاظ ہیں۔ (عربی الفاظ جب توصیفی مرکبات میں استعمال ہوتے ہیں تو ان سے پہلے "ال" لگا دیا جاتا ہے۔ مثلاً عظیم الشان ، رب العزت ، مدینۃ النبی وغیرہ)۔ اسی طرح آیۃ الکریمہ ہے جسے فارسی اور اردو والے آیتِ کریمہ کہتے ہیں۔

دو الفاظ کو ملا کر ایک نیا لفظ بنانے کے دو طریقے ہیں اور نتیجے میں حاصل ہونے والے نئے الفاظ کو مرکبات اورمشتقات کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر بہتر ہے کہ مرکبات اور مشتقات کا فرق واضح کردیا جائے تاکہ ان دھاگوں میں پوسٹ کرنے والے قارئین کسی الجھن کا شکار ہوئے بغیر درست الفاظ پوسٹ کریں۔
وہ لفظ جو پورے معنی رکھتا ہے اور مفرد طور پر جملے میں استعمال کیا جاسکتا ہے اسے لسانیات کی اصطلاح میں آزاد صرفیہ (free-morpheme) کہتے ہیں۔ جب ایسے دو الفاظ یا آزاد صرفیوں کو ملایا جائے تو مرکب لفظ بن جاتا ہے۔ سکھ نگر ، ماہ رخ ، کتب خانہ ، خوب صورت ، خوش دل ، گل بدن ، نیک نام ، بد نام وغیرہ مرکبات کی مثالیں ہیں۔ (آپ کی اس فہرست میں شامل لفظ "نامی" لاحقہ نہیں ہے بلکہ یہ لفظ نام کی نسبتی شکل ہے۔ جیسے نیک نام سے نیک نامی ، بدنام سے بدنامی وغیرہ۔)
اس کے بر عکس ایسے الفاظ جو پورے معنی نہیں رکھتے اور جملے میں مفرد لفظ کے طور پر استعمال نہیں ہوتے بلکہ وہ کسی آزاد صرفیے کے ساتھ مل کر مکمل معنی پیدا کرتے ہیں انہیں پابند صرفیے
(bound-morpheme) کہا جاتا ہے۔ سابقے اور لاحقے پابند صرفیے ہوتے ہیں یعنی یہ اپنے استعمال میں کسی آزاد صرفیے کے پابند ہوتے ہیں اور ان کی مدد سے بنائے گئے نئے الفاظ کو مشتقات کہتے ہیں۔ سابقوں اور لاحقوں کو لسانی اصطلاح میں تعلیقیہ (affix) کہا جاتا ہے ، سابقے کو (prefix) اور لاحقے کو (suffix) کہتے ہیں۔ اردو میں مستعمل سابقوں کی تعداد بہت محدود ہے جبکہ لاحقے درجنوں کی تعداد میں مستعمل ہیں۔ اردو میں مستعمل تعلیقیے ہندی ، فارسی اور عربی تینوں زبانوں سے آئے ہیں۔ مثلاً با ، لا ، بے ، ان ، باز ، دان ، ور وغیرہ ۔ ان کی مدد سے لاعلاج ، باادب ، زبان دان ، غصہ ور ، ان پڑھ وغیرہ کے الفاظ بنائے گئے ہیں۔ یعنی زبان دان زبان کا مشتق ہے اور غصہ ور غصے کا۔

دوسری بات جو آپ کے ان دھاگوں میں نظر آرہی ہے وہ یہ کہ لاحقوں کی مدد سے بنائے گئے بہت سارے مشتقات غریب ہیں یعنی لسانی قاعدے کے لحاظ سے تو وہ ممکن ہیں لیکن اردو میں قطعی مستعمل نہیں۔ ایسے غیر مستعمل غریب الفاظ کی فہرست بنانا شاید کسی کے لیے فائدہ مند نہ ہو۔
اس کے علاوہ آپ کی ان فہرستوں میں متعدد الفاظ غلط ہیں یعنی وہ مشتقات نہیں بلکہ مرکبات ہیں ۔ بہت سارے الفاظ کا املا درست نہیں ہے ۔ آپ نے ایک جگہ دھوکا باز لکھا ہے جبکہ یہ سرے سے کوئی لفظ نہیں ہے ۔ دھوکے باز درست لفظ ہے ۔ ان تمام فہرستوں کا لفظ بلفظ جائزہ لینا ضروری ہے اور یہ کام ظاہر ہے کہ وقت طلب ہے۔
محترم جناب ظہیر احمد ظہیر صاحب
گراں قدر آرا سے نوازنے کا بہت شکریہ۔
 

ابو ہاشم

محفلین
پھر اردو میں وسطیے بھی بہت سارے ہیں جیسے قتل سے قاتل، صبر سے صابر وغیرہ

اور کچھ 'بریکٹیں' بھی ہیں جیسے دیکھ سے ان دیکھا، چاہ سے ان چاہا وغیرہ
 
Top