لاہورہائیکورٹ نے گلو بٹ کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دے دیا

سید زبیر

محفلین
: ہائیکورٹ نے ملزم گلو بٹ کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس محمد قاسم خان نے گلو بٹ نظر بندی کیس کی سماعت کی، حکومتِ پنجاب کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ گلو بٹ کو نقص امن کے خدشے کی وجہ سے نظر بند کیا گیا، گلوبٹ نے منہاج القرآن کے باہر توڑ پھوڑ کی، جس سے دہشت پھیلی، ملزم کے اس قدام کیخلاف پورے ملک میں غم و غصے کی لہر پھیل چکی ہے۔گلو بٹ کے وکیل نے دلائل دیئے کہ ملزم منہاج القرآن کے واقعہ سے پہلے کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں رہا، اس مقدمہ میں بھی تمام دفعات قابل ضمانت تھیں، پولیس نے بدنیتی سے دہشتگردی اور اقدام قتل کی دفعات شامل کیں۔اسی لئے ہائیکورٹ نے ملزم کی ضمانت منظور کی لیکن حکومت نے سیاسی بنیادوں پر گلو بٹ نظربند کر دیا، عدالت نے گلوبٹ کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قانون یا موم کی ناک بجائے اس کے کہ اُس ایس پی کو بھی جو گلو بٹ سے گلے مل رہا تھا گرفتار کرتےگلو بٹ کو بھی رہا کرکے انصاف کا سر بلند کردیا

آزاد عدلیہ زندہ باد



- See more at: http://www.arynews.tv/ud/archives/64849#sthash.pGRp1ajm.dpuf
 

نایاب

لائبریرین
قائد اعظم ثانی کے جانباز گلو بٹ سے بہت زیادتی ہوئی ۔ بے چارے معصوم پہ جانے کون کون سے جرم تھوپ دیئے گئے ۔ ایسے ہی الزامی جرم جیسے کہ قائد اعظم ثانی کی ذات شریف پر کرپشن کے جھوٹے الزام ۔۔۔۔۔۔۔
کاش کہ ملک پاکستان میں چلے ایسی ہوا کہ ہر فرد پکا سچا اسم بامسمی " شریف " ہو جائے ۔ اور قائد اعظم ثانی اور ان کے سچے تابعداروں کی سر جھکا کر تابعداری کرے ۔ تاکہ پاکستان سے غربت و بد حالی اپنے اختتام کو پہنچے ۔۔
 
مجھے حیرت ہو رہی ہے کہ پارلیمینٹ، وزیر اعظم ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملہ کرنے والے، میخوں والے ڈنڈے لیکر پولیس پر چڑھائی کرنے والے، سوشل میڈیا اور ٹیلی میڈیا پر کس منہ سے گلو بٹ کی نظر بندی کے احکامات غیر قانونی قرار دینے پر دہائی مچا رہے ہیں، جس کے خلاف صرف 6 گاڑیوں کے شیشے توڑنے کا مقدمہ درج ہوا ہے۔
۔۔۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔
 
مجھے حیرت ہو رہی ہے کہ پارلیمینٹ، وزیر اعظم ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملہ کرنے والے، میخوں والے ڈنڈے لیکر پولیس پر چڑھائی کرنے والے، سوشل میڈیا اور ٹیلی میڈیا پر کس منہ سے گلو بٹ کی نظر بندی کے احکامات غیر قانونی قرار دینے پر دہائی مچا رہے ہیں، جس کے خلاف صرف 6 گاڑیوں کے شیشے توڑنے کا مقدمہ درج ہوا ہے۔
۔۔۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔

اور سرعام پولیس کی ٹانگیں توڑنے کے احکامات دینے والے خود قائد انقلاب بنے بیٹھے ہیں۔
 
ویسے میری رائے میں گلو بٹ سے زیادہ وہ ایس پی زیادہ بڑا مجرم ہے جس کی سرپرستی میں گلو بٹ گاڑیاں توڑ رہا تھا۔
اس ایس پی سے بڑا مجرم گنجا ہے جس کے احکامات پر یہ ہورہا تھا۔۔۔ اس بات سے تو متفق ہونا ہی چاہیے آپ کو۔۔۔
 
اس ایس پی سے بڑا مجرم گنجا ہے جس کے احکامات پر یہ ہورہا تھا۔۔۔ اس بات سے تو متفق ہونا ہی چاہیے آپ کو۔۔۔
آج آپ نے اپنے جزوی گنجے کو بڑا گنجا قرار دے دیا :)
ایس پی کے جرم کا تو ثبوت موجود ہے۔ البتہ آپ کے بڑے گنجے کے جرم کا ثبوت سامنے نہیں آیا جناب :)
 
Top