اقبال جہانگیر
محفلین
لاہور خودکش حملے میں 2 اعلیٰ پولیس افسران سمیت 13 افراد شہید اور متعدد زخمی
لاہور: مال روڈ پر خودکش حملے میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہور کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل سمیت 13 افراد شہید جب کہ متعدد افراد زخمی ہوگئے جن میں پولیس اہلکار اور ٹریفک وارڈنز بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے قریب ادویہ ساز کمپنیوں اور میڈیکل اسٹورز کے مالکان کا احتجاج جاری تھا کہ اس دوران 6 بج کر 7 منٹ پر زور دار دھماکا ہوا جس کے بعد جائے وقوعہ پر بھگدڑ مچ گئی جب کہ دھماکے کی جگہ آگ لگ گئی اور دھواں اٹھنے لگا۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار اور ٹریفک وارڈنز سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے جن میں بعض شدید زخمی ہوئے ہیں، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جب کہ قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ کے قریب موجود لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا جب کہ ریسکیو اہلکاروں نے بھی جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں اور زخمیوں کو گنگا رام اور میو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ دھماکے کے بعد لاہور بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ہے۔
نمائندہ کے مطابق دھماکے کے وقت سی سی پی او لاہور امین وینس، ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور قائم مقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد نواز گوندل جائے وقوعہ کے قریب پولیس نفری کے ہمراہ موجود تھے اور اس دوران دھماکا ہوگیا، ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل دھماکے کی زد میں آکر شدید زخمی ہوئے جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ سی سی پی او لاہور نے ڈی آئی جی ٹریفک لاہور احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل کے شہید ہونے کی تصدیق کردی ہے جب کہ ریسکیو حکام کی جانب سے 2 اعلیٰ پولیس افسران سمیت 13 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
دھماکے کے فوری بعد پولیس اہلکاروں نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے، عوام کو دھماکے کی جگہ سے دور کردیا گیا جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی جائے وقوعہ پر طلب کرلیا گیا ہے۔ پاک فوج کے دستے بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور جائے وقوعہ کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے۔
جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہد ٹریفک وارڈن نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ موٹرسائیکل پر سوار شخص نے خود کو گاڑی سے ٹکرایا جس سے زور دار دھماکا ہوا اور موٹرسائیکل میں آگ بھڑک اٹھی۔
دوسری جانب وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو میں لاہور میں خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور خود کش جیکٹ پہن کر آیا اور سیکڑوں لوگوں کی موجودگی میں اندر داخلہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں احتجاج کی وجہ سے لوگوں کا رش تھا جس کے باعث دھماکا ہوا کیونکہ اتنے لوگوں میں کسی ایک کو روکنا مشکل ہوتا ہے تاہم احتجاج نہ ہوتا تو جانی نقصان بھی کم ہوتا جب کہ لاہور پولیس نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔
ادھر مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے میڈیا سے گفتگو کے دوران دھماکے میں 10 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں ڈی آئی جی، ایس ایس پی اور ایک پولیس کانسٹیبل سمیت 10 افراد شہید ہوگئے ہیں جب کہ دھماکے کے 18 زخمی میو اسپتال، 30 گنگا رام اسپتال اور سروسز اسپتال میں 6 زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں سے میو اور گنگا رام میں بعض افراد کی حالت تشویشناک ہے جن کی جان بچانے کی پوری کوششیں کی جارہی ہیں۔
لاہور خودکش حملے میں 2 اعلیٰ پولیس افسران سمیت 13 افراد شہید اور متعدد زخمی - ایکسپریس اردو
لاہور میں مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے قریب دھماکے کی ذمہ داری کالعد م جماعت احرار نے قبول کر لی ہے جس میں اب تک 16افراد شہید ہو گئے ہیں ۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق کالعد م جماعت احرار کے ترجمان نے لاہور دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان جاری کر دیاہے ،جماعت احرار طالبان سے علیحدہ ہونے والا انتہا پسندوں کا دھڑا ہے۔
لاہور دھماکے کی ذمہ داری کالعدم جماعت احرار نے قبول کر لی
لاہور: مال روڈ پر خودکش حملے میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہور کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل سمیت 13 افراد شہید جب کہ متعدد افراد زخمی ہوگئے جن میں پولیس اہلکار اور ٹریفک وارڈنز بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے قریب ادویہ ساز کمپنیوں اور میڈیکل اسٹورز کے مالکان کا احتجاج جاری تھا کہ اس دوران 6 بج کر 7 منٹ پر زور دار دھماکا ہوا جس کے بعد جائے وقوعہ پر بھگدڑ مچ گئی جب کہ دھماکے کی جگہ آگ لگ گئی اور دھواں اٹھنے لگا۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار اور ٹریفک وارڈنز سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے جن میں بعض شدید زخمی ہوئے ہیں، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جب کہ قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ کے قریب موجود لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا جب کہ ریسکیو اہلکاروں نے بھی جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں اور زخمیوں کو گنگا رام اور میو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ دھماکے کے بعد لاہور بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ہے۔
نمائندہ کے مطابق دھماکے کے وقت سی سی پی او لاہور امین وینس، ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور قائم مقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد نواز گوندل جائے وقوعہ کے قریب پولیس نفری کے ہمراہ موجود تھے اور اس دوران دھماکا ہوگیا، ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل دھماکے کی زد میں آکر شدید زخمی ہوئے جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ سی سی پی او لاہور نے ڈی آئی جی ٹریفک لاہور احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل کے شہید ہونے کی تصدیق کردی ہے جب کہ ریسکیو حکام کی جانب سے 2 اعلیٰ پولیس افسران سمیت 13 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
دھماکے کے فوری بعد پولیس اہلکاروں نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے، عوام کو دھماکے کی جگہ سے دور کردیا گیا جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی جائے وقوعہ پر طلب کرلیا گیا ہے۔ پاک فوج کے دستے بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور جائے وقوعہ کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے۔
جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہد ٹریفک وارڈن نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ موٹرسائیکل پر سوار شخص نے خود کو گاڑی سے ٹکرایا جس سے زور دار دھماکا ہوا اور موٹرسائیکل میں آگ بھڑک اٹھی۔
دوسری جانب وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو میں لاہور میں خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور خود کش جیکٹ پہن کر آیا اور سیکڑوں لوگوں کی موجودگی میں اندر داخلہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں احتجاج کی وجہ سے لوگوں کا رش تھا جس کے باعث دھماکا ہوا کیونکہ اتنے لوگوں میں کسی ایک کو روکنا مشکل ہوتا ہے تاہم احتجاج نہ ہوتا تو جانی نقصان بھی کم ہوتا جب کہ لاہور پولیس نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔
ادھر مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے میڈیا سے گفتگو کے دوران دھماکے میں 10 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں ڈی آئی جی، ایس ایس پی اور ایک پولیس کانسٹیبل سمیت 10 افراد شہید ہوگئے ہیں جب کہ دھماکے کے 18 زخمی میو اسپتال، 30 گنگا رام اسپتال اور سروسز اسپتال میں 6 زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں سے میو اور گنگا رام میں بعض افراد کی حالت تشویشناک ہے جن کی جان بچانے کی پوری کوششیں کی جارہی ہیں۔
لاہور خودکش حملے میں 2 اعلیٰ پولیس افسران سمیت 13 افراد شہید اور متعدد زخمی - ایکسپریس اردو
لاہور میں مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے قریب دھماکے کی ذمہ داری کالعد م جماعت احرار نے قبول کر لی ہے جس میں اب تک 16افراد شہید ہو گئے ہیں ۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق کالعد م جماعت احرار کے ترجمان نے لاہور دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان جاری کر دیاہے ،جماعت احرار طالبان سے علیحدہ ہونے والا انتہا پسندوں کا دھڑا ہے۔
لاہور دھماکے کی ذمہ داری کالعدم جماعت احرار نے قبول کر لی
آخری تدوین: