Umair Maqsood
محفلین
غزل
لالہ و گُل کے جو سامان بہم ہو جاتے
فاصلے دشت و چمن زار میں کم ہو جاتے
ہم نے ہر غم سے نکھاری ہیں تمہاری یادیں
ہم کوئی تم تھے کہ وابستۂ غم ہو جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خود کو کھویا تو نہیں، تم کو نہ پایا، نہ سہی
تم کو پاتے تو اسی کیف میں ضم ہو جاتے
صرف ہم پر ہی نہ یہ حادثہ ہوتا موقوف
تم بھی اِک معبدِ ویراں کے صنم ہو جاتے
فقط اِک ذوقِ پرستش کی نقوش آرائی
دیر اگر دیر نہ ہوتے تو حَرم ہو جاتے
ہم اگر دار پہ کھِنچتے بھی تو اے صاحبِ دار
اپنی ناکردہ گناہی کی قسم ہو جاتے
لالہ و گُل کے جو سامان بہم ہو جاتے
فاصلے دشت و چمن زار میں کم ہو جاتے
ہم نے ہر غم سے نکھاری ہیں تمہاری یادیں
ہم کوئی تم تھے کہ وابستۂ غم ہو جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خود کو کھویا تو نہیں، تم کو نہ پایا، نہ سہی
تم کو پاتے تو اسی کیف میں ضم ہو جاتے
صرف ہم پر ہی نہ یہ حادثہ ہوتا موقوف
تم بھی اِک معبدِ ویراں کے صنم ہو جاتے
فقط اِک ذوقِ پرستش کی نقوش آرائی
دیر اگر دیر نہ ہوتے تو حَرم ہو جاتے
ہم اگر دار پہ کھِنچتے بھی تو اے صاحبِ دار
اپنی ناکردہ گناہی کی قسم ہو جاتے