لاہورہائیکورٹ،چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم کی ضمانت منظور

جاسم محمد

محفلین
لاہورہائیکورٹ،چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم کی ضمانت منظور
By ویب ڈیسک جمعہ 15 مئی 2020 7
5ebe4e50f33fb.jpg


لاہور ہائیکورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کے الزام میں بین الاقوامی گروہ کے گرفتار کارندے کو سزا معطل کر کے ضمانت پر رہا کردیا۔


وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے 2017 میں نارویجین سفارتخانے کی شکایت پر سعادت امین کو گرفتار کیا تھا۔مجرم کے قبضے سے چائلڈ پورنوگرافی کی 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد تصاویر اور ویڈیوز بھی برآمد کی گئی تھیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ سرگودھا نے ملزم سعادت امین کو 26اپریل 2018 کو الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت 7سال کی سزا اور12 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

ایف آئی اے کے مطابق سعادت امین کے بین الاقوامی چائلڈ پورنوگرافر جس میں سویڈن میں جان لِنڈاسٹروم، اٹلی میں جیووانی بیٹوٹی، امریکا میں میکس ہنٹر، برطانیہ میں اینڈریو مووڈی اور مختار کے ساتھ رابطے میں تھے جبکہ ایجنسی کی جانب سے مجرم کے خلاف 11 گواہوں کو بھی پیش کیا گیا تھا۔

ادھر لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مجرم کے وکیل رانا ندیم احمد نے اعتراض کیا کہ ایجنسی کی جانب سے کی گئی تحقیقات ناقص تھیں کیونکہ وہ ناروے میں مبینہ غیرملکی ایجنٹ کی گرفتاری یا اس سے تفتیش میں ناکام رہی۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سعادت امین کو غیر ملک سے بھیجی گئی رقم چائلڈ پورنوگرافی کے عوض نہیں تھی۔

وکیل نے کہا کہ درخواست گزار 2017 میں گرفتاری کے بعد گرفتار تھا جبکہ اس کی سزا کے خلاف مرکزی اپیل پر بھی ہائیکورٹ نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا۔مجرم کے وکیل نےعدالت سے استدعا کی وہ درخواست گزار کی سزا کو معطل کرے اور ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرے۔جسٹس فاروق حیدر نے مجرم کی سزا کو معطل کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچکلوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
 

جاسم محمد

محفلین
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے 2017 میں نارویجین سفارتخانے کی شکایت پر سعادت امین کو گرفتار کیا تھا۔مجرم کے قبضے سے چائلڈ پورنوگرافی کی 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد تصاویر اور ویڈیوز بھی برآمد کی گئی تھیں۔
۵۰ روپے کے اسٹامپ پیپر پر قومی چور نواز شریف کو ملک سے فرار کروانے والی لوہار ہائی کورٹ کا فیصلہ بالکل درست ہے۔ ناروے کی حکومت نے مجرم سے سیاسی انتقام لیا تھا
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ایک ہی عدالت کے فیصلے ہیں۔ آسیہ مسیح کو ۹ سال قید و بند میں رکھنے کے بعد سپریم کورٹ نے عدم ثبوت پر رہا کر دیا تھا۔ کوئی شرم و حیا ؟
F78-AE67-C-9334-4483-8-E8-D-3-B84-BFE15-A34.jpg
 
لاہورہائیکورٹ،چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم کی ضمانت منظور
By ویب ڈیسک جمعہ 15 مئی 2020 7
5ebe4e50f33fb.jpg


لاہور ہائیکورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کے الزام میں بین الاقوامی گروہ کے گرفتار کارندے کو سزا معطل کر کے ضمانت پر رہا کردیا۔


وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے 2017 میں نارویجین سفارتخانے کی شکایت پر سعادت امین کو گرفتار کیا تھا۔مجرم کے قبضے سے چائلڈ پورنوگرافی کی 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد تصاویر اور ویڈیوز بھی برآمد کی گئی تھیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ سرگودھا نے ملزم سعادت امین کو 26اپریل 2018 کو الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت 7سال کی سزا اور12 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

ایف آئی اے کے مطابق سعادت امین کے بین الاقوامی چائلڈ پورنوگرافر جس میں سویڈن میں جان لِنڈاسٹروم، اٹلی میں جیووانی بیٹوٹی، امریکا میں میکس ہنٹر، برطانیہ میں اینڈریو مووڈی اور مختار کے ساتھ رابطے میں تھے جبکہ ایجنسی کی جانب سے مجرم کے خلاف 11 گواہوں کو بھی پیش کیا گیا تھا۔

ادھر لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مجرم کے وکیل رانا ندیم احمد نے اعتراض کیا کہ ایجنسی کی جانب سے کی گئی تحقیقات ناقص تھیں کیونکہ وہ ناروے میں مبینہ غیرملکی ایجنٹ کی گرفتاری یا اس سے تفتیش میں ناکام رہی۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سعادت امین کو غیر ملک سے بھیجی گئی رقم چائلڈ پورنوگرافی کے عوض نہیں تھی۔

وکیل نے کہا کہ درخواست گزار 2017 میں گرفتاری کے بعد گرفتار تھا جبکہ اس کی سزا کے خلاف مرکزی اپیل پر بھی ہائیکورٹ نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا۔مجرم کے وکیل نےعدالت سے استدعا کی وہ درخواست گزار کی سزا کو معطل کرے اور ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرے۔جسٹس فاروق حیدر نے مجرم کی سزا کو معطل کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچکلوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
غیر منصفانہ ۔ ایسے ناسور معاشرہ مجرمان کے لیے سزائے سخت ہی تقاضائے عدل وانصاف ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
پنجاب ہے ہی کچھ عجیب
یہ نظام اپنے آپ خراب نہیں ہوا۔ اسے خراب کیا گیا ہے۔ اور خراب کرنے والے اسی نظام کے تحت ملک سے فرار ہوئے ہیں۔ کسی مغربی ملک میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ کوئی سزا یافتہ مجرم جیل سے ضمانت پر رہا ہو جائے گا۔ لیکن پاکستان میں یہ معمول کی بات ہے اور اس کو حلال کروانے والے لفافے جرم میں برابر کے شریک ہیں
 

سید رافع

محفلین
یہ نظام اپنے آپ خراب نہیں ہوا۔ اسے خراب کیا گیا ہے۔ اور خراب کرنے والے اسی نظام کے تحت ملک سے فرار ہوئے ہیں۔ کسی مغربی ملک میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ کوئی سزا یافتہ مجرم جیل سے ضمانت پر رہا ہو جائے گا۔ لیکن پاکستان میں یہ معمول کی بات ہے اور اس کو حلال کروانے والے لفافے جرم میں برابر کے شریک ہیں

یہ بل تو منظور ہو گیا تھا؟

قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل کی منظوری دے دی
_110457741_gettyimages-904823482.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
زینب الرٹ بل مستقبل کے کیسز کیلئے ہے۔ اس کیس میں یہ ملعون شخص پہلے ہی نچلی عدالت سے سزا یافتہ مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔ اس نے ہائی کورٹ میں فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی لیکن اسکا اصل کیس سنے بغیر ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
 

سید رافع

محفلین
زینب الرٹ بل مستقبل کے کیسز کیلئے ہے۔ اس کیس میں یہ ملعون شخص پہلے ہی نچلی عدالت سے سزا یافتہ مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔ اس نے ہائی کورٹ میں فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی لیکن اسکا اصل کیس سنے بغیر ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

سوال یہ ہے کہ پنجاب میں بچوں کے والدین نہیں رہتے اور کیا یہ جج مریخ پر رہتا ہے؟ اس سے جا کر بات کیوں نہیں کرتے؟ این جی اوز، صحافی تنظیمیں، وکلاء کی تنظیمیں کیا کوئی نہیں ہے؟
 
بھائی آپ سمجھے نہیں، یہ ایک مجرم کی رہائی کامعاملہ نہیں ہے۔ مجرم تو رہا ہوتے رہتے ہیں، سزا پاتے رہتے ہیں۔ یہ کسی اور وجہ سے عدالتوں کی ٹرولنگ اور بیشنگ کی جارہی ہے۔

آزاد پریس کو اشتہارات بند کرکے قابو کیا، اپوزیشن کو نیب نیازی گٹھ جوڑ گلے پڑگیا صرف عدالتیں حائل ہورہی ہیں ریاست نیو مدینہ کے ڈیزائینز کی راہ میں، سو اب ان سے نپٹنا ہے۔
 
سیاسی ملزم کو بنا مقدمہ بھی سالہاسال بند رکھ سکتے ہیں۔ ایک اخلاقی مجرم عدالت سے ضمانت ملتے ہی بھاگ سکتا ہے۔ اسے کیوں نہیں مقدمے میں پھنساسکتے؟ اس لیے کی بین الاقوامی مجرم گروپ پشت پناہی کررہے ہوتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
بھائی آپ سمجھے نہیں، یہ ایک مجرم کی رہائی کامعاملہ نہیں ہے۔ مجرم تو رہا ہوتے رہتے ہیں، سزا پاتے رہتے ہیں۔ یہ کسی اور وجہ سے عدالتوں کی ٹرولنگ اور بیشنگ کی جارہی ہے۔

آزاد پریس کو اشتہارات بند کرکے قابو کیا، اپوزیشن کو نیب نیازی گٹھ جوڑ گلے پڑگیا صرف عدالتیں حائل ہورہی ہیں ریاست نیو مدینہ کے ڈیزائینز کی راہ میں، سو اب ان سے نپٹنا ہے۔

مجھے زینب کی موت کا سخت دکھ ہے۔ آج وہ غم پھر سے تازہ ہو گیا۔ اس لیے کسی اور پہلو پر توجہ ہی نہیں رہی۔

مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیسے موجودہ دور میں کوئی بچوں کو نظر انداز کر کے ریاست مدینہ کے دجل کے لیے ٹرولنگ کر سکتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو وہ لوگ کس قدر بھیانک ہوں گے اور انکے لیے کام کرنے والے کس قدر بے غیرت!
 

جاسم محمد

محفلین
سیاسی ملزم کو بنا مقدمہ بھی سالہاسال بند رکھ سکتے ہیں۔ ایک اخلاقی مجرم عدالت سے ضمانت ملتے ہی بھاگ سکتا ہے۔ اسے کیوں نہیں مقدمے میں پھنساسکتے؟ اس لیے کی بین الاقوامی مجرم گروپ پشت پناہی کررہے ہوتے ہیں۔
بظاہر یہی تاثر جا رہا ہے کہ اس مجرم کو کہیں نہ کہیں سے مضبوط پشت پناہی حاصل تھی جو اتنی آسانی سے پہلی پیشی پر ہی چھوٹ گیا۔ اندازہ کریں مجرم کے وکیل نے دوران پیشی یہ کیسا بھونڈا نکتہ اٹھایا کہ چونکہ پاکستان کی ایف آئی اے ناروے کی تحویل میں اس نیٹورک کے مقامی مجرم سے تفتیش نہیں کر پائی تھی۔ اس لئے ایف آئی اے کی تفتیش میں سقم موجود ہیں۔ حالانکہ ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر نے خود سوشل میڈیا پر آکر بیان دیا ہے کہ یہ مضبوط کیس تھا اور تمام شواہد و گواہان کی موجودگی میں اس ملعون شخص کو سزا سنائی گئی تھی
 
مجھے زینب کی موت کا سخت دکھ ہے۔ آج وہ غم پھر سے تازہ ہو گیا۔ اس لیے کسی اور پہلو پر توجہ ہی نہیں رہی۔

مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیسے موجودہ دور میں کوئی بچوں کو نظر انداز کر کے ریاست مدینہ کے دجل کے لیے ٹرولنگ کر سکتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو وہ لوگ کس قدر بھیانک ہوں گے اور انکے لیے کام کرنے والے کس قدر بے غیرت!
کیا صرف عدالتیں ہی مجرموں کو چھوڑ رہی ہیں۔ کیا نیازی حکومت مجرموں اور ملزموں کو گلے لگائے نہیں بیٹھی؟ کیا مجرموں کو اجرکیں نہیں پہنائی گئیں؟ کیا مجرموں کو وزارت انسانی حقوق میں عہدے نہیں دئیے گئے؟

کیا اب تاخیری حربے استعمال کرکے ملزموں کو گود میں نہیں چھپایا جارہا؟
 

سید رافع

محفلین
سیاسی ملزم کو بنا مقدمہ بھی سالہاسال بند رکھ سکتے ہیں۔ ایک اخلاقی مجرم عدالت سے ضمانت ملتے ہی بھاگ سکتا ہے۔ اسے کیوں نہیں مقدمے میں پھنساسکتے؟ اس لیے کی بین الاقوامی مجرم گروپ پشت پناہی کررہے ہوتے ہیں۔

ایسا لوگوں کے درمیان رہنا کس قدر گھٹن کا باعث ہے! جہاں حکومت وقت عدل نہ کر رہی ہو۔
 
Top