لاہور: سنی تحریک کا داتا دربار حملے کے ملزمان کی عدم گرفتاری پر دھرنا


لاہور: سنی تحریک کا داتا دربار حملے کے ملزمان کی عدم گرفتاری پر دھرنا
Pakistan-Lahore-STP-ProtestAgainsDataDarbarAttacks3rdAniversary_7-1-2013_107532_l.jpg

spacer.gif

July 01, 2013 - Updated 200 PKT

New 0 0 0
لاہور … لاہور میں تحفظ ناموس رسالت محاذ نے داتا دربار پر دہشت گردوں کے حملے کو 3 سال پورے ہونے اور ملزمان کے گرفتار نہ ہونے کے خلاف ایوان وزیر اعلیٰ کے باہر دھرنا دیا۔ پاکستان سنی تحریک اور تحفظ ناموس رسالت محاذ کے کارکنوں نے دھرنے کے دوران پوسٹر اوربینر اٹھا رکھتے تھے جن پر ملزمان کی گرفتاری کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین کاکہناتھا کہ حکومت پنجاب دہشت گردوں کی گرفتار ی میں سنجیدہ نہیں۔ تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر رضائے مصطفی نقشبندی اور ڈاکٹر آصف اشرف جلالی کا کہنا تھا کہ سانحہ داتا دربار کے ملزم گرفتار نہ ہونا سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
ربط
 
سانحہ داتا دربار کے ملزموں کا 3 سال بعد بھی گرفتار نہ ہونا حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے،ناموس رسالت محاذ
اسلام ٹائمز:وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دہشت گردی کے ملزموں کا گرفتار نہ ہونا سوالیہ نشان ہے، رہنماؤں کوئٹہ خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
اسلام ٹائمز۔ تحفظ نامو س رسالت محاذ لاہور کے زیر اہتمام جی او آر میں وزیر اعلی ہاؤس 7 کلب روڈ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا اور 3 سال بعد بھی سانحہ داتا دربار کے ملزموں کی عدم گرفتاری پر احتجاج کیا گیا۔ دھرنے کی شرکاء نعرے لگا رہے تھے’’ داتا تیرے جانثار بے شمار بے شمار، داتا ہم شرمندہ ہیں تیرے مجر م زندہ ہیں۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ سانحہ داتا دربار کو تین سال گزر جانے کے باوجود ملزمان کی عدم گرفتاری پنجاب حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت اور گڈگورنس کے منہ پر طمانچہ ہے اور دیگر مزارات اولیاء پر بھی خودکش حملوں میں کئی بے گناہ لوگوں کو شہید کیا گیا ہے لیکن آج تک کوئی بھی ملزم اور ماسٹر مائنڈ گرفتار نہ ہونا سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ سانحہ نشتر پارک، سانحہ عبداللہ شاہ غازی، سانحہ بری امام، سانحہ پاکپتن، سانحہ دربار حیدر سائیں، ڈاکٹر سرفراز نعیمی، علامہ خرم رضا قادری اور دیگر علمائے اہلسنت کی شہادت و دیگر سانحات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ملزموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے اور انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں میٹرو بس منصوبہ کی آڑ میں مزارات اولیاء کی مسماری اور ان بزرگوں کے نام کی مساجد کی تعمیر میں مجرمانہ تاخیر کے خلاف پنجاب حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجاب حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے فوری طور پر مساجد کو تعمیر کروائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ برما اور دیگر ممالک میں مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام پر حکمرانوں کی خامو شی قابل مذمت ہے۔ اس موقع پر مولانا محمد علی نقشبندی، مولانا مجاہد عبدالرسول خان، علامہ ذوالفقار ہاشمی، علامہ عطاء الرحمان، پیر بشیر یوسفی، پیر جنید نقشبندی، مفتی عمران حنفی، مفتی کریم خان، علامہ مرتضی علی ہاشمی، پیر شفیق کیلانی، مولانا اعجاز اشرفی، علماء کرام ودیگر کارکنان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر قراردادیں بھی پیش کی گئیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ شرکاء نے داتا دربار دھماکے کے مجرموں کی گرفتاری، مزارات اولیاء اور علمائے اہلسنت کی فول پروف سیکیورٹی، ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید اور خرم رضا قادری شہید کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا، عدلیہ ممتاز حسین قادری کے مقدمے کو فورا سنے اور تاخیری حربے ختم کیے جائیں، کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مجرموں کو گرفتار کیا جائے۔
http://www.islamtimes.org/vdchw6niq23nqmd.4lt2.html
 
سانحہ داتا دربار کے ملزموں کی عدم گرفتاری کیخلاف مظاہرے، وزیراعلیٰ ہاﺅس کے باہر دھرنا

02 جولائی 2013

0
print_32.png
Share

news-1372724385-2619.jpg

لاہور+ فیصل آباد (خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام سانحہ¿ داتا دربار کو تین سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں ”یومِ شہدائے داتا دربار“ منایا گیا اور 7سال مکمل ہونے کے باوجود ملزمان کی عدم گرفتاری کیخلاف لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، کراچی، جھنگ اور حافظ آباد سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے، احتجاجی جلوس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر اجتماعات میں سانحہ¿ داتا دربار کو تین سال گزرنے کے باوجود ملزمان کی عدم گرفتاری پر حکومت پنجاب کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں جبکہ تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام وزیراعلیٰ ہاﺅس کے باہر کلب چوک میں احتجاجی دھرنا دیا گیا اور مساجد اور مزارات پر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث مجرموں کی فوری گرفتاری اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ یومِ شہدائے داتا دربار کے سلسلہ میں مرکزی احتجاجی جلسہ جامعہ رضویہ میں منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ سانحہ¿ داتادربار کے ملزمان کی گرفتاری پنجاب حکومت پر قرض اور فرض ہے۔ ملزمان کی عدم گرفتاری حکومت کی ناکامی ہے۔ صوفیاءکو ماننے والے سانحہ¿ داتا دربار کو بھول نہیں سکتے۔ حاجی حنیف طیب نے کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سانحہ¿ داتادربار کے ملزمان کو فی الفور گرفتار کرے۔ مفتی محمد حسیب قادری نے المرکز الاسلامی شادباغ لاہور میں احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولیائے کرام کے مزارات کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والوں کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔ یومِ شہدائے داتا دربار کے موقع پر شادباغ لاہور میں مفتی محمد حسیب قادری، اچھرہ میں مفتی محمد کریم خان، سمن آباد میں رانا حسیب احمد، ٹاﺅن شپ میں حاجی رانا شرافت علی قادری، مغل پورہ میں صاحبزادہ سیّد صابر گردیزی، گلبرگ میں قاری مختار احمد صدیقی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ علاوہ ازیں تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام وزیراعلیٰ ہاﺅس کے باہر احتجاجی دھرنے کے شرکاءنے داتا تیرے جانثار بے شمار بے شمار، داتا ہم شرمندہ ہیں تیرے مجر م ابھی زندہ کے نعرے لگائے جبکہ مختلف قراردادوں کے ذریعے شرکاءنے داتا دربار دھماکے کے مجرمو ں کی گرفتاری، مزارات اولیا ءاور علمائے اہلسنت کی فول پروف سکیو رٹی کرنے، ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید اور خرم رضا قادری شہید کے قاتلوں کی گرفتاری، غازی ممتاز حسین قادری کے خلاف درج مقدمات کے فوری خاتمے کے مطالبات کئے جبکہ ایک اور قرارداد میں کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید مذ مت کر تے ہوئے حکو مت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ مجرمو ں کوگرفتار کیا جائے۔ اس موقع پر صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی نے کہا ہے کہ سانحہ داتا دربار کو تین سال گزر جانے کے باوجود ملزمان کی عدم گرفتاری پنجاب حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ فیصل آباد میں بھی سنی تحریک کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق تمام مساجد اہلسنت میں بعد ازنماز فجر ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ مختلف مقامات پر تقریبات منعقد ہوئیں۔ سانحہ داتادربار کے ملزمان کی عدم گرفتاری اور حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کے خلاف مرکزی جامع مسجد نور میں احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔ اسلام آباد میں سنی تحریک خواتین ونگ کے زیراہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/lahore/02-Jul-2013/218598
 

شمشاد

لائبریرین
آپ ایک سانحے کی بات کر رہے ہیں، پاکستان میں تو سینکڑوں ایسے واقعات ہیں جن کے ملزم نہیں پکڑے گے۔ کس کس کو روئیں۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
روئیں تو ہم، جن پر ظلم ہوتا ہے! کرنے والوں کور ونے کی ضرورت؟

قادری صاحب کیا آپ مسلمان نہیں ہیں ؟ کیا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے دکھ میں برابر کا شریک نہیں ہوتا ؟ اگر ہوتا ہے تو پاکستان کے کسی بھی خطے میں مرنے والا مسلمان حقدار ہے اس بات کا کہ آپ روئیں اس کے لیے ۔ مجھے تو آپ کا تنگ نظر بیان پڑھ کر رونا آرہا ہے خدارا بند کیجیے اس فرقہ واریت کو اور اگر نہیں کر سکتے تو اسے اور ہوا مت دیں ۔
 

صرف علی

محفلین
بھائی جب تک آپ خود کو ان لوگوں سے جدا نہیں کرے گئے جو یہ سب کچھ کرتے ہیں تو پھر کس منہ سے ان کو گرفتار کرنے کو کہتے ہیں
 
Top