بغض مشرف میں آپ بے قابو ہو رہے ہیں۔
لال مسجد نامی مسجد ضرار جہاں ڈھاٹے باندھے مورچہ زن غنڈے ہفتہ بھر افواج پاکستان اور پولیس پر گولیاں برساتے رہے۔ انہیں آپ معصوم گردانتے ہیں۔
اور جب ریاست اپنی رٹ قائم کرنے آگے بڑھی تو آپ کے نزدیک ظالم ہوگئی۔
آٹنی شمیم نامی اگر کوئی قحبہ ہو بھی تو کیا عام لوگوں کو حق حاصل ہوگیا کہ وہ اسلحہ تھامے علاقے میں اپنی غنڈہ گردی قائم کرتے پھریں؟ اس منطق کی رو سے تو آپ طالبان کو بھی معصوم گردانتے ہونگے۔
کیا آپ کو یاد ہے اسلام کے نام پر جہاد کے لئے ان لوگوں کو اسلحہ کس نے دیا تھا ؟ اسٹیبلشمنٹ نے دیا اور آئی ایس آئی سے ان لوگوں کے رابطے تھے۔
قتل و غارت کا آغاز مشرف کی طرف سے ہوا لال مسجد میں، یہ بات تاریخی طور پر درست ہے۔
اگر ان لوگوں کو گرفتار کرنا ضروری تھا۔ (ریاست کو چیلنج کرنے والے باغی ہوتے ہیں یہ بات بالکل درست ہے اور ایسے لوگوں کی سرکوبی بھی ضروری ہے۔ )
لیکن جس طریقے سے یہ سارا کام ہوا ، سارا آپریشن غلط طریقے سے ہینڈل کیا گیا۔
سب سے پہلے لال مسجد والوں کی بغاوت کا اخلاقی جواز ختم کیا جاتا۔ وہ ایسے کہ شمیم اینڈ کمپنی کو گرفتار کیا جاتا۔
فحش سی ڈیز وغیرہ کا کاروبار ختم کیا جاتا ۔ اس کے علاوہ جو فحاشی کے الزامات وہ لوگ لگا رہے تھے اور مساجد کی بات کر رہے تھے اس کا سدباب کیا جاتا۔
ساری بات عوام کے سامنے رکھی جاتی پھر انکو موقع دیا جاتا کہ باغیانہ رویہ ترک کرو اور خود کو قانون و ریاست کے حوالے کرو۔
لیکن ہوا کیا؟
آپریشن کے بعد بھی جو الزامات وہ لگا رہے تھے اس کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔