لاہور ریلوے سٹیشن پر بم دھماکہ

ساجد

محفلین
623091-lahore-pakistan-train-station-bomb.jpg
یہ ایک بم دھماکہ تھا جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 2 افراد جاں بحق اور 35 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔​
 

شمشاد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

ریلوے اسٹیشن پر 17 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، ان میں سے ایک بھی کام نہیں کر رہا تھا۔
 

زین

لائبریرین
اس دھماکے کی ذمہ داری بلوچستان کی کالعدم مسلح تنظیم لشکر بلوچستان نے قبول کی ہے ۔ تنظیم کے ترجمان لونگ خان نے کوئٹہ میں میڈیا کے دفاتر فون کرکے حملے کو بلوچستان میں بے گناہ افراد اور سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں اور ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے واقعات کا رد عمل قرار دیا ہے ۔
اورکہا ہے کہ لاہور کے بعد اگلا نشانہ راولپنڈی اور اسلام آباد ہوگا۔

لشکر بلوچستان غالبآ 2007، 2008 ء سے بلوچستان میں مسلح کارروائیاں کررہی ہے اور اس کا مرکز کوئٹہ، خضدار اور قلات کے علاقے ہے ۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک قومی اسمبلی کے فلور پر کئی بار کہہ چکے ہیں کہ لشکر بلوچستان کی سربراہی سردار عطاءاللہ مینگل کے صاحبزادے جاوید مینگل کررہے ہیں جو بیرون ملک مقیم ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی دنیا ٹی وی پر خبر نشر ہوئی ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر 48 سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں جن میں سے ایک بھی کام نہیں کر رہا۔

وزیر ریلوے بلور زندہ باد
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
انتہائی افسوسناک
ان دو جان بحق ہونے والوں اور زخمی ہونے والوں نے کیا بگاڑا تھا "لشکرِ" بلوچستان کا؟
کس منہ سے یہ لوگ مسلمان اور پاکستانی بنے پھرتے ہیں؟
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالبؔ ٭٭ شرم تم کو مگر نہیں آتی
 

زین

لائبریرین
انتہائی افسوسناک
ان دو جان بحق ہونے والوں اور زخمی ہونے والوں نے کیا بگاڑا تھا "لشکرِ" بلوچستان کا؟
کس منہ سے یہ لوگ مسلمان اور پاکستانی بنے پھرتے ہیں؟
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالبؔ ٭٭ شرم تم کو مگر نہیں آتی
پاکستانی تو خیر وہ خود کو کہتے ہی نہیں۔ باقی سوالوں کا جواب خود ہی تلاش کریں۔
 

زین

لائبریرین
لشکرِ بلوچستان نامی تنظیم نےمنگل کی شام لاہور ریلوے سٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ لشکرِ بلوچستان نامی تنظیم نے پہلی بار صوبہ بلوچستان سے باہر کسی حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
لاہور دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے لشکر بلوچستان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ کراچی میں بلوچ خواتین کی ہلاکتوں اور بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں ملنے کا ردعمل ہے۔‘

کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق لشکرِ بلوچستان کے ترجمان لونگ خان بلوچ نے نامعلوم مقام سے کوئٹہ میں اخبارات کے دفاترکو منگل کی رات گئے فون کر کے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’لاہور کے ریلوے سٹیشن پر دھماکہ کراچی میں بلوچ خواتین اور بچوں کو ہلاک کرنے، بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں ملنے، بزرگوں اور نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ ڈیرہ بگٹی میں بلوچ خواتین کو زندہ جلانے کا ردعمل ہے۔‘

ترجمان نے کہا کہ ہم عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہتے تھے لیکن سیکورٹی فورسز نے کراچی اور بلوچستان میں بلوچو ں کے خلاف وحشیانہ کارروائیاں کرکے ہمیں اس عمل پر مجبور کر دیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کے علاقے خضدار، وڈھ، قلات اور سوراب میں سیکورٹی فورسز پر ہونے والے زیادہ ترحملوں کی ذمہ داری لشکرِ بلوچستان نے قبول کی ہے لیکن پہلی بار لاہور میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری بھی اسی تنظیم نے قبول کی ہے۔

لشکرِ بلوچستان نامی تنظیم بلوچستان کی آزادی کے لیے کئی سالوں سے سرگرم عمل ہے اس مقصد کے لیے اس تنظیم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے علاوہ مختلف ویب سائٹس بھی بنائیں ہوئی ہیں۔
ان ویب صفحات پر زیادہ تر لشکر کی جانب کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کی خبریں اور تصاویر موجود ہیں۔

اس کے علاوہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے بلوچوں کے خلاف ہونے والے کاروائیوں کی رپورٹس بھی موجود ہیں۔

اس کے علاوہ لشکر کی ویب سائٹ پر پاکستان کی ان تنظیموں کی بھی حمایت کی گئی ہے جو پاکستان سے حقوق اور آزادی چاہتے ہیں۔

ان میں سرفہرست سندھودیش کے لیے متحرک تنظمیں ہیں۔

تاہم اس ویب سائٹ سے یہ واضع نہیں ہو رہی ہے کہ لشکر بلوچستان کب وجود میں آئی اور اس کی سرپرستی کون کررہا ہے۔

بی بی سی
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
پاکستانی تو خیر وہ خود کو کہتے ہی نہیں۔ باقی سوالوں کا جواب خود ہی تلاش کریں۔

خود کو مسلمان بھی جانتے ہیں یا اسلام سے بھی انکاری ہیں ؟
سوچ اور عمل سے تو یہی ظاہر کیا ہے کہ ایک خدا اور اس کے احکامات سے انکاری ہیں ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

ریلوے اسٹیشن پر 17 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، ان میں سے ایک بھی کام نہیں کر رہا تھا۔

خبروں میں ایک ذمہ دار افسر فرما رہے تھے کہ اس بات کی تحقیق کروائیں گے کہ کیمرے کیوں کام نہیں کر رہے !
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اس دھماکے کی ذمہ داری بلوچستان کی کالعدم مسلح تنظیم لشکر بلوچستان نے قبول کی ہے ۔ تنظیم کے ترجمان لونگ خان نے کوئٹہ میں میڈیا کے دفاتر فون کرکے حملے کو بلوچستان میں بے گناہ افراد اور سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں اور ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے واقعات کا رد عمل قرار دیا ہے ۔
اورکہا ہے کہ لاہور کے بعد اگلا نشانہ راولپنڈی اور اسلام آباد ہوگا۔

لشکر بلوچستان غالبآ 2007، 2008 ء سے بلوچستان میں مسلح کارروائیاں کررہی ہے اور اس کا مرکز کوئٹہ، خضدار اور قلات کے علاقے ہے ۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک قومی اسمبلی کے فلور پر کئی بار کہہ چکے ہیں کہ لشکر بلوچستان کی سربراہی سردار عطاءاللہ مینگل کے صاحبزادے جاوید مینگل کررہے ہیں جو بیرون ملک مقیم ہیں۔

نجانے لوگ نفرت کی دلدل میں رہنا کیوں پسند کرتے ہیں !
 
خود کو مسلمان بھی جانتے ہیں یا اسلام سے بھی انکاری ہیں ؟
سوچ اور عمل سے تو یہی ظاہر کیا ہے کہ ایک خدا اور اس کے احکامات سے انکاری ہیں ۔
ان مسلح تنظیموں کی جانب سےبھی کئی بار کہا گیا ہے کہ ہم بے گناہ شخص کے قتل کو گناہ عظیم سمجھتے ہیں لیکن ہم یہ جو بھی کررہے ہیں بلوچستان میں بلوچوں پر ہونیوالے مظالم کے رد عمل میں کررہے ہیں
 
Top