سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع:راحل اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
پیچھے ہٹ جاؤں مَیں ایسا بھی گنہگار نہیں
آگے بڑھنے کو مگر وہ ہے کہ تیار نہیں
دل مرا ضد پہ اڑا ہے کسی بچے کی طرح
اِس کو معلوم ہے کیا مَیں ترا معیار نہیں
ایسا لگتا ہے تجھے میری ضرورت نہ رہی
چھوڑ یہ بات کہ مَیں تیرا وفادار نہیں
تپتے صحرا میں اکیلا ہی کھڑا ہوں کب سے
کوئی غمخوار نہیں سایۂ دیوار نہیں
اک جھلک تیری مجھے کر گئی دیوانہ یوں
آنکھ پتھر ہے زباں قابلِ گفتار نہیں
آج یوسف کے خریدار ہزاروں ہیں یہاں
ہاں مگر کوئی زلیخا سا خریدارنہیں
اس لئے درد سبھی دل میں چھپائے کیونکہ
میری عادت میں تماشا سر بازار نہیں
شہر ویران ہے سنسان ہیں رستے سارے
طولِ ہجراں کے سمٹ جانے کے آثار نہیں
یوں تو سجاد مرے گرد ہے لوگوں کا ہجوم
لاکھ دشمن ہیں مگر کوئی طرفدار نہیں
شکریہ
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع:راحل اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
پیچھے ہٹ جاؤں مَیں ایسا بھی گنہگار نہیں
آگے بڑھنے کو مگر وہ ہے کہ تیار نہیں
دل مرا ضد پہ اڑا ہے کسی بچے کی طرح
اِس کو معلوم ہے کیا مَیں ترا معیار نہیں
ایسا لگتا ہے تجھے میری ضرورت نہ رہی
چھوڑ یہ بات کہ مَیں تیرا وفادار نہیں
تپتے صحرا میں اکیلا ہی کھڑا ہوں کب سے
کوئی غمخوار نہیں سایۂ دیوار نہیں
اک جھلک تیری مجھے کر گئی دیوانہ یوں
آنکھ پتھر ہے زباں قابلِ گفتار نہیں
آج یوسف کے خریدار ہزاروں ہیں یہاں
ہاں مگر کوئی زلیخا سا خریدارنہیں
اس لئے درد سبھی دل میں چھپائے کیونکہ
میری عادت میں تماشا سر بازار نہیں
شہر ویران ہے سنسان ہیں رستے سارے
طولِ ہجراں کے سمٹ جانے کے آثار نہیں
یوں تو سجاد مرے گرد ہے لوگوں کا ہجوم
لاکھ دشمن ہیں مگر کوئی طرفدار نہیں
شکریہ
آخری تدوین: