اور آخر میں ایک ایک ایسی تصویر جس نے سیر کی ساری خوشی خاک میں ملا دی ۔۔۔
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں !
۔
مزار اقبال راستے میں خاردار تار کی رکاوٹ !
۔
اس نام نہاد 'دہشت گردی کے خطرے' کے نام پر اور کیا کیا کچھ کیا جائے گا۔ ہمیں اور کیا کیا اذیتیں سہنا ہوں گی؟
ہمارے اس عظیم محسن‘ نظریہ پاکستان کے خالق کے کلام کو درسی کتب سے نکال دیا گیا‘
اس کے نام کا دن منانا عملاً موقوف کر دیا گیا۔ محض دکھاوے کیلئے چند "بے ضرر" قسم کی تقاریب رہ گئیں‘
نئی نسل‘ جو پہلے ہی اقبال سے نا مانوس ہےاس کو اقبال کے افکار سے جان بوجھ کر دور رکھا گیا‘
اور اب اس کی قبر پر دعا کرنا بھی روک دیا گیا !!!